تینیرائفے کے جنوب سمیت کینری جزائر کے رہائشی سیاحوں کو گھر واپس جانے کا کیوں کہہ رہے ہیں؟
تینیرائفے/سیاح گھر جائیں’ کے نعرے تینیرائفے اور اس کے جنوبی علاقوں میں دیواروں،پارکوں میں مقامی رہائشی لوگوں نے لکھ دئیے
تینیرائفے کے جنوب سمیت کینری جزائر کے بیشتر علاقوں کے لیے سیاحت دل کی دھڑکن کی طرح اہم اور معاشی انجن کہا جاتا ہے،
لیکن بہت سے لوگوں کے لیے یہ ہاتھ سے نکلنا شروع ہو رہا ہے اور اچھے سے زیادہ نقصان پہنچا رہا ہے۔
اتوار کی صبح رہائشیوں اور چھٹیاں منانے والوں نے نعروں کو دریوار پر لکھا دیکھا جس میں اس احساس کا اظہار پورے شہر پام مار میں ہوا، جو کہ گرافٹی کا نشانہ بننے کی تازہ ترین جگہ ہے۔
قصبے کے نمایاں علاقوں میں دیواروں اور ویونگ پوائنٹس پر ‘سیاح گھر جائیں’، آپ کے لئے جنت لیکن ہم مشکل میں ہیں اور ‘کینری جزائر میں اوسط تنخواہ 1,200€’ کے پیغامات پینٹ کیے گئے تھے۔
اگرچہ ہر کوئی اس بات سے واقف ہے کہ جزیرے کو زندہ رہنے اور ترقی کی منازل طے کرنے کے لیے سیاحت کی ضرورت ہے، جیسا کہ کووڈ وبائی مرض کے دوران ثابت ہوا، بہت سے رہائشیوں اور ماحولیاتی گروپوں کا خیال ہے کہ حکومت اسے بہت آگے لے جا رہی ہے اور جزیرے کو سیرگاہ بنارہی ہے جس کی وجہ سے مقامی شہریوں کا معیار زندگی گر رہا ہے۔
رہائش گاہوں کی کمی ہورہی ہے اور کرایہ کے مکانات بڑھ رہے ہیں اور دوسری جانب گاڑیوں کا تش بڑھتا جارہا ہے جس سے ٹریفک رک جاتی ہے اور مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے،خاص طور اس وقت جب سیاحت عروج پر ہوتی ہے ،ٹیکسیوں کی بھر مار ہوجاتی ہے ہوٹلوں میں رش بڑھ جاتا ہے کام تو ملتا ہے لیکن اجرت کم دی جاتی ہے جیسا کہ ایک نعرہ ہے، کینیری جزائر میں اوسط تنخواہ صرف 1,200 یورو ہے، جو کہ بڑھتے ہوئے کرائے، بڑھتی ہوئی شرح سود، اور مہنگائی کی شرح کی وجہ سے زندگی گزارنے کے اخراجات کے مقابلے میں کافی نہیں ہے۔
جمعہ کے روز انسانی استعمال اور زرعی استعمال کے لیے پانی کے ذخائر کی کمی کی وجہ سے Tenerife Cabildo کی طرف سے پانی کی ہنگامی حالت کا اعلان کیا گیا تھا، جو اگرچہ براہ راست سیاحت سے منسوب نہیں ہے، لیکن سیاحتی علاقے رہائشی علاقوں کے مقابلے میں چھ گنا زیادہ پانی استعمال کرتے ہیں،