جب تک مالکان کو حقیقی تحفظ نہیں ملتا، میں کرایہ داری سے دور رہوں گی۔بارسلونا کی خاتون مالک مکان 

Screenshot

Screenshot

بارسلونا(دوست مانیٹرنگ ڈیسک)ایک خاتون مالک مکان نے 20 ماہ تک اپنے خاندانی فلیٹ پر قبضے کے خلاف جدوجہد کے بعد آخرکار مکان فروخت کر دیا اور اب وہ جائیداد مالکان کے قانونی تحفظ کے لیے سرگرم کارکن بن گئی ہیں۔

پاقی (Paqui) نامی یہ خاتون کہتی ہیں کہ یہ بیس مہینے ان کے لیے غیر یقینی، مایوسی اور بے بسی سے بھرے ہوئے تھے۔ ان کی یہ آزمائش اس وقت شروع ہوئی جب انہوں نے اور ان کے بھائیوں نے اپنی والدہ کا فلیٹ کرایہ پر دینے کا فیصلہ کیا۔ یہ اپارٹمنٹ ایوینیو میریدانا پر واقع تھا اور تقریباً 80 مربع میٹر رقبے پر مشتمل تھا۔ والدہ کے الزائمر کے باعث ان کے قریب منتقل ہونے کے بعد یہ مکان خالی پڑا تھا، جسے 600 یورو ماہانہ کرایے پر دیا گیا۔

Screenshot

تاہم والدہ کے انتقال کے بعد کرایہ داروں نے ادائیگیاں روک دیں اور دعویٰ کیا کہ وہ “کمزور طبقے” سے تعلق رکھتے ہیں۔ معاملہ اس وقت مزید الجھ گیا جب کووڈ وبا کے دوران منظور ہونے والے رائل فرمان 11/2020 کے تحت کمزور قرار دیے گئے افراد کے جبری انخلا پر پابندی عائد کر دی گئی، حتیٰ کہ عدالتی فیصلے کی صورت میں بھی۔ اس قانونی رکاوٹ کے باعث پاقی پر 17 ہزار یورو تک کا مالی بوجھ چڑھ گیا۔

مایوس کن حالات میں انہوں نے ایک غیر معمولی قدم اٹھایا۔ پاقی نے فلیٹ کے باہر خیمہ لگا کر خود تحقیقات شروع کیں اور پتہ چلایا کہ قبضہ کیے بیٹھے افراد دراصل ملازمت پیشہ ہیں۔ آخرکار وہ مئی 2023 میں اپنی جائیداد واپس حاصل کرنے میں کامیاب ہوئیں، مگر فیصلہ کر چکی تھیں:

“میں نے فلیٹ بیچ دیا، اب کبھی کرایہ پر نہیں دوں گی، یہ میرا آخری تجربہ تھا۔ جب تک مالکان کو حقیقی تحفظ نہیں ملتا، میں کرایہ داری سے دور رہوں گی۔ ہمارے خلاف پورا نظام کھڑا ہے۔”

اپنے تلخ تجربے کے بعد پاقی نے اکتوبر 2024 میں اسپین بھر کے 14 دیگر متاثرہ مالکان کے ساتھ مل کر ایک تنظیم قائم کی، جس کا نام “ایسوسی ایشن آف پراپرٹی اونرز اگینسٹ لیگل ان سیکیورٹی” (Aprovij) ہے۔ وہ اس کی ترجمان بھی ہیں۔

پاقی کا کہنا ہے کہ “ہم ظلم و ناانصافی سے تنگ آ چکے تھے، کچھ نہ کچھ کرنا ضروری تھا۔” ان کے مطابق تنظیم کا مقصد کرایہ داروں کے خلاف نہیں، بلکہ انصاف کے حق میں آواز بلند کرنا ہے۔ “جو واقعی کمزور ہے، اس کی ذمہ داری حکومت کو اٹھانی چاہیے، ہم پر نہیں ڈالنی چاہیے۔”

Aprovij کے تحت ایسے درجنوں مالکان اکٹھے ہوئے ہیں جو برسوں سے مالی نقصان، قبضے یا غیر قانونی کرایہ داری کے مسائل سے دوچار ہیں۔ تنظیم حکومت سے مطالبہ کر رہی ہے کہ ملک میں جائیداد مالکان کو قانونی تحفظ دیا جائے، قبضہ شدہ گھروں کی واپسی کے لیے واضح اور مؤثر نظام بنایا جائے اور ریاستی سطح پر کمزور طبقات کی کفالت کی جائے۔

پاقی کہتی ہیں: “ہمیں ان لوگوں کی کفالت پر مجبور نہیں کیا جا سکتا جن کی ذمہ داری ریاست کی ہے۔ اگر قانون ہماری جائیداد کی حفاظت نہیں کر سکتا تو کرایہ داری ایک خطرہ بن جاتی ہے، سرمایہ کاری نہیں۔”

About The Author

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے