ہماری شوبز انڈسٹری اچھی نہیں، میں نہیں چاہتا کہ میرا بیٹا اسکا حصہ بنے: یاسر حسین

— فائل فوٹو

پاکستان شوبز انڈسٹری سے وابستہ اداکار، رائٹر اور ہدایت کار یاسر حسین کا کہنا ہے کہ میں نہیں چاہتا کہ میرا بیٹا پاکستانی شوبز انڈسٹری کا حصہ بنے کیونکہ یہ انڈسٹری اچھی نہیں ہے۔

فوٹو اینڈ ویڈیو شیئرنگ پلیٹ فارم انسٹاگرام پر یاسر حسین کے ایک انٹرویو کا ویڈیو کلپ وائرل ہو رہا ہے جس میں انہوں نے شوبز انڈسٹری کی حقیقت بیان کرتے ہوئے کھل کے گفتگو کی۔

یاسر حسین نے کہا کہ ہماری انڈسٹری اچھی نہیں ہے، میں نہیں چاہتا کہ میرا بیٹا اس انڈسٹری میں آئے، اگر وہ آجائے تو ایک الگ بات ہے میں اسے کسی بھی چیز سے نہیں روکوں گا لیکن میرا دل نہیں ہے کہ وہ اداکار بنے۔

اداکار کی اس بات پر میزبان حیران ہوتے ہوئے سوال کرتی ہیں کہ آخر اس کی کیا وجہ ہے؟

میزبان کے سوال کا جواب دیتے ہوئے اداکار نے کہا کہ یہ کوئی کام ہے؟ آپ بتائیں ہماری انڈسٹری میں کیا کام ہو رہا ہے؟ ایک اداکار کا کیا کام ہے؟۔۔۔ اداکار کا کام اداکاری کرنا ہوتا ہے اچھی اداکاری کرنا اپنے ہنر کو منوانا لیکن ہمارے یہاں کیا ہو رہا ہے؟

انہوں نے گفتگو جاری رکھتے ہوئے کہا کہ ہمارے پاس ٹی وی میں بُرا کام ہورہا ہے، فنکاروں کو بُرے کام کی ہی پیشکش کی جارہی ہے۔ اگر ہمارے سُپر ہٹ ڈراموں کا جائزہ لیں تو وہ کوئی اچھے ڈرامے نہیں ہیں۔ اداکار کو بتایا جاتا ہے کہ ڈرامہ 25 اقساط کا ہے لیکن اسی ڈرامے کو 40 اقساط تک لے جاتے ہیں، تو وہ کیسے اچھا ہوگا؟

اداکار کی بات سُن کر میزبان نے سوال کیا کہ اگر ہمارے ڈرامے اچھے نہیں بن رہے تو لوگ بالخصوص بھارت ہمارے ڈرامے کیوں دیکھ رہے ہیں؟

اس سوال کے جواب میں یاسر حسین نے کہا کہ پاکستان میں سب کے پاس نیٹ فلکس نہیں ہے اس لیے وہ یہ ڈرامے دیکھ رہے ہیں جبکہ بھارت کے پاس اپنے اچھے ڈرامے نہیں ہیں اس لیے وہ ہمارے ڈرامے دیکھنے پر مجبور ہیں۔

انہوں نے کوریا اور ایران کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ ہم زبان مختلف ہونے کے باوجود ان کے ڈرامے شوق سے دیکھ سکتے ہیں لیکن جن ممالک میں اچھے ڈرامے بن رہے ہیں وہ ہمارے ڈرامے نہیں دیکھتے ہیں۔

اداکار نے مزید کہا کہ مغربی ممالک میں دیکھا جائے تو پرانے بڑے بزرگ ہی ہمارے ڈرامے دیکھ رہے ہیں یا اپنے بچوں کو دکھا رہے ہیں۔

اُنہوں نے کہا کہ پاکستانی ڈرامے صرف ان ممالک میں ہی دیکھے جاتے ہیں جن کے پاس اپنے ڈرامے اچھے نہیں ہیں، اگر ہم اچھے ڈرامے بنائیں تو دیگر ممالک میں بھی ہمارے ڈرامے دیکھے جائیں گے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے