بارسلونا، سیویلا اور لاس پالماس میں خواتین کا جنسی استحصال،نیشنل پولیس نےچودہ افراد کو گرفتار کرلیا

Screenshot
میڈرڈ، 10 مارچ (دوست نیوز) نیشنل پولیس نے ایک مجرمانہ تنظیم کو ختم کر دیا ہے جو خواتین کی اسمگلنگ اور ان کے جنسی استحصال میں ملوث تھی۔ یہ استحصال بارسلونا، سویا، اور لاس پالماس صوبوں میں قائم فلیٹوں میں کیا جا رہا تھا۔ کارروائی کے دوران 14 افراد کو گرفتار کیا گیا اور چار خواتین کو بازیاب کروایا گیا۔

متاثرہ خواتین کا تعلق لاطینی امریکہ سے تھا، جنہیں انٹرنیٹ پر جعلی ملازمتوں کی پیشکش کے ذریعے اسپین میں کام کے لیے راغب کیا گیا تھا۔ اسپین منتقل کیے جانے پر ان پر 3,500 سے 4,000 یورو تک کا قرض ڈال دیا جاتا، جس کی ادائیگی کے لیے انہیں 24 گھنٹے، ہفتے کے سات دن جسم فروشی پر مجبور کیا جاتا، جیسا کہ پولیس نے ایک بیان میں بتایا۔
اس نیٹ ورک میں ایک فلیٹ ‘کال سینٹر’ کے طور پر استعمال کیا جاتا تھا، جہاں دوسری خواتین کام کرتی تھیں جنہیں جبری مشقت کا سامنا تھا۔ یہ تنظیم منشیات کی فروخت سے بھی منافع کماتی تھی، اور تحقیقات کے دوران مرکزی ملزم کی جانب سے 800,000 یورو سے زائد کی مالی لین دین کا انکشاف ہوا ہے۔

کارروائی کی تفصیلات:
بارسلونا میں 10، سویا میں 2، اور لاس پالماس میں 2 افراد کو گرفتار کیا گیا، جن میں سے ایک کو عارضی طور پر جیل بھیج دیا گیا ہے۔ چار خواتین کو بازیاب کروا لیا گیا ہے، جبکہ چار فلیٹ، جو جسم فروشی کے لیے استعمال ہو رہے تھے، بند کر دیے گئے ہیں۔
تحقیقات کا آغاز 2023 میں ایک شکایت سے ہوا، جس میں ایک مجرمانہ تنظیم کی جانب سے خواتین کے جنسی استحصال کی نشاندہی کی گئی تھی۔ تحقیقات سے تصدیق ہوئی کہ یہ تنظیم بارسلونا میں قائم تھی اور لاس پالماس اور سویا تک اس کی شاخیں تھیں۔
24/7 کام کرنے کا دباؤ اور قرض کی ادائیگی:
یہ تنظیم اپنے ملک میں مقیم ساتھیوں کے ذریعے “نوجوان اور خوبصورت” خواتین کو نشانہ بناتی تھی جو معاشی مشکلات کا شکار تھیں۔ انہیں جعلی ملازمتوں کا جھانسہ دیا جاتا، اور جب وہ فضائی سفر کے ذریعے میڈرڈ پہنچتیں، تو ان پر ان کی اصل صورتحال واضح کی جاتی۔ پھر انہیں جسم فروشی پر مجبور کیا جاتا تاکہ وہ اپنے سفر کے دوران لیا گیا قرض، جو 4,000 یورو تک پہنچ سکتا تھا، چکا سکیں۔
انہیں مختلف فلیٹوں میں تقسیم کیا جاتا، جہاں وہ دن رات گاہکوں کے لیے دستیاب رہتی تھیں۔ انہیں صرف 50 فیصد منافع دیا جاتا تھا۔