اٹلی پہنچنے والے مہاجر خاندانوں اور کم سن بچوں کو درپیش مسائل اور ضروریات پر نئی رپورٹ جاری
اقوامِ متحدہ کے ذیلی ادارے یونیسف اور غیر سرکاری تنظیم تیری دے زوم (Terre des Hommes) کی ایک نئی رپورٹ میں اٹلی پہنچنے والے مہاجر خاندانوں اور کم سن بچوں کو درپیش مسائل اور ضروریات کو اجاگر کیا گیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق رواں سال اب تک سمندر کے راستے 65 ہزار سے زائد مہاجرین اٹلی پہنچ چکے ہیں، جن میں سے تقریباً 20 فیصد کم سن بچے ہیں۔ تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ ان مہاجرین میں لگ بھگ 11 ہزار 700 بچے اور نوجوان شامل ہیں، تاہم ان میں سے صرف ایک ہزار کے قریب بچے اپنے خاندانوں کے ساتھ اٹلی پہنچ سکے۔
رپورٹ میں یہ بھی انکشاف کیا گیا ہے کہ 2025 کے دوران بحیرۂ روم میں ایک ہزار 700 سے زائد افراد اپنی جانیں گنوا چکے ہیں، جن میں بعض ایسے خاندانوں کے افراد بھی شامل تھے جو اپنا سفر مکمل نہ کر سکے۔
یہ نتائج یونیسف اور تیری دے زوم کی رپورٹ “Families on the Move – Stories of Family Units in Reception Centers in Italy” میں سامنے آئے ہیں، جو اٹلی میں پناہ کے متلاشی خاندانوں کے استقبال اور نگہداشت کے نظام کا جائزہ پیش کرتی ہے۔
یہ رپورٹ سسلی اور کالابریا کے ابتدائی استقبالی مراکز اور غیر معمولی استقبالی مراکز (CAS) میں جمع کی گئی عینی شہادتوں پر مبنی ہے، جہاں یونیسف اور تیری دے زوم نفسیاتی اور سماجی معاونت فراہم کر رہے ہیں۔ رپورٹ میں ماؤں، باپوں، بچیوں اور بچوں کے بیانات شامل ہیں، جو ان خاندانوں کو درپیش مشکلات اور ان کی مخصوص کمزوریوں کو نمایاں کرتے ہیں۔
تحقیق کے مطابق جنگ، تشدد، ظلم و ستم، شدید غربت اور موسمیاتی تبدیلی جیسے عوامل بہت سے خاندانوں کو ہر سال خطرناک زمینی اور سمندری سفر پر مجبور کرتے ہیں۔ اکثر خاندان طویل عرصے تک غیر معمولی استقبالی مراکز میں مقیم رہتے ہیں، بعض اوقات کئی سال تک۔
رپورٹ میں نشاندہی کی گئی ہے کہ جغرافیائی تنہائی، تربیت یافتہ عملے کی کمی یا موجودگی، اور صحت، نفسیاتی مدد اور تعلیم جیسی بنیادی سہولیات تک رسائی خاندانوں کے مستقبل پر گہرے اثرات ڈالتی ہے۔ طویل قیام اور کمزور سماجی انضمام کے عمل خود مختار زندگی کے مواقع کو محدود کرتے ہیں اور ذہنی صحت کے خطرات میں اضافہ کرتے ہیں، خصوصاً ان افراد کے لیے جو پہلے ہی ہجرت کے دوران صدمات سے گزر چکے ہوں۔
یونیسف اٹلی میں مہاجر اور پناہ گزین بچوں کے لیے ریسپانس کوآرڈینیٹر نکولا دیل آرچی پریتے نے کہا:“اٹلی پہنچنے والے خاندان اکثر جنگ اور تشدد سے فرار ہو کر آتے ہیں یا اپنے بچوں کے لیے بنیادی سہولیات کی کمی کے باعث ہجرت پر مجبور ہوتے ہیں۔ محض ہنگامی اقدامات کافی نہیں، بلکہ ایک طویل المدتی وژن کی ضرورت ہے تاکہ خاندان باوقار اور خود مختار زندگی دوبارہ شروع کر سکیں، خاص طور پر بچوں کے بہتر مستقبل کے لیے۔”
تیری دے زوم کی ایڈووکیسی اور اٹلی پروگرامز کی سربراہ فیڈریکا جیانوتا نے کہا:“ہر عدد کے پیچھے ایک کہانی ہے، اکثر ایک دردناک کہانی، جہاں بچے اور والدین صرف عزت کے ساتھ نئی شروعات چاہتے ہیں۔”
انہوں نے مزید کہا کہ تیری دے زوم گزشتہ دس برسوں سے مہاجرین کی آمد اور اترنے کے مقامات پر موجود ہے اور خاص طور پر کم عمر بچوں کو مدد فراہم کر رہی ہے۔ “اس رپورٹ کے ذریعے ہم ان نظر انداز کیے گئے خاندانوں کو سامنے لانا چاہتے ہیں تاکہ انہیں صحت اور تحفظ سے متعلق تمام بنیادی سہولیات تک بہتر رسائی حاصل ہو سکے، اس خطرناک سفر کے بعد جس نے انہیں بے شمار آزمائشوں سے گزارا۔”