نورا فاتحی نے بھارت میں گزارے ابتدائی دنوں کو ’تکلیف دہ‘ قرار دے دیا
کینڈین نژاد بھارتی اداکارہ و معروف ڈانسر نورا فاتحی نے بالی ووڈ میں گزارے گئے اپنے ابتدائی دنوں اور جدوجہد کو ’دردناک‘ تجربہ قرار دیا ہے۔
بالی ووڈ میں نورا فاتحی اپنے غیر معمولی رقص کی مہارت کے سبب جانی جاتی ہیں۔
حال ہی میں اداکارہ نورا نے ایک انٹرویو کے دوران بالی میں قدم جمانے کے لیے کی گئی جدوجہد اور بھارت میں گزارے گئے اپنے ابتدائی دنوں پر کھل کر بات کی ہے۔
نورا فاتحی کا انکشاف کرتے ہوئے کہنا تھا کہ وہ بھارت میں جب آئی تھیں تو اُس وقت اُن کے پاس صرف 5 ہزار روپے تھے، اُس وقت اُنہیں اتنا بھی معلوم نہیں تھا کہ 1 ہزار ڈالر کیا چیز ہوتی ہے، وہ 9 ذہنی طور پر بیمار لڑکیوں کے ساتھ ایک پارٹمنٹ میں رہتی تھیں جن میں سے دو کے ساتھ وہ کمرہ شیئر کرتی تھیں۔
نورا فاتحی کا کہنا تھا کہ اُس اپارٹمنٹ میں اُن کا روزانہ استحصال کیا جاتا تھا، یہ ایک درد ناک تجربہ تھا۔
اداکارہ نے مزید کہا کہ جن ایجنسیوں کے ذریعے وہ شوبز کی دنیا میں قدم رکھنا چاہ رہی تھیں وہ بھی اُن کے استحصال میں ملوث تھیں۔
نورا فاتحی کا بتانا تھا کہ وہ نو لڑکیوں کے ساتھ ایک پارٹمنٹ میں رہتے ہوئے خود سے سوال کیا کرتی تھیں کہ یہ میں نے خود کو کس مشکل میں ڈال لیا ہے، ابتدائی بھیانک دنوں کے سبب وہ آج بھی صدمے سے دو چار ہیں۔
نورا نے انٹرویو کے دوران بتایا کہ شروع شروع میں ٹیلنٹ ہنٹنگ اینجنسیاں اُن سے کام زیادہ اور معاوضہ کم ادا کرتی تھیں، وہ لمبے عرصے تک صرف ایک انڈے اور روٹی پر گزارا کرتی رہیں، وہ ایک مشکل ترین وقت تھا۔
نورا فاتحی کا کہنا ہے کہ اُنہیں بھارت منتقل ہونے کے بعد علاج کی بھی ضرورت تھی، مگر اُن کے پاس اتنے پیسے نہیں ہوتے تھے کہ وہ اپنے علاج کے لیے کسی اچھے اسپتال جا سکیں۔
نورا فاتحی نے انکشاف کیا کہ بھارت میں ٹیلنٹ ہنٹنگ ایجنسیاں نئے آنے والے افراد کا استحصال کرتی ہیں اور آپ کی حفاظت کے لیے کوئی قانون بھی موجود نہیں ہے۔
یاد رہے کہ تلخ تجربات اور سخت جدوجہد کے باوجود نورا فاتحی آج اپنی صلاحیتوں کی بنیاد پر بھارت میں اپنا ایک علیحدہ مقام بنانے میں کامیاب ہو گئی ہیں۔
آج اگر نورا فاتحی کو بھارت کی معروف رقاصہ کہا جائے تو یہ غلط نہ ہوگا۔