حلقہ این اے 260 منفرد اہمیت کا حامل کیوں؟

حلقہ این اے 260 پاکستان کے صوبہ بلوچستان کے شمال مغرب میں واقع ہے جس میں چاغی، نوشکی، خاران اور واشک سمیت مختلف علاقوں شامل ہیں — فائل فوٹو

عام انتخابات بس اب صرف 3 دن کی دوری پر ہیں، سیاسی جوش و خروش عروج پر ہے سیاسی جماعتیں اور آزاد امیدوار 8 فروری کو ہونے والے انتخابات سے قبل عوام کی توجہ حاصل کرنے کے لیے مختلف حربے استعمال کر رہی ہیں۔

عوام کی طرف سے حق رائے دہی کا استعمال نہ صرف قومی فریضہ ہے بلکہ قومی ذمہ داری بھی ہے۔

عام انتخابات کے لیے ہر حلقے میں انتخابی مہم جاری ہے لیکن رقبے کے لحاظ سے ملک کے سب سے بڑے حلقہ این اے 260 کو ایک الگ اہمیت حاصل ہے۔

حلقہ این اے 260 پاکستان کے صوبہ بلوچستان کے شمال مغرب میں واقع ہے جو چاغی، نوشکی، خاران اور واشک سمیت مختلف علاقوں پر مشتمل ہے۔

اس حلقے کے شمال میں افغانستان ہے اور مغرب میں اس کی سرحد ایران سے ملتی ہے۔

آئندہ انتخابات میں پاکستان کی متعدد سیاسی جماعتوں کے امیدوار اس حلقے سے اپنی قسمت آزمائیں گے، جن میں پاکستان پیپلز پارٹی کے عبدالقادر بلوچ، جمعیت علمائے اسلام (ف) کے محمد عثمان بادینی، پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سردار فتح محمد حسنی، بلوچستان نیشنل پارٹی کے محمد ہاشم نوترزئی اور پاکستان تحریک انصاف کے حمایت یافتہ آزاد امیدوار غلام قادر مندوخیل شامل ہیں۔

این اے 260 کی کل آبادی تقریباً 10 لاکھ 40 ہزار افراد پر مشتمل ہے جن میں رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد 3 لاکھ 65 ہزار 595 ہے۔ ان رجسٹرڈ ووٹرز میں مرد ووٹرز 2 لاکھ 2 ہزار 289 اور خواتین ووٹرز 1 لاکھ 63 ہزار 306 ہیں۔

2018 کے انتخابات میں یہ حلقہ این اے 268 کہلایا کرتا تھا جہاں سے بلوچستان نیشنل پارٹی کے محمد ہاشم نوترزئی 32 ہزار 139 ووٹ لے کر کامیاب قرار پائے تھے جبکہ 27 ہزار 903 ووٹ لے کر آزاد امیدوار سردار فاتح دوسرے نمبر پر تھے جو اب پاکستان مسلم لیگ (ن) کے ٹکٹ پر انتخابات میں حصہ لے رہے ہیں۔  

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے