اسپین میں پالتو جانور کتے اور بلیاں زیادہ جبکہ بچے کم۔وجہ کیا ہے،جائنیے اس رپورٹ میں

گزشتہ چند برسوں کے دوران، اسپین ایک ایسے سماجی رجحان کا مشاہدہ کر رہا ہے جس نے خاندانی ڈھانچے کو بدل کر رکھ دیا ہے۔ پالتو جانوروں کی تعداد میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے اور اب یہ بچوں کی تعداد سے تجاوز کر چکی ہے۔
رپورٹ کے مطابق اسپین میں 93 لاکھ کتے ہیں جبکہ 14 سال سے کم عمر بچوں کی تعداد 66 لاکھ ہے۔
جانوروں کی شناخت کے لیے ہسپانوی نیٹ ورک (REIAC) کے مطابق، جو کہ 2023 کے وسط میں رجسٹرڈ جانوروں کے اعداد و شمار پیش کرتا ہے، اسپین میں اس وقت 10,165,498 کتے اور 967,834 بلیاں موجود تھیں۔ اسی سال جنوری میں 0 سے 4 سال کے بچوں کی تعداد 1,786,406 تھی، جیسا کہ ہسپانوی قومی ادارہ برائے شماریات (INE) نے بتایا

سال 2023 میں اسپین نے 1941 کے بعد سے سب سے کم شرحِ پیدائش ریکارڈ کی
اسپین میں بچوں کے مقابلے میں 30 لاکھ زیادہ کتے ہیں: کچھ نوجوانوں کا کہنا ہے کہ کتا پالنا زیادہ سستا پڑتا ہے۔
گفتگو کرتے ہوئے 29 سالہ لورا فرناندیز کہتی ہیں۔ وہ ہنستے ہوئے مزید کہتی ہیں: “اور بہت زیادہ سستا بھی ہے”۔ وہ اپنے شریک حیات کے ساتھ ایک کتا رکھتی ہیں اور تسلیم کرتی ہیں کہ وہ ماں بننے کی خواہش رکھتی ہیں، لیکن ان کا ماننا ہے کہ وہ اس ذمہ داری کو نہیں نبھا سکتیں: “اخراجات اور کام کے ساتھ توازن کی مشکل کی وجہ سے یہ ایک ناممکن مشن ہے”۔
مارکیٹ ریسرچ کمپنی GfK کے مطابق، اسپین میں ہر گھر اوسطاً سالانہ 1,500 یورو اپنے پالتو جانوروں پر خرچ کرتا ہے، جس میں خوراک، ویٹرنری خدمات، کھلونے اور دیکھ بھال کی سہولیات شامل ہیں۔لارا خیمنیس بتاتی ہیں کہ وہ اپنے کتے کو ہر مہینے پارلر لے جاتی ہیں، جہاں اس کے بال، ناخن کاٹے جاتے ہیں اور کان صاف کیے جاتے ہیں۔ وہ کہتی ہیں کہ یہ سب کچھ کرنا ان کی زندگی کو آسان بناتا ہےاسپین میں گھریلو جانور اب صرف جانور نہیں رہے — وہ ساتھی، دوست اور بہت سے لوگوں کے لیے خاندان کا ایک لازمی حصہ بن چکے ہیں

بچوں کی کمی کی ایک بڑی وجہ تنہائی کا بڑھنا ہے، اور اس تنہائی کو کم کرنے کے لیے لوگ اپنے وقت اور جگہ کو جانوروں کے ساتھ بانٹنا چاہتے ہیں، جو کہ گھروں میں کتوں کی بڑھتی ہوئی تعداد کی وضاحت کرتا ہے۔ ایک ایسی سوسائٹی جہاں زیادہ تر بالغ افراد ہوں، جو بالآخر وفات پا جائیں گے، جن کے پاس پالتو جانور ہوں مگر اولاد نہ ہو، ایک ایسے چیلنج کا سامنا کر رہی ہے کہ ان کتوں، بلیوں اور طوطوں کا کیا ہوگا جب ان کے مالک موجود نہ ہوں۔
اسی لیے یہ حیرانی کی بات نہیں کہ، مثلاً، کاتالونیا میں ہر بارہ میں سے ایک وصیت نامے میں اب پالتو جانور شامل ہوتا ہے، اور ہر سال یہ شرح بڑھ رہی ہے۔ کاتالونیا کے نوٹری پبلک ایسوسی ایشن کے صدر، خوسے البرتو مارین کے مطابق اگرچہ جانور قانونی طور پر وارث نہیں بن سکتے، لیکن وصیت میں ان کے لیے اس بات کی ضمانت شامل کی جا سکتی ہے کہ وہ سڑک پر نہیں آ جائیں گے۔
پالتو جانوروں کی اس “ہائپر انفلیشن” (تیز رفتار اضافے) کا ایک اور نتیجہ یہ ہے کہ جانوروں کے لیے بیمہ پالیسیوں میں اضافہ ہو رہا ہے۔ صرف اگست 2023 سے جولائی 2024 کے درمیان، 64,000 ایسے واقعات رپورٹ ہوئے جن میں بیمہ شدہ 2,20,000 سے زائد پالتو جانور شامل تھے۔ یہ بیمہ پالیسیاں ان نقصانات کی ذمہ داری کو پورا کرتی ہیں جو جانور کسی تیسرے فریق کو پہنچا سکتے ہیں، طبی علاج کی لاگت، بیماری یا حادثے کی صورت میں ویٹرنری اخراجات، اور جانور کے مرنے پر اس کی میت کی منتقلی وغیرہ۔ ان کا سالانہ خرچ اوسطاً 239 یورو تک ہو سکتا ہے۔
جانوروں کی “انسانی حیثیت” اختیار کرنا ایک بڑھتا ہوا رجحان ہے: مثلاً امریکہ میں، اکثریت پالتو جانوروں کو “حقیقی بچے” سمجھتی ہے۔ مگر یہ کہنا ضروری ہے کہ کچھ مماثلتیں ہونے کے باوجود، جانور اور بچہ دو الگ چیزیں ہیں۔ درحقیقت، جانوروں کو “انسان” بنا کر پیش کرنا نہ صرف مالکان بلکہ جانوروں کے لیے بھی نقصان دہ ہو سکتا ہے۔
ماہر نفسیات اور جانوروں کے رویے کے ماہر، آنخل کاسیلاس کہتے ہیں: “کچھ لوگ یہ جواز دیتے ہیں کہ جب وہ گھر آتے ہیں تو جانور ان کا استقبال کرتے ہیں، جبکہ شریکِ حیات ہمیشہ نہیں کرتا۔ وجہ یہ ہے کہ کتے بغیر کسی شرط کے محبت دیتے ہیں اور بدلے میں کچھ نہیں مانگتے، جس کی وجہ سے ہم انہیں خوش کرنا چاہتے ہیں۔”