غیرملکیوں سے متعلق ضابطے میں اصلاح: 20 مئی سے مہاجرین پر کیا اثرات ہوں گے؟

غیرملکی قوانین کی ماہر وکیل، ایلینا ابییا کا قوانین کے متلعقہ اظہار خیال
بارسلونا(دوست نیوز)یہ منگل، 20 مئی سے اسپین میں نیا غیرملکیوں سے متعلق ضابطہ نافذ العمل ہو رہا ہے، جو 19 نومبر 2024 کو منظور کیا گیا تھا اور ایک دن بعد سرکاری گزٹ (BOE) میں شائع ہوا تھا۔ اس قانون میں رہائش، قانونی حیثیت اور خاندانی ملاپ سے متعلقہ طریقہ کار میں بنیادی تبدیلیاں کی گئی ہیں، جن کا مقصد نظام کو جدید بنانا اور موجودہ مہاجرتی صورتحال سے ہم آہنگ کرنا ہے۔
غیرملکی قوانین کی ماہر وکیل، ایلینا ابییا کہتی ہیں:
“یہ ضابطہ بہت سی تبدیلیاں لایا ہے، کچھ بہت مثبت ہیں، کچھ تشویشناک بھی۔ تاہم اس کے حقیقی اثرات اس کے عملی نفاذ کے بعد ہی دیکھے جا سکیں گے۔”
خلاصہ یہ ہے کہ نیا ضابطہ:
- رہائش کے اجازت نامے کے حصول کو آسان بناتا ہے،
- خاندانی ملاپ کے مواقع بہتر کرتا ہے،
- طلباء اور سماج میں پہلے سے ضم افراد کے لیے نئے مواقع فراہم کرتا ہے،
- لیکن کچھ پابندیاں بھی سخت کرتا ہے،
- کمزور طبقات کو نظرانداز کرتا ہے،
- اور اگر مناسب وسائل فراہم نہ کیے گئے تو عملی رکاوٹیں پیدا ہو سکتی ہیں۔
بقول ابییا: “یہ ایک بڑی اور جراتمندانہ اصلاح ہے، مگر اس میں خامیاں بھی ہیں۔ اس کی کامیابی کا انحصار اس کے زمینی اطلاق پر ہوگا۔”
یہ نیا ضابطہ متعدد مہاجر حقوق کی تنظیموں نے سپریم کورٹ میں چیلنج کیا ہے۔ دریں اثنا، تقریباً 4 لاکھ غیرقانونی افراد کی قانونی حیثیت کے لیے پیش کی گئی “عوامی قانون سازی کی تحریک” (ILP) اب اس ضابطے کی خامیاں دور کرنے کا مناسب طریقہ کار سمجھی جا رہی ہے۔
ارائیگو (Arraigo) کا دورانیہ: تین سے دو سال کر دیا گیا
نئے ضابطے کے تحت، ارائیگو (یعنی ملک میں مسلسل رہائش کی بنیاد پر اجازت نامہ حاصل کرنے کا عمل) کے لیے درکار قیام کا عرصہ تین سال سے کم کرکے دو سال کر دیا گیا ہے۔ اس سے وہ غیرملکی افراد جو ابھی تک غیرقانونی حیثیت میں ہیں، جلد قانونی حیثیت حاصل کر سکیں گے۔ اس اجازت نامے کی مدت ایک سال ہوگی، اور پہلی تجدید کے بعد اسے مزید چار سال کے لیے بڑھایا جا سکے گا۔
ابییا کہتی ہیں: “یہ ایک واضح اور ضروری بہتری ہے۔ یہ ان افراد کے انضمام کو آسان بناتی ہے جو پہلے ہی اسپینی سماج کا حصہ بن چکے ہیں۔”
دوسرا موقع ارائیگو (Arraigo de segunda oportunidad)
نیا ضابطہ ایک نئی شق متعارف کراتا ہے: “ارائیگو آف سیکنڈ چانس”۔ یہ ان افراد کے لیے ہے جنہوں نے پہلے رہائش کا اجازت نامہ حاصل کیا، مگر کسی وجہ سے اسے تجدید نہیں کروا سکے (مثلاً، نوکری کھونے کی وجہ سے سوشل سکیورٹی میں ناکافی اندراج)۔ اگر یہ افراد اجازت نامہ ختم ہونے کے بعد کم از کم دو سال اسپین میں مقیم رہے ہیں، تو وہ دوبارہ رہائش کی درخواست دے سکتے ہیں۔
