روس کی طرح اسرائیل کو بھی یوروویژن سے نکالا جائے،سانچز کا یورپ سے مطالبہ

میڈرڈ(دوست نیوز)ہسپانوی وزیرِ اعظم پیدروسانچز نے یورپ سے “بین الاقوامی قانون اور انسانی حقوق” کے ساتھ “مطابقت” کا مطالبہ کیا ہے۔ جب اسرائیل کی یوروویژن میں شرکت اور نتیجہ متنازعہ بن چکا ہے۔
وزیرِ اعظم پیدرو سانچیز نے یوروویژن کے فائنل میں اسرائیل کی شمولیت پر پیدا ہونے والے تنازعے میں مداخلت کی ہے۔ گزشتہ ہفتے کے ہفتہ کو ہونے والے فائنل میں عوامی ووٹ کے ذریعے اسرائیل کو دوسرا نمبر حاصل ہوا، اور اسے ہسپانوی ناظرین سے بھی زیادہ سے زیادہ پوائنٹس ملے۔ یہ سب کچھ ایسے وقت میں ہو رہا ہے جب وزیرِ اعظم اسرائیل کی غزہ میں عسکری کارروائی کے خلاف اور فلسطین کے حق میں ایک مضبوط سیاسی اور سفارتی مہم چلا رہے ہیں۔
سانچیز نے پیر کو میڈرڈ میں میوزیو دیل تراہے میں کوٹیک فاؤنڈیشن کے فورم کے اختتام پر اپنی تقریر میں زور دیا کہ “چاہے وہ یوکرین میں ہو یا غزہ، فلسطین میں، جنگ بند ہونی چاہیے”۔ انہوں نے کہا، “اسپین کی وابستگی بین الاقوامی قانون اور انسانی حقوق کے ساتھ مستقل اور یورپ سے مطابقت رکھنی چاہیے۔”
انہوں نے مزید کہا:“جب تین سال قبل یوکرین پر حملہ شروع ہوا تو کسی نے اعتراض نہیں کیا جب روس کو بین الاقوامی مقابلوں سے باہر نکالا گیا، اور ہم نے دیکھا کہ اسے یوروویژن جیسے مقابلوں میں بھی شرکت کی اجازت نہیں دی گئی۔”
“لہٰذا اسرائیل کے ساتھ بھی ایسا ہی ہونا چاہیے۔”“کیونکہ ہم دوہرے معیار کی اجازت نہیں دے سکتے، چاہے وہ ثقافت کے شعبے میں ہی کیوں نہ ہو۔”
سانچیز نے آخر میں یوکرین اور فلسطین کے عوام کے لیے “یکجہتی کا پیغام” بھیجا، جو ان کے مطابق “جنگ اور بمباری کی بے معنی صورتحال کا شکار ہیں”۔
دوسری جانب اسرائیل کے وزیر برائے دیاسپورا و انسدادِ سامیت پسندی، امیچائی چکلی، نے اتوار کے روز سوشل میڈیا پر سانچیز کو مخاطب کرتے ہوئے کہا: “ایسا لگتا ہے کہ ہسپانوی عوام نے بول دیا ہے، اور ان کی دی گئی چانٹا ہم نے یہاں یروشلم میں محسوس کیا۔”
یہ سب کچھ ایسے وقت میں ہو رہا ہے جب ہسپانوی حکومت اور بنیامین نیتن یاہو کی قیادت میں اسرائیلی حکومت کے درمیان سفارتی کشیدگی اپنے عروج پر ہے۔ گزشتہ جمعرات کو اسرائیل نے تل ابیب میں ہسپانوی سفیر آنا سالومون سے اس وقت احتجاج کیا جب سانچیز نے اسپین کی پارلیمنٹ میں اسرائیل کو “نسل کش ریاست” قرار دیا