اسپین/ ویلانووا دے لا سیرینا میں فرانکوازم کے ہاتھوں بہیمانہ طور پر قتل کیے گئے 23 افراد کی باقیات برآمد
Screenshot
میڈرڈ (دوست مانیٹرنگ ڈیسک)اسپین کے علاقے باداخوس میں واقع ویلانووا دے لا سیرینا کے قبرستان میں ایک اجتماعی قبر سے 23 افراد کی لاشیں برآمد ہوئی ہیں جنہیں فرانکوازم کے دور میں “انتہائی سفاکی” سے قتل کیا گیا تھا۔ حکام کے مطابق یہ لاشیں 1938 کے دوران ہونے والی سیاسی کارروائیوں سے تعلق رکھتی ہیں۔
کھدائی کی سربراہی کرنے والی ماہرِ آثارِ قدیمہ لورا گوتیئرث کے مطابق مقتولین کو فائرنگ اسکواڈ سے نہیں بلکہ قریب سے گولیاں مار کر ہلاک کیا گیا۔ ان کا کہنا ہے کہ “لاشوں کے سروں پر قریب سے فائرنگ کے نشانات ہیں، جو اس بات کا ثبوت ہیں کہ انہیں اذیت دے کر قتل کیا گیا۔”
یہ دریافت قبرستان کے شمالی حصے میں سات میٹر گہری ایک خفیہ قبر سے ہوئی ہے، جہاں لاشیں ایک دوسرے کے اوپر ڈھیر کی صورت میں ملی ہیں۔ تمام لاشیں مردوں کی ہیں اور زیادہ تر کے ہاتھ بندھے ہوئے پائے گئے۔ لاشوں کے ساتھ کچھ ذاتی اشیاء، جیسے انگوٹھیاں اور کنگھے بھی ملے ہیں۔
اسپین کی فوجداری عدالت نے واقعے کی تحقیقات شروع کر دی ہیں تاکہ یہ تعین کیا جا سکے کہ آیا یہ قتل “انسانیت کے خلاف جرائم” کے زمرے میں آتے ہیں یا نہیں۔
تاریخ دان لازارو میرالیس کے مطابق، اس علاقے میں 1938 اور 1939 کے دوران دو بڑی لہروں میں پھانسیوں اور قتل عام کا سلسلہ چلا۔ ان واقعات کی ذمہ داری اس وقت کے گواردیا سول کے افسر کپتان مانوئل گومیز کانتوس پر عائد کی جاتی ہے، جسے بعد ازاں 1939 میں شہر کی جانب سے “طلائی تمغہ” دیا گیا تھا، جو 2014 میں واپس لے لیا گیا۔
تاریخی ریکارڈز کے مطابق، اس قبرستان اور اس کے آس پاس کے علاقوں میں تقریباً 260 افراد کو فرانکوازم کے ابتدائی سالوں میں ہلاک کیا گیا۔
یہ تازہ دریافت ایسوسی ایشن آف فیملیز آف دی میموریل آف ویلانووا دے لا سیرینا (AFAMEVVA) کے تعاون سے ممکن ہوئی، جو 2016 سے اب تک تقریباً پچاس متاثرین کی باقیات برآمد کر چکی ہے۔
ڈی این اے کے نمونے اب شمالی اسپین کے ایک لیبارٹری کو بھیجے جائیں گے تاکہ انہیں مقتولین کے اہلِ خانہ کے ڈیٹا سے ملا کر ان کی شناخت کی جا سکے۔
یہ پہلا موقع ہے جب اسپین میں فرانکوازم کے دور کی کسی اجتماعی قبر کی کھدائی میں استغاثہ نے خود باضابطہ طور پر مداخلت کی ہے۔ ماہرین کی ٹیم کا کہنا ہے کہ یہ کام 25 نومبر تک جاری رہے گا۔