لیکن سیاسی پناہ کے درخواست گزاروں پر یہ قانون لاگو نہیں ہوگا۔ ابییا کے مطابق:“یہ راستہ پناہ گزینوں کے لیے نہیں کھولا گیا، ممکنہ طور پر اس لیے کہ سیاسی پناہ کے نظام کو رہائشی اجازت کے متبادل کے طور پر استعمال نہ کیا جائے۔”
تاہم، ان کے لیے ایک عارضی ریگولرائزیشن کا بندوبست ہے، جو 20 مئی 2026 تک مؤثر رہے گی۔ صرف وہ افراد جو کم از کم چھ ماہ پہلے سیاسی پناہ کی حتمی انکار کا سامنا کر چکے ہوں، اس مدت تک رہائشی اجازت نامہ حاصل کر سکتے ہیں۔ اس تاریخ کے بعد وہ اس حق سے محروم ہو جائیں گے، اور ان کے ساتھ نئے آنے والے مہاجرین جیسا سلوک کیا جائے گا۔
ابییا کہتی ہیں: “اس سے ہزاروں افراد دوبارہ غیرقانونی حیثیت میں آ سکتے ہیں، کیونکہ ان کے لیے نئے قانون میں کوئی راہ نہیں چھوڑی گئی۔”
اسپینی شہریوں کے اہل خانہ کے لیے نیا اجازت نامہ
ایک بڑی اصلاح یہ ہے کہ “ارائیگو فامیلیار” اور “فامیلیار کمیونیتاریو” کو یکجا کرکے ایک نیا اجازت نامہ بنایا گیا ہے:
“اسپینی شہری کے اہل خانہ کے لیے اجازت نامہ”۔
اس میں قریبی رشتہ دار (مثلاً، شریک حیات، رجسٹرڈ پارٹنر، بچے، والدین) کے ساتھ ساتھ “وسیع خاندان” کو بھی شامل کیا گیا ہے، یعنی وہ افراد جو ثابت کریں کہ وہ اسپینی شہری پر انحصار کرتے ہیں۔
- اس اجازت نامے سے، مثلاً، بچوں کو 26 سال کی عمر تک دوبارہ ملایا جا سکے گا (پہلے یہ حد 21 سال تھی)۔
- اب درخواستیں اسپین سے ہی دی جا سکیں گی، قونصل خانوں کے ذریعے نہیں۔
- یہ ایک مثبت تبدیلی ہے کیونکہ ماضی میں قونصل خانے اکثر درخواستیں کسی واضح وجہ کے بغیر مسترد کر دیتے تھے۔
البتہ، کچھ پابندیاں بھی ہیں:
- والدین یا سسرال (یعنی خاندانی بزرگوں) کو اگر اسپینی شہری کے ساتھ آنا ہے تو انہیں لازماً ثابت کرنا ہوگا کہ وہ معاشی طور پر اس پر انحصار کرتے ہیں، بشرطیکہ ان کی عمر 65 سال سے کم ہو۔
- 80 سال سے زائد عمر کے افراد کو یہ شرط لاگو نہیں ہوگی۔
اصل ضابطے میں یہ شرط بھی تھی کہ والدین کو اپنے ملک واپس جا کر درخواست دینا ہوگی، جو کہ خاندانی وحدت کے اصولوں کے خلاف تھا۔ تاہم، نئی ہدایات میں یہ درست کر دیا گیا ہے:
اب 18 سال سے زائد بچے اور والدین اسپین میں رہتے ہوئے بھی اجازت نامے کی درخواست دے سکتے ہیں
طلباء کے اجازت نامے میں تبدیلیاں
نئے ضابطے میں غیرملکی طلباء سے متعلق قوانین میں بھی اہم تبدیلیاں کی گئی ہیں۔ ان میں سب سے نمایاں تبدیلیاں درج ذیل ہیں:
- وہ طلباء جو اعلیٰ تعلیم حاصل کر رہے ہیں، اب ہفتے میں 30 گھنٹے تک کام کر سکتے ہیں (پہلے یہ حد کم تھی)۔
- طلباء اب اپنے 50% تعلیمی کورسز آن لائن مکمل کر سکتے ہیں، یعنی آن لائن تعلیم کی گنجائش بڑھا دی گئی ہے۔
- مالی ضروریات میں بھی نرمی کی گئی ہے:
