کارتاجینا کی بلدیہ قبرستان میں مسلم کمیونٹی کے مرحومین کےلئے موزوں جگہ فراہم کرے۔عدالت

کارتاخینا کی کنتینشوسو-ایڈمنسٹریٹو عدالت نمبر 1 نے مسلم کمیونٹی کو یہ حق تسلیم کیا ہے کہ وہ بلدیہ کے قبرستان میں ایسی جگہ حاصل کر سکے جہاں وہ اپنی مذہبی رسومات کے مطابق اپنے مرحومین کو دفن کر سکیں، اور اس نے کارتاجینا کی بلدیہ کو پابند کیا ہے کہ وہ اس مقصد کے لیے قبرستان میں ایک موزوں جگہ فراہم کرے۔
یہ فیصلہ جو عدلیہ کی ویب سائٹ پر شائع کیا گیا ہے، اس میں عدالت نے تسلیم کیا کہ کارتاجینا کی اسلامی کمیونٹی “AFAMUCA” کی درخواست پر بلدیہ کی طرف سے خاموشی برتنا مذہبی آزادی کے حق کی خلاف ورزی ہے، اور اس کی وجہ سے مسلمان افراد کو اپنی مذہبی روایات کے مطابق دفن کرنا ممکن نہ رہا۔
یہ درخواست اکتوبر 2024 میں بلدیہ کو دی گئی تھی، جس میں مطالبہ کیا گیا تھا کہ بلدیہ مسلمان مرحومین کی تدفین کے لیے ایک مخصوص قطعہ زمین مہیا کرے۔ عدالت کا کہنا ہے کہ “بلدیہ کی خاموشی کا مطلب نہ صرف یہ ہے کہ انہیں قبرستان میں کوئی جگہ نہیں دی گئی، بلکہ اس کا نتیجہ یہ بھی ہے کہ وہ اپنی مذہبی روایات کے مطابق دفن نہیں ہو سکتے۔”
اسی بنا پر، عدالت نے حکم دیا ہے کہ “بلدیہ موجودہ قوانین کے مطابق (جو صحت عامہ سے متعلق مردوں کی تدفین سے متعلق ہیں) ایک موزوں جگہ مہیا کرے” تاکہ اسلامی تدفین کی ضروریات پوری کی جا سکیں۔
عدالت نے اپنے فیصلے میں یہ بھی واضح کیا کہ مسلمانوں کو اپنی مذہبی روایات کے مطابق دفن ہونے کا حق مستقبل میں قبرستان کی توسیع یا نجی اداروں کے ذریعہ نئے قبرستانوں کی تعمیر سے مشروط نہیں کیا جا سکتا۔
اسلامی روایات کا احترام
عدالت نے اسپین کی “قانون 26/92” کا حوالہ دیا ہے، جو ریاست اور اسلامی کمیشن کے درمیان تعاون کے معاہدے کی منظوری دیتا ہے۔ اس قانون کی شق 2.5 کے مطابق: “مسلمانوں کو بلدیہ کے قبرستانوں میں اسلامی تدفین کے لیے مخصوص قطعاتِ زمین حاصل کرنے کا حق حاصل ہے، نیز وہ اپنے خود کے اسلامی قبرستان بھی بنا سکتے ہیں۔”
اس قانون میں مزید کہا گیا ہے کہ “اسلامی روایات کے مطابق تدفین، قبریں اور دیگر جنازے سے متعلقہ رسوم کے احترام کے لیے ضروری اقدامات کیے جائیں گے۔”
اسی قانون کی بنیاد پر عدالت نے اپنے فیصلے کو جائز قرار دیتے ہوئے کہا کہ “اس قانون کا مطلب یہ نہیں کہ قبرستان کو وسعت دی جائے یا کوئی نیا اسلامی قبرستان بنایا جائے تاکہ مسلمانوں کو دفن کیا جا سکے، بلکہ یہ ہے کہ موجودہ بلدیہ کے قبرستانوں میں ہی مسلمان تدفین کے لیے مخصوص قطعاتِ زمین حاصل کر سکیں، اور وہاں اسلامی روایات کے مطابق تدفین ممکن ہو۔”