خدارا اوورسیز کو کرپشن مافیا سے نجات دلائیں۔تحریر۔۔ مظہر حسین راجہ بارسلونا

ذوہیب ارشد کا تعلق ضلع گجرات سے ہے اور میرے ساتھ کہیں سے ٹیلی فون لے کر بات کی کہ سپین سے میرا افیرتا فیمیلیار مجھے مل چکا ہے مگر پاکستان میں کاغذات جمع کروانے کے لیے پانچ لاکھ سے اٹھ لاکھ روپے مانگے جا رہے ہیں جبکہ ہماری فیملی اتنی بھاری رقم افورڈ نہیں کر سکتی۔ خدا راء کچھ کیجیے اور ہماری مدد کریں۔ زوہیب ارشد صاحب کا واٹس ایپ نمبر یہ ہے اگر کوئی مزید معلومات لینا چاہیے تو کے سکتا ہے 00923056193944. اس سے پہلے بھی کئی لوگ شکایت کر چکے ہیں اور کلاس میں طلبہ و طالبات سے گپ شپ کے دوران جب پوچھیں اپ کی فیملی کے پیپر پاس ہوئے یا نہیں تو اگے سے اکثریت یہی دردناک سٹوری شئیر کرتی ہے کہ کاغذات جمع نہیں ہوتے اور باری رقم کا مطالبہ کیا جاتا ہے۔۔
درجنوں لوگ گجرات سے اسلام اباد جا کر ذلیل و خوار ہوتے ہیں مگر کوئی پرسان حال نہیں۔ اگر پاکستان میں سپین کا سفارت خانہ بات نہیں سنتا تو سپین کے اندر وزیر خارجہ و سیکریٹری امیگریشن اور دیگر اعلی حکام سے ملاقات کا ٹائم تنظیمات کو طے کرنا چاہیے۔ ہر فیملی سراپہ احتجاج ہے مگر جب بھی کسی صاحب اقتدار سے بات کریں تو کہتے ہیں ثبوت لائیں، ارے جہاں جہاں کاغذات جمع ہوتے ہیں کیا وہاں سے اپ خود معلومات اکٹھی نہیں کر سکتے۔
ایسے لوگوں کی چیخ و پکار سننی چاہیے اور جلد از جلد مسئلے کا حل مل جل کر نکالنا چاہیے اور ہر فورم پر یہ اواز بلند کرتے رہنا چاہیے۔ سپین کے اندر سینکڑوں پاکستانی تنظیمات کے صدور، نائب صدور، چیئرمین اور سیکرٹریز موجود ہیں یعنی عوام تھوڑی ہے اور عہدہ دران زیادہ ہیں پھر بھی اتنی بھاری کرپشن کے خلاف کوئی پریشر بلڈ نہیں ہو سکا۔ پاکستان کا سپین میں موجود سفارت خانہ، قونصلیٹ جنرل اور پاکستانی وزارت خارجہ اور اورسیز پاکستانی فائونڈیشن کو بھی اس کا نوٹس لینا چاہیے اور کاغذات جمع کروانے کے لیے اوورسیز کی فیملی سے لاکھوں بٹورنے والوں کی خبر لینی چاہے۔
پاکستان اور سپین کا میڈیا بھی خاموش تماشائی ہے اور سب کچھ آنکھوں سے دیکھتے ہوئے بھی کوئی نہیں بولتا۔ ارے کدھر گئے وہ جعلی پیروں اور کرپشن سکیںڈلز کو پکڑنے والے دبنگ ایکرز و رپورٹر اور ایف آئی اے، اینٹی کرپشن اور نہ جانے کیا کیا عوامی خدمت کے ادارے بنا رکھے ہیں۔ وفاقی محتسب کے اندر اورسیز کمشنر اور سپریم کورٹ میں اورسیز شکایت سیل اور خود وزارت اورسیز بھی خدا راء خواب خرگوش سے جاگے اور ان ٹائکون کی خبر لے۔ اتنا بڑا اداروں کا طاقتور بریگیڈ اورسیز کیا یہ چھوٹا سا کام بھی نہیں کر سکتا تو پھر وزیر اعظم کا اوورسیز کنوینشن میں بڑے بڑے دعوے کرنے کا کوئی جواز نہیں بنتا ، کیا ارمی چیف کو یہاں کرپٹ مافیا کے خلاف آپریشن کرنا پڑے گا یا امریکہ کی مدد طلب کرنی پڑے گی۔ خدا اس ظلم کو رکوائیے، ہر فیملی سراپا احتجاج ہے مگر بیچارے مجبور اور بے بس ہیں لیکن اداروں اور تنظیمات کو اللہ نے طاقت دے رہی ہے اس طاقت کو عوام کی فلاح کے لیے استعمال کیجیے۔۔