اسپین، مصر کے وزرائے خارجہ کا فلسطینی ریاست، غزہ کے لیے مزید امداد کا مطالبہ
ہسپانوی وزیرِ خارجہ جوز مینوئل الباریس نے جمعرات کو عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ اسرائیل کے "شانہ بشانہ فلسطینی ریاست” کے درمیان امن کے لیے "پہلے قدم کے طور پر” غزہ میں جنگ بندی کے لیے احتجاج کرے۔
قاہرہ میں جہاں الباریس نے مصری صدر عبدالفتاح السیسی سے بھی ملاقات کی، مصری وزیرِ خارجہ سامح شکری کے ساتھ ایک مشترکہ کانفرنس میں اسپین کے اعلیٰ سفارت کار نے کہا کہ "فلسطین کو امن سے رہنے کی اجازت دینے کے لیے ایک فریم ورک ہونا چاہیے۔”
الباریس نے کہا، "جنگ بندی اور انسانی تباہی کا خاتمہ ہونا چاہیے جس کا شکار ایک معصوم شہری آبادی ہو رہی ہے۔”
انہوں نے عالمی برادری سے بھی مطالبہ کیا کہ وہ "معصوم فلسطینیوں پر جو اپنی جانیں گنوا بیٹھے ہیں” اور "قحط کا شکار” ہیں، ان پر "اپنی نظریں مرکوز کریں۔”
اقوامِ متحدہ نے بارہا غزہ کی پٹی میں خاص طور پر اس علاقے کے شمالی حصے میں قحط کے بارے میں خبردار کیا ہے۔
مصر کے صدارتی ترجمان کے مطابق السیسی اور الباریس نے فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اقوامِ متحدہ کے ادارے اونروا کی "حمایت کی ضرورت” پر بات چیت کی جو غزہ میں امداد کو مربوط کرتا ہے۔
اسرائیل کے الزامات کہ سات اکتوبر کو حماس کے اسرائیل پر حملے میں اونروا کے 13,000 میں سے تقریباً ایک درجن ملازمین ملوث تھے، اس کے بعد متعدد عطیہ دہندہ ممالک بشمول امریکہ نے فنڈنگ روک دی تھی۔ تب سے ایجنسی کو فنڈنگ کے بحران کا سامنا ہے۔
میڈرڈ نے اس ماہ اونروا کے لیے اضافی 20 ملین یورو کی فنڈنگ کا اعلان کیا۔