ہسپانوی کانگریس کی اسرائیل کو اسلحے کی خرید و فروخت پر پابندی کے لیے قانون سازی کی کارروائی کی منظوری

میڈرڈ(دوست نیوز)ہسپانوی کانگریس نے اسرائیل کو اسلحے کی خرید و فروخت پر پابندی کے لیے قانون سازی کی کارروائی کی منظوری دے دی ہے، جس کے خلاف پی پی (PP)، ووکس (Vox) اور یو پی این (UPN) نے ووٹ دیا۔
منگل کے روز کانگریس کے مکمل اجلاس میں سومار، پودیموس اور بی این جی کی جانب سے پیش کردہ اس قانون کی تجویز پر غور کی منظوری دے دی گئی، جس کا مقصد اسرائیل کو اسلحہ اور دفاعی سامان کی تجارت پر پابندی عائد کرنا ہے۔ اس تجویز کے حق میں سوشلسٹ پارٹی (PSOE) اور اس کے عام پارلیمانی اتحادیوں نے ووٹ دیا، جبکہ پی پی، ووکس اور یو پی این نے اس کی مخالفت کی۔ اس منظوری کا انحصار جنتس پارٹی پر تھا، کیونکہ PSOE نے اجلاس سے پہلے ہی اپنی حمایت کا اعلان کر دیا تھا۔
یہ قانون، جس پر غزہ پٹی پر اسرائیلی حملوں کے دوران بحث و ووٹنگ ہوئی، اسرائیلی فوج کو تقویت پہنچانے والے کسی بھی وسائل پر پابندی کی تجویز دیتا ہے، چاہے وہ ہنگامہ کنٹرول کا سامان ہو یا فوجی استعمال کا ایندھن۔ یہ موجودہ قانون میں ترمیم کے ذریعے کیا جائے گا جو دفاعی اور دوہری استعمال کے سامان کی بیرونی تجارت کو کنٹرول کرتا ہے۔
اس کے علاوہ، اس قانون میں ایک مخصوص پروٹوکول شامل ہے تاکہ حکومت ان بحری جہازوں اور ہوائی جہازوں کی تلاشی لے سکے جو اسپین سے اسرائیل جا رہے ہوں، اور اگر ان کے پاس کوئی فوجی سامان ہو تو وہ ضبط کیا جا سکے۔
یہ قانون اس بات کی بھی وضاحت کرتا ہے کہ جیسے ہی پابندی کا اعلان ہوگا، اسرائیل کے ساتھ پولیس یا فوجی سازوسامان کی خرید و فروخت کی تمام موجودہ اجازتیں منسوخ ہو جائیں گی، اور نئی اجازتوں پر مکمل پابندی ہوگی۔ قانون کے آرٹیکل 11 میں جو کچھ استثنیات دی گئی ہیں، وہ بھی لاگو نہیں ہوں گی۔
اسی تناظر میں، اس پابندی کو ان ریاستوں پر نافذ کیا جائے گا جنہیں کسی ایسے بین الاقوامی عدالت نے طلب کیا ہو جس کی عمل داری اسپین نے تسلیم کر رکھی ہو۔ اس پابندی کو نافذ کرنے کی ذمہ داری سیکریٹری آف اسٹیٹ فار کامرس کو دی جائے گی، جو متعلقہ عدالتی کارروائی کے 15 دن کے اندر اس کا اطلاق کرے گا۔