سزا کیخلاف بانیٔ پی ٹی آئی کی درخواست پر سماعت عید کے بعد تک ملتوی

— فائل فوٹو

بانیٔ پی ٹی آئی اور شاہ محمود قریشی کی سائفر کیس میں سزا کے خلاف اپیل پر اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق اور جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے سماعت عید کے بعد تک ملتوی کر دی۔

بانیٔ پی ٹی آئی کے وکیل بیرسٹر سلمان صفدر، ایف آئی اے کے اسپیشل پراسیکیوٹر حامد علی شاہ عدالت کے سامنے پیش ہوئے۔

عدالت کی جانب سے کہا گیا کہ آپ پر یہ سیکشنز لگی ہوئی ہیں تو آپ نے اس متعلق عدالت کی معاونت کرنی ہے، سلمان صفدر صاحب! ایک مختصر سا حصہ رہ گیا ہے جس پر آپ نے دلائل دینے ہیں۔

سلمان صفدر نے کہا کہ رمضان میں جب آپ کام کرتے ہیں تو عید سے پہلے عیدی ملنے کا تقاضہ ہوتا ہے۔

چیف جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ حامد علی شاہ صاحب دلائل کے لیے جتنا وقت چاہیں گے ہم انہیں دیں گے، سائفر ڈی کوڈ ہوا، 8 کاپیاں تیار ہو کر مختلف لوگوں کو گئیں، وزیرِ اعظم کا سیکریٹری کہتا ہے کہ وہ بانیٔ پی ٹی آئی کو دی تھی۔

عدالت نے کہا کہ سیکریٹری کہتا ہے کہ بعد میں جب وہ کاپی دوبارہ مانگی تو گم ہو چکی تھی، آفیشل سیکرٹ ایکٹ فائیو ون سی یا فائیو ون ڈی میں سے ایک میں ہی سزا ہو سکتی ہے۔

وکیل سلمان صفدر نے کہا کہ ون سی تو لاپروائی ہے اور ون ڈی جان بوجھ کر گم کرنا ہے، میں دونوں سیکشنز کے حوالے سے عدالت کی معاونت کروں گا۔

عدالت نے کہا کہ کیا ٹرائل کورٹ کے فیصلے میں ون سی اور ون ڈی دونوں میں سزا ہوئی ہے؟

بانیٔ پی ٹی آئی کے وکیل سلمان صفدر نے کہا کہ جی بالکل دونوں سیکشنز میں سزا ہوئی ہے۔

چیف جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ سیکشن ون سی اور ون ڈی دونوں میں تو سزا نہیں ہو سکتی، سائفر کی کاپی اعظم خان تک آئی ہے یہ تسلیم شدہ ہے۔

عدالت نے کہا کہ سیکشن ون سی اور ون ڈی میں شاہ محمود کا تو کوئی کردار نہیں، ان پر الگ الزام ہے۔

سلمان صفدر نے کہا کہ جب بانیٔ پی ٹی آئی کا سائفر واپس نہیں آیا تو 7 ماہ کے بعد نوٹس کیوں دیا گیا، عمومی طور پر سائفر ایک سال تک کے عرصے میں واپس آتا ہے، آپ نے ایک سال کی مدت پوری ہونے سے قبل ہی کرمنل کیس بنا دیا۔

چیف جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ اگر یہ الزام ثابت بھی ہو جاتا ہے تو پھر بھی 2 سال کی سزا زیادہ ہے، اس الزام پر تو زیادہ سے زیادہ 2 سال تک کی سزا ہو سکتی ہے۔

جسٹس گل حسن نے کہا کہ ایک سال میں سائفر کاپی واپس کرنے سے متعلق آپ کونسی دستاویز کا سہارا لے رہے ہیں؟

وکیل سلمان صفدر نے کہا کہ شاہ محمود قریشی نے اس حوالے سے عدالت کے سامنے بات کی تھی۔

عدالت نے کہا کہ ریکارڈ کے مطابق ایک آدھ گواہ نے کہا کہ عمومی پریکٹس یہ ہے کہ کاپی ایک سال تک واپس ہوتی ہے، ایسی کوئی دستاویز ریکارڈ پر نہیں ہے جس سے پتہ چلے کہ کاپی ایک سال میں واپس کرنی ہوتی ہے۔

جسٹس گل حسن اورنگزیب نے کہا کہ سائفر کی کاپی بانیٔ پی ٹی آئی کو سپردگی کا واحد گواہ اعظم خان ہے؟ اعظم خان کا بیان نکال دیں تو سپردگی کا کوئی گواہ نہیں۔

وکیل سلمان صفدر نے کہا کہ سیکریٹری خارجہ سہیل محمود نے بیان میں کہا کہ وزیرِ اعظم کی سائفر کاپی گم ہو گئی، سہیل محمود کے مطابق اعظم خان نے اُن سے سائفر کی نئی کاپی مانگی، سہیل محمود کہتے ہیں کہ میں نے کہا اپنی کاپی ہی ڈھونڈیں نئی نہیں ملے گی، سائفر کی ورکنگ سے متعلق ایک بُک موجود ہے۔

جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے پوچھا کہ وہ بُک کونسی ہے؟

وکیل سلمان صفدر نے جواب دیا کہ وہ سیکرٹ ہے۔

جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے کہا کہ ہم کہہ رہے ہیں ناں، آپ نام بتائیں۔

سلمان صفدر نے کہا کہ ’سیکیورٹی آف کلاسیفائیڈ میٹرز اِن گورنمنٹ ڈپارٹمنٹ‘ بُک ہے۔

اس موقع پر ایف آئی اے پراسیکیوٹر حامد علی شاہ نے کہا کہ یہ ٹاپ سیکرٹ ہے۔

جسٹس گل حسن اورنگزیب نے استفسار کیا کہ کیا یہ کاپی ٹرائل کورٹ جج کے پاس تھی؟

سلمان صفدر نے جواب دیا کہ نہیں جج کے پاس بھی نہیں تھی اور ہمیں بھی دکھانے نہیں دی گئی۔

چیف جسٹس عامر فاروق بولے کہ اس کے کچھ سیکشنز تو ہم نے ضمانت کے فیصلے میں بھی لکھے ہیں۔

وکیل سلمان صفدر نے کہا کہ مجھے تو ان اپیلوں پر عید سے پہلے فیصلہ ہوتا نظر نہیں آ رہا، استدعا ہے کہ عید کے بعد کی کوئی تاریخ رکھ لیں، عید کے بعد مجھے ایک بار پھر میموری ریفریش کرنے کا بھی موقع دیجیے گا۔

بعد ازاں سائفر کیس میں سزا کے خلاف بانیٔ پی ٹی آئی کی درخواست پر سماعت 16 اپریل تک ملتوی کر دی گئی۔

بانیٔ پی ٹی آئی کے وکیل سلمان صفدر کے دلائل آئندہ سماعت پر بھی جاری رہیں گے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے