ذیابیطس ٹائپ ٹو براہِ راست دل کے ڈھانچے اور توانائی کے نظام کو متاثر کرتی ہے،سانئس دان

میڈرڈ۔ 17 ستمبر (دوست نیوز)آسٹریلیا کی سڈنی یونیورسٹی کی ایک نئی تحقیق نے انکشاف کیا ہے کہ ذیابیطس ٹائپ ٹو براہِ راست دل کے ڈھانچے اور توانائی کے نظام کو متاثر کرتی ہے، جس سے یہ وضاحت ملتی ہے کہ ذیابیطس کے مریضوں میں دل کی ناکامی (ہارٹ فیل) کا خطرہ کیوں زیادہ ہوتا ہے۔
یہ تحقیق معروف سائنسی جریدے ’ای ایم بی او مالیکیولر میڈیسن‘ میں شائع ہوئی ہے۔ ریسرچ کی قیادت ڈاکٹر بینجمن ہنٹر اور پروفیسر ایسوسی ایٹ شان لال نے کی۔ سائنس دانوں نے سڈنی میں دل کے ٹرانسپلانٹ کرانے والے مریضوں کے عطیہ کردہ انسانی دل کے ٹشوز کا جائزہ لیا اور دریافت کیا کہ ذیابیطس، خاص طور پر اسکیمک کارڈیو مایوپیتھی (دل کی ناکامی کی سب سے عام وجہ) کے مریضوں میں، دل کے خلیوں میں منفرد مالیکیولر تبدیلیاں اور پٹھوں کے ڈھانچے میں بگاڑ پیدا کرتی ہے۔
ڈاکٹر ہنٹر کے مطابق، ذیابیطس دل میں توانائی پیدا کرنے، دباؤ برداشت کرنے اور خون پمپ کرنے کے عمل کو متاثر کرتی ہے۔ مائیکروسکوپی تکنیک سے یہ بھی دیکھا گیا کہ دل کے پٹھوں میں ریشے دار (فائبروسس) ٹشو بڑھ رہا ہے، جو دل کی کارکردگی مزید کم کرتا ہے۔
تحقیق میں یہ بات بھی سامنے آئی کہ ذیابیطس صرف دل کی بیماری کے ساتھ موجود ایک اضافی عارضہ نہیں، بلکہ یہ براہِ راست دل کی ناکامی کو بڑھاوا دیتی ہے۔ ذیابیطس دل کے خلیوں میں گلوکوز کے ٹرانسپورٹرز کی انسولین حساسیت کم کر دیتی ہے، مائٹوکونڈریا پر دباؤ بڑھاتی ہے اور دل کے سکڑنے کے لیے ضروری پروٹینز اور کیلشیم کے نظام کو متاثر کرتی ہے۔
سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ ڈھانچے اور توانائی کے نظام میں یہ تبدیلیاں مستقبل کی نئی ادویات اور علاج کے طریقوں کی بنیاد بن سکتی ہیں۔ پروفیسر لال کے مطابق، اب جب کہ ذیابیطس اور دل کی بیماری کے درمیان مالیکیولر سطح پر تعلق واضح ہو چکا ہے، تو اس بنیاد پر نئی تھراپیز اور بہتر تشخیصی حکمتِ عملیاں تیار کی جا سکتی ہیں، جو دنیا بھر کے لاکھوں مریضوں کے علاج میں معاون ہوں گی۔