اب یہ اخراجات صرف ذاتی بچت سے نہیں بلکہ مستقل ملازمت یا ملازمت کی پکی آفر کے ذریعے بھی ظاہر کیے جا سکتے ہیں۔
نیا اجازت نامہ اب صرف اسی مدت کے لیے دیا جائے گا، جتنی مدت تعلیم کی ہو۔
قانون کے تحت اب باقاعدہ یہ طے کر دیا گیا ہے کہ کون سے تعلیمی پروگرام اس اجازت نامے کے لیے قابلِ قبول ہوں گے، اور اس مقصد کے لیے “اعلیٰ تعلیمی اداروں کا رجسٹر” (Register of Institutions and Higher Education Centers) قائم کیا گیا ہے، جس میں صرف وہی ادارے شامل ہوں گے جن میں داخلہ لے کر یہ اجازت نامہ حاصل کیا جا سکتا ہے۔
تاہم، کچھ پابندیاں بھی لگائی گئی ہیں:
- غیر رسمی انٹرن شپس (non-laboral internships) اور تحقیقی سرگرمیوں کو اس اجازت نامے کے دائرے سے خارج کر دیا گیا ہے، جس سے وہ افراد متاثر ہوں گے جو اکیڈمک یا ریسرچ سے وابستہ ہیں۔
- طلباء اب بھی اسپین کے اندر رہتے ہوئے کورس کے شروع ہونے سے دو ماہ پہلے تعلیم کے لیے قیام کی درخواست دے سکتے ہیں، بشرطیکہ ان کی موجودہ حیثیت قانونی ہو۔
طلباء کے اہلِ خانہ کے لیے مثبت تبدیلی
ایک خوش آئند تبدیلی یہ ہے کہ اب طلباء کے اہلِ خانہ (مثلاً بیوی/شوہر، والدین، وغیرہ) اگر اسپین میں قانونی حیثیت کے ساتھ موجود ہیں (چاہے رہائشی ویزا پر ہوں یا سیاحتی ویزا پر)، تو وہ یہیں سے ہی رہائش کی درخواست دے سکتے ہیں۔ انہیں اپنے ملک واپس جا کر درخواست دینے کی ضرورت نہیں۔
بچوں کے لیے منفی خبر
نئے قانون کے تحت اب نابالغ بچے (minors) اس اجازت نامے کے تحت اسپین میں تعلیم حاصل نہیں کر سکیں گے۔
وکیل ایلینا ابییا کے مطابق:
“یہ ایک منفی پہلو ہے؛ تعلیم حاصل کرنے کے لیے شرائط سخت کر دی گئی ہیں، اور بچے براہ راست خارج کر دیے گئے ہیں۔”
اصلاح کے بعد بھی باقی چیلنجز
ضابطے کے نفاذ کے باوجود کچھ بڑے مسائل باقی ہیں جن پر وکیل ایلینا ابییا نے روشنی ڈالی:
- اسپین بھر کی دفاترِ غیرملکی امور (Oficinas de Extranjería) کے درمیان ضوابط میں یکسانیت کا فقدان ہے۔
- درخواستوں کے فیصلوں میں تاخیر عام ہے۔
- سیاسی پناہ کے متلاشی افراد کے لیے قانونی تحفظ میں غیر یقینی صورت حال موجود ہے۔
- سب سے اہم مسئلہ یہ ہے کہ انتظامیہ کے پاس ناکافی وسائل ہیں، جس کی وجہ سے فائلوں کی پروسیسنگ سست ہے۔
حقیقت میں، بہت سے اجازت نامے چھ ماہ سے زیادہ میں جاری ہوتے ہیں، حالانکہ قانوناً فیصلہ تین ماہ میں ہونا چاہیے۔ اگر کسی فیصلے کے خلاف اپیل کی جائے تو یہ عمل ایک سال تک طول پکڑ سکتا ہے۔
ابییا خبردار کرتی ہیں:
“اگر نیا عملہ بھرتی نہ کیا گیا یا نظام میں بہتری نہ لائی گئی، تو درخواستوں کی بڑی تعداد موجودہ نظام کو مکمل طور پر مفلوج کر سکتی ہے۔”
وہ نتیجہ اخذ کرتی ہیں:
“یہ اصلاحات پرعزم ضرور ہیں، لیکن اگر ان کے لیے وسائل نہ دیے گئے تو ان کا نفاذ بہت محدود ہوگا۔”