اسپین میں غیر قانونی مہاجرین کو ریاستی امداد نہیں ملتی، تحقیقی رپورٹ نے افواہیں مسترد کر دیں

Screenshot

Screenshot

ماہرین کا کہنا ہے: “مہاجرین زیادہ دیتے ہیں، کم لیتے ہیں” سوشل میڈیا پر پھیلنے والی غلط معلومات کو جھوٹا قرار دے دیا

میڈرڈ (دوست مانیٹرنگ ڈیسک) اسپین میں ایک عام تاثر ہے کہ غیر ملکی مہاجرین (migrantes) سماجی امداد کا بڑا حصہ حاصل کرتے ہیں، مگر مرکزِ مطالعات ISEAK کی 2023 کی رپورٹ نے اس دعوے کو غلط ثابت کیا ہے۔ عوام کا خیال ہے کہ مہاجرین کو 55 فیصد امداد ملتی ہے، جبکہ حقیقت میں انہیں صرف 11 فیصد حصہ ملتا ہے۔

یہ تاثر سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی جھوٹی خبروں سے ابھرا ہے۔ تحقیق کے مطابق، CEAR (Comisión Española de Ayuda al Refugiado)، ACCEM، Coordinadora de Barrios اور CIDOB (Centro de Información y Documentación Internacional de Barcelona) کے ماہرین نے واضح کیا ہے کہ “غیر قانونی حیثیت” رکھنے والے مہاجرین کو کسی بھی قسم کی ریاستی مالی امداد (ayudas estatales) نہیں ملتی۔

Ley de Extranjería (قانونِ غیر ملکیوں) کے آرٹیکل 14.3 کے مطابق، تمام غیر ملکی چاہے ان کی حیثیت کچھ بھی ہو بنیادی سماجی خدمات کے حقدار ہیں، لیکن یہ حق صرف “تعلیم” اور “صحت” جیسے شعبوں تک محدود ہے۔

Secretaría de Estado de Migraciones کے مطابق، “حکومت کی کوئی ایسی امداد نہیں جو صرف غیر ملکیوں کے لیے مخصوص ہو، اور تمام مالی معاونت کے لیے قانونی رہائش لازمی ہے۔”

Francesco Pasetti (تحقیقی سربراہ، Área de Migraciones – CIDOB) نے کہا:“قانونی رہائش رکھنے والوں کو جزوی حقوق حاصل ہیں، مگر غیر قانونی مہاجرین صرف بنیادی سہولیات تک محدود ہیں۔”

Patricia Fernández (وکیل، Coordinadora de Barrios) نے وضاحت کی:“غیر قانونی حیثیت رکھنے والے افراد کو عوامی امداد جیسے Ingreso Mínimo Vital نہیں دی جا سکتی۔ جو کچھ دستیاب ہے وہ صرف ہنگامی بنیادوں پر، وہ بھی بہت قلیل۔”

وزارتِ سماجی تحفظ و شمولیت (Ministerio de Inclusión, Seguridad Social e Inmigración) کے Programa de Atención Humanitaria کے تحت انتہائی کمزور حالت میں موجود مہاجرین کو وقتی امداد، عارضی رہائش، خوراک اور ابتدائی طبی سہولیات فراہم کی جاتی ہیں۔

یہ پروگرام 2005 سے فعال ہے اور اسے CEAR اور ACCEM جیسی تنظیمیں چلاتی ہیں۔

Patricia Fernández نے بتایا کہ صرف “غیر قانونی بچے” تعلیمی وظائف کے اہل ہو سکتے ہیں، جبکہ بلدیاتی حکومتیں (ayuntamientos) کبھی کبھار عارضی امداد دیتی ہیں، لیکن بینک اکاؤنٹ اور دستاویزات کی کمی کے باعث اکثر افراد یہ سہولت بھی حاصل نہیں کر پاتے۔

سوشل میڈیا پر یہ افواہ عام ہے کہ غیر قانونی مہاجرین empadronamiento (بلدیہ میں رجسٹریشن) کے بعد تمام سرکاری امداد حاصل کر سکتے ہیں، لیکن ACCEM کے مطابق، یہ غلط ہے۔

رجسٹریشن صرف صحت اور تعلیم جیسی بنیادی خدمات کے لیے ضروری ہے، مالی امداد کے لیے نہیں۔

Patricia Fernández کے مطابق، “رہائش کی بنیاد پر رجسٹریشن کا نظام خود امتیاز پیدا کرتا ہے، کیونکہ بہت سے مہاجرین کو کرایہ یا رہائش دینے سے انکار کیا جاتا ہے۔”

اسی طرح، یہ دعویٰ بھی غلط ہے کہ حکومت غیر ملکی بیواؤں کو پنشن دیتی ہے جنہوں نے کام نہیں کیا۔ ACCEM نے وضاحت کی کہ pensión de viudedad (بیوگی پنشن) مرحوم شوہر کی اسپین میں کی گئی cotización (سوشل سیکیورٹی شراکت) پر منحصر ہوتی ہے، نہ کہ بیوہ کی قومیت پر۔

Patricia Fernández نے کہا کہ “یہ تصور کہ مہاجرین بہت سی امداد لیتے ہیں، سراسر تعصب پر مبنی ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ وہ ٹیکس ادا کرتے ہیں، کام کرتے ہیں اور معیشت کو سہارا دیتے ہیں۔”

Francesco Pasetti (CIDOB) نے کہا:“مہاجر دشمن بیانیہ دراصل ایک سماجی فریب ہے۔عوامی مسائل کے اصل اسباب چھپانے کے لیے ایک کمزور ہدف تخلیق کیا گیا ہے۔ اس کا حل تعلیم، آگاہی اور ذمہ دار میڈیا پالیسی میں ہے۔”

قانونی حیثیت رکھنے والے مہاجرین (residentes legales) کو اسپانش شہریوں کے مساوی حقوق حاصل ہیں، مگر انہیں بھی کئی عملی مشکلات کا سامنا ہے۔

Ingreso Mínimo Vital کے لیے ایک سال مسلسل رہائش کا ثبوت درکار ہوتا ہے، جبکہ سفارتی اور انتظامی تاخیر اکثر ان کی درخواستوں کو متاثر کرتی ہے۔

Patricia Fernández نے بتایا کہ “بہت سے قانونی مہاجرین وظائف یا امداد کے لیے درخواست ہی نہیں دیتے کیونکہ انہیں اپنے ملک سے مہنگی دستاویزات منگوانی پڑتی ہیں، جن کی تصدیق پر سینکڑوں یورو خرچ ہوتے ہیں۔”

About The Author

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے