روزمرہ استعمال کی اشیاء میں پوشیدہ خطرناک کیمیائی مادے جو ہارمونی نظام کو متاثر کرتے ہیں،پلاسٹک کا استعمال کم کی جائے،ماہرین
                Screenshot
میڈرڈ (دوست مانیٹرنگ ڈیسک)ماہرین صحت نے خبردار کیا ہے کہ ہماری روزمرہ زندگی میں استعمال ہونے والی بے شمار اشیاء میں ایسے زہریلے مادے پائے جاتے ہیں جو ہارمونی نظام (Endocrine System) کو بری طرح متاثر کرتے ہیں۔ ان مادوں کو “اینڈوکرائن ڈسرپٹرز” کہا جاتا ہے ۔یہ وہ خطرناک کیمیکلز ہیں جو جسم میں ہارمونی توازن بگاڑ کر متعدد بیماریوں کا باعث بن سکتے ہیں۔
گائناکالوجسٹ الیگزینڈرا ہینریکز کے مطابق، “اسپین کے 90 فیصد بچے روزانہ پیشاب کے ذریعے مائیکرو پلاسٹک خارج کر رہے ہیں”، جو ان خطرناک مادوں کی موجودگی کا واضح ثبوت ہے۔
یہ زہریلے عناصر گھروں کی کچن، غسل خانوں، کپڑوں، کاسمیٹکس، پلاسٹک کی بوتلوں، ٹیفلون کی سَرتینوں، اور کافی کی کیپسولز تک میں پائے جاتے ہیں۔ اکثر لوگ انہیں جانے بغیر نگل لیتے ہیں اور نتیجتاً یہ جسم کے ہارمونی نظام پر براہِ راست حملہ کرتے ہیں۔
ماہرِ ماحولیات ڈاکٹر نیکولاس اویلیا کا کہنا ہے کہ صرف ایک چائے کی تھیلی کو 95 درجۂ حرارت والے پانی میں ڈالنے سے “اربوں مائیکرو پارٹیکلز خارج ہو جاتے ہیں”۔ ان کے مطابق دنیا میں 1,45,000 سے زائد کیمیائی مرکبات ایسے ہیں جو انسانی صحت کے لیے خطرہ بنے ہوئے ہیں۔
ان مادوں میں بِسفینول اے، فیتھلیٹس اور پر فلورو کیمیکلز شامل ہیں، جن کی سب سے بڑی ماخذ پلاسٹک ہے۔ ایک لیٹر پانی کی بوتل میں اوسطاً تین لاکھ مائیکرو پلاسٹکس پائے جا سکتے ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ “پانی کی پلاسٹک بوتلیں دوبارہ استعمال نہیں کرنی چاہئیں۔ شیشے کے برتن زیادہ محفوظ ہیں۔”
تحقیقات سے یہ بھی ثابت ہوا ہے کہ نان اسٹک سَرتینوں میں پکا ہوا کھانا بھی مضر صحت ہو سکتا ہے، کیونکہ اس میں موجود ذرات خوراک میں شامل ہو کر جسم میں جذب ہو جاتے ہیں۔ ماہرین کے مطابق، “یہ زہریلے مادے نہ صرف خوراک بلکہ لباس، فرنیچر اور دیگر گھریلو سامان میں بھی چھپے ہوتے ہیں۔”
اگرچہ ان مادوں پر پابندی کے لیے بین الاقوامی فہرستیں اور ضوابط موجود ہیں، مگر ان پر عمل درآمد سست روی کا شکار ہے۔ ڈاکٹر اویلیا کے مطابق “ہم ایسے دور میں جی رہے ہیں جہاں ہر نئی ایجاد کے ساتھ کوئی نیا کیمیکل ہمارے ماحول میں شامل ہو جاتا ہے۔”
ان کے مطابق ان خطرات سے بچنے کے لیے بنیادی اصول یہ ہے کہ پلاسٹک کے استعمال کو کم کیا جائے اور شیشے یا قدرتی متبادل مواد اختیار کیاجائے۔