ایران میں حملوں کے لیے پاکستان نے ڈرونز سمیت پانچ قسم کے ہتھیار استعمال کیے
ضمنی جانی نقصان کم سے کم رکھنے کی کوشش کی گئی، فوج نے تفصیلات جاری کر دیں
پاک فوج نے ایران کے علاقے سروان میں جمعرات کو علی الصباح کیے گئے حملے کی تفصیلات جاری کردی ہیں جن سے ظاہر ہوتا ہے کہ پاکستانی فوج نے حملے کے لیے ڈرون طیاروں سمیت 5 قسم کے ہتھیار استعمال کیے۔
پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر کی جانب سے جاری کیے گئے ایک بیان میں کہا گیا کہ 18 جنوری 2024 کے ابتدائی اوقات میں، پاکستان نے ایران کے اندر ان ٹھکانوں کے خلاف مؤثر حملے کیے جو پاکستان میں حالیہ حملوں کے ذمہ دار دہشت گردوں کے زیر استعمال تھے۔
بیان میں کہا گیا کہ ٹھیک ٹھیک نشانے پر مبنی حملوں میں مسلح ڈرونز، loitering munition راکٹوں، بارودی سرنگوں اور اسٹینڈ آف ہتھیاروں کا استعمال کیا گیا۔ ضمنی نقصان یا کولیٹرل کم سے کم رکھنے کیلئے زیادہ سے زیادہ احتیاط برتی گئی۔
واضح رہے کہ loitering munition کی اصطلاح ان ہتھیاروں کے لیے استعمال ہوتی ہے جو خود ہدف تک پہنچتے ہیں اور اس سے ٹکرا کر تباہ ہو جاتے ہیں۔ خودکش ڈرونز بھی اسی طرح کا ہتھیار ہیں۔
اسی طرح اسٹینڈ آف ہتھیار وہ ہوتے ہیں جو حملہ کرنے والے فوجیوں کو اتنا محفوظ فاصلہ رکھ کر حملہ کرنے کی سہولت دیتے ہیں کہ حملہ آور فوجی جوابی فائرنگ سے بچ سکیں۔
آئی ایس پی آر کے بیان کے مطابق بلوچستان لبریشن آرمی اور بلوچستان لبریشن فرنٹ نامی دہشت گرد تنظیموں کے زیر استعمال ٹھکانوں کو انٹیلی جنس پر مبنی آپریشن میں کامیابی سے نشانہ بنایا گیا، اور ان کا کوڈ نام ’مرگ بر سرمچار‘ تھا۔
بیان میں کہا گیا کہ نشانہ بنائے گئے ٹھکانے بدنام زمانہ دہشت گرد استعمال کر رہے تھے جن میں دوست عرف چیئرمین، بجر عرف سوغت، ساحل عرف شفق، اصغر عرف بشام اور وزیر عرف وزی اور دیگر شامل ہیں۔
آئی ایس پی آر نے کہاکہ پاکستان کی مسلح افواج دہشت گردی کی کارروائیوں کے خلاف پاکستانی شہریوں کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لیے مستقل تیاری کی حالت میں ہیں۔ پاکستان کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کا احترام اور کسی بھی مہم جوئی کے خلاف تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے ہمارا عزم غیر متزلزل ہے۔ ہم پاکستانی عوام کی حمایت سے پاکستان کے تمام دشمنوں کو شکست دینے کے اپنے عزم کا اعادہ کرتے ہیں۔
پاک فوج نے اپنے بیان میں ایران کو مذاکرات اور بات چیت کا مشورہ بھی دیا اور کہاکہ آگے بڑھتے ہوئے، دونوں ہمسایہ برادر ممالک کے درمیان دوطرفہ مسائل کے حل میں بات چیت اور تعاون سمجھداری ہوگی۔
ایران کے علاے سروان میں پاکستان کے حملوں کی اطلاعات علی الصبح سوشل میڈیا کے ذریعے سامنے آئی تھیں جن کی پاکستانی دفتر خارجہ نے تصدیق کردی اور کہا کہ حملے میں متعدد دہشت گرد مارے گئے ہیں جو پاکستان میں حملے کرتے تھے۔ بعد میں ایران کے سرکاری ذرائع ابلاغ نے بھی اس کی تصدیق کی اور اعتراف کیا کہ مارے جانے والے ایرانی شہری نہیں تھے۔
پاکستانی دفتر خارجہ کے مطابق جس علاقے میں حملے کیے گئے وہ ایرانی حکومت کی عمل داری سے باہر تھا۔
نہ تو دفتر خارجہ اور نہ ہی آئی ایس پی آر نے سروان کا نام لیا تاہم ایران کی سرکاری خبر رساں ادارے ارنا نے تصدیق کی ہے کہ یہ حملے سروان میں دو مقامات پر ہوئے۔
ادھر پاکستان کے قومی سلامتی سے متعلق اداروں کے ذرائع نے بتایا ہے کہ پاکستانی فوج پوری طرح تیار اور ‘ہائی الرٹ’ پر ہے۔ ایران نے ایسی کوئی مزید کوشش کی تو پوری طاقت سے جواب دیا جائے گا۔
یہ بات پاکستان کے سلامتی سے متعلق اعلیٰ ترین ذرائع نے ایسے موقع پر کہی ہے جب پاکستان اور ایران کے درمیان اچانک سرحدوں پر صورتحال کشیدہ ہوگئی ہے اور اس کا آغاز ایران کی طرف سے کیا گیا ہے۔
ایرانی حملے کے جواب میں پاکستانی فورسز نے بھی ایران کے اندر بلوچ دہشت گردوں کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا ہے۔ پاکستان کے دفتر خارجہ نے اس کارروائی کی جمعرات کی صبح باضابطہ تصدیق کی ہے۔
تاہم پاکستان کی طرف سے یہ جواب اس ایرانی حملے کے دو دن بعد دیا گیا ہے جو ایران نے پاکستان کے اندر دہشت گرد تنظیم ‘جیش العدل’ کے ہیڈکوارٹر کے نام پر کیے تھے۔