پاکستانی تاجر اپنی عوام کو تھرڈ کلاس آٹا فروخت کرتے ہیں۔مظہر حسین راجہ بارسلونا

IMG_7679

پاکستانی تاجر و دوکاندار  بارسلونا میں اپنی عوام کو  انتہائی  تھرڈ کلاس، گندہ اور بے کار آٹا فراہم کرتے ہیں۔ آٹا  ہر  کھانے کا ایک بنیادی آئٹم ہے اور اس آٹے میں کوئی بھی طاقتور ingriendet نہیں ہوتا جبکہ آٹے کی بوری پر بہت کچھ جھوٹ موٹ لکھا ہوتا ہے۔  خواتین کے لیے  ایسا آ ٹا گوندھنا اور پکانا عذاب بن چکا ہے۔ ہمارے پاس پڑھنے والی درجنوں خواتین کئی دفعہ اس بات کا اظہار کر چکی ہیں اور  یہ گھر گھر کی شکایت ہے۔ جبکہ تاجر حضرات مٹی نما  گندہ آٹا مہنگے داموں فروخت کر کے سونے جیسی کمائی کر رہیے ہیں۔

 چھوٹے دکانداروں  سے سوال کیا جائے تو کہتے ہیں  کمپنیاں ایسا ہی آٹا  بھیجتی ہیں۔ آٹا پیک کرنے والوں اور  سپین یا انگلینڈ  میں گندہ  آٹا ایکسپورٹ کرنے والے  پاکستانی  تاجرروں  کو شرم سے ڈوب مرنا چاہیے۔ یہ پاکستانی عوام ہے جو اپ کی شکایت نہیں کرتے ورنہ اپ کا تھرڈ کلاس  آٹا یورپی منڈی میں بکنے کے قابل نہیں۔  یہی وجہ ہے کہ دیگر ملکوں کے تاجر آپ سے دو نمبری کی شکایت کرتے ہیں۔ کم از کم صحت کے حوالے سے بنیادی اشیاء فروخت کرتے وقت مسلمان نہیں  انسان تو ضرور بننا چاہیے۔

ایمانداری کے ساتھ اپنا بزنس کرنا روزی کمانے کے ساتھ ساتھ سب سے بڑی عوامی خدمت ہے، نبی پاک صلی اللہ علیہ والہ وسلم اور صحابہ کرام کے تجارتی اور خرید و فروخت کے اصولوں کو مدنظر رکھیں، عوام کو اچھا آٹا فراہم کریں ورنہ یہ مت سمجھیں کہ اپ کے خلاف کچھ ہو نہیں سکتا۔ اج کل شکایات درج کروانے کے بہت سارے ڈیجیٹل پورٹر موجود ہیں اور اگر آپ کے خلاف عوام اٹھ کھڑی ہوئی تو آٹے کے ساتھ دیگر  پاکستانی خوردنی مصنوعات کو بھی بہت نقصان پہنچے گا اس لیے باز آ جاؤ اور  عالمی منڈی میں جو  پاکستانی کھانے پینے کی اشیاء فروخت ہو رہیں ہیں ان کو زندہ رہنے دو۔ عوام کو اچھا آٹا فراہم کرو۔ ایسا اٹا جس میں کوئی طاقت نہ ہو بچوں کی صحت کے لیے انتہائی خطرناک ہے، ہمیں اپنے  بچوں کی صحت پر کوئی کمپرومائز نہیں کرنا چاہیے۔ 

اپ بھی پلیز اپنی رائے کا اظہار کیجئے؟ کیا اپ کے گھر میں بھی کوئی ایسی شکایت ہے؟

About The Author

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے