ایک وقت تھا جب ڈاکٹرز نے مجھے 48 گھنٹوں کی مہلت دیدی تھی: لیلیٰ واسطی

— فائل فوٹو

پاکستانی شوبز انڈسٹری کی سینیئر اداکارہ لیلیٰ واسطی نے انکشاف کیا کہ انہیں ڈاکٹرز نے صرف 2 دن کی مہلت دے دی تھی لیکن اللہ تعالیٰ کو کچھ اور ہی منظور تھا۔

حال ہی میں سینیئر اداکارہ نے نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں بطور مہمان شرکت کی، جہاں انہوں نے دیگر امور زندگی کے ساتھ ساتھ کینسر کے ہاتھوں زندگی کی بازی کیسے اپنےنام کی اور اس زندگی و موت کی جنگ کے تجربے کو بھی شیئر کیا۔

اداکارہ نے بتایا کہ جب انہیں کینسر کی تشخیص ہوئی تو علاج کی غرض سے انہیں امریکا جانا پڑا جہاں پہنچ کر ڈاکٹرز نے انہیں جواب دے دیا اور کہا کہ میری زندگی کے صرف 48 گھنٹے باقی رہ گئے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ مجھے 25 دسمبر 2008 کو بذریعہ ہیلی کاپٹر امریکا لے جایا گیا تھا، اس وقت میں بالکل صحت یاب ہورہی تھی، میں امریکا اپنے گرین کارڈ کے سلسلے میں جارہی تھی لیکن وہاں پہنچنے پر ڈاکٹرز نے مجھے صرف 2 دن کی مہلت دی تھی۔

انہوں نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے کہا کہ ڈاکٹرز کے مطابق میری زندگی کی کوئی ضمانت نہیں ہےمیرے پاس آخری دو دن باقی ہیں اس کے ساتھ ہی انہوں نے علاج کے لیے مجھ سےکاغذات سائن کروائے، جن کے بغیر علاج شروع نہیں ہوسکتا تھا۔

لیلیٰ واسطی نے ماضی کو یاد کرتے ہوئے بتایا کہ اس مشکل وقت میں، میں اکیلی تھی، لیکن مجھے خود سے زیادہ اپنے اہل و عیال کی فکر تھی۔ میں نے اللہ کی ذات پر کامل یقین رکھتے ہوئے خود ان کاغذات پر دستخط کئے۔

انہوں نے کہا کہ جب مجھے علم ہوا کہ میرے پاس کم وقت رہ گیا ہے تو اس وقت میں نے اللہ سے صرف اتنا کہا کہ الحمدللہ کیونکہ میں دیکھ سکتی ہوں، سن سکتی ہوں، آپ نے ہی سب کچھ دیا ہے اب آپ ہی مجھے ٹھیک کرسکتے ہیں۔

لیلیٰ واسطی نے تکلیف دہ علاج کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا کہ میرا بون میرو ٹرانسپلانٹ ہوا، کیمو ہوئی، میرے سر سے پیر تک رنگت تبدیل ہوگئی تھی، کئی مرتبہ بال منڈوانے پڑے۔

انہوں نے کینسر سے زندگی کی جنگ لڑنے والوں کو پیغام دیتے ہوئے کہا کہ اللہ پر توکل رکھیں چاہے رمضان ہوں یا پھر کوئی دن ہو، دعائیں اثر کرتی ہیں اور کبھی ہمت نہیں ہاریں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے