اسپین میں پولیس کی کارروائی، متروک عمارتوں میں مقیم تارکینِ وطن بے دخل
اسپین کے شمال مشرقی حصے میں پولیس نے بدھ کی علی الصبح ایک کارروائی کے دوران تقریباً 400 تارکینِ وطن کو متروک عمارتوں سے بے دخل کر دیا، جہاں وہ غیر قانونی طور پر مقیم تھے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق یہ کارروائی کاتالونیا کے شہر بارسلونا کے قریب واقع محنت کش طبقے کے شہر بدالونا میں کی گئی۔ پولیس نے ایک پرانے اسکول کی عمارت میں عدالتی احکامات کے تحت داخل ہو کر ان افراد کو نکالا، جو 2023 سے خالی پڑی عمارتوں میں رہ رہے تھے۔
کارروائی پہلے سے طے شدہ تھی، جس کے باعث پولیس کے پہنچنے سے قبل ہی زیادہ تر افراد عمارت خالی کر چکے تھے۔ پولیس نے ہنگامی حالات سے نمٹنے والے دستوں کے ہمراہ علی الصبح کارروائی کا آغاز کیا۔
ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق ان عمارتوں میں رہنے والوں کی اکثریت کا تعلق سینیگال اور گیمبیا سے تھا اور بیشتر افراد کے پاس قانونی رہائشی دستاویزات موجود نہیں تھیں۔ بدالونا کے میئر ژاویئر گارسیا البیول، جو قدامت پسند پاپولر پارٹی سے تعلق رکھتے ہیں، کے مطابق اس اسکواٹ میں 400 سے زائد افراد مقیم تھے۔ انہوں نے اس کارروائی کا اعلان سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر کیا۔
“آج رات بہت سے لوگ سڑکوں پر ہوں گے”
اسکواٹ میں رہنے والوں کی نمائندگی کرنے والی وکیل مارتا لیونچ نے ایسوسی ایٹڈ پریس کو بتایا کہ ان میں سے کئی افراد سڑکوں سے کباڑ جمع کر کے اپنی گزر بسر کرتے تھے۔ ان کے مطابق چند افراد کے پاس رہائش اور کام کے اجازت نامے بھی تھے، لیکن مالی مشکلات کے باعث وہ نجی رہائش حاصل نہیں کر سکتے تھے۔
مارتا لیونچ نے خدشہ ظاہر کیا کہ بے دخلی کے بعد “آج رات بہت سے لوگ سڑکوں پر سوئیں گے”۔ ان کا کہنا تھا کہ صرف لوگوں کو نکال دینے سے مسئلہ حل نہیں ہوتا۔ اگر انہیں کوئی متبادل جگہ فراہم نہ کی گئی تو یہ نہ صرف ان افراد بلکہ شہر کے لیے بھی ایک بڑا مسئلہ بن جائے گا۔
دوسری جانب بلدیہ کے حکام کا مؤقف ہے کہ یہ اسکواٹ عوامی سلامتی کے لیے خطرہ بن چکا تھا۔ حکام نے یاد دلایا کہ 2020 میں بدالونا میں ایک متروک فیکٹری میں، جہاں تقریباً 100 تارکینِ وطن مقیم تھے، آگ لگنے کے نتیجے میں چار افراد ہلاک ہو گئے تھے۔
خبر رساں ادارے کے مطابق بے دخلی کے دوران بعض مقامات پر مظاہرین اور پولیس کے درمیان جھڑپیں بھی ہوئیں، جن کی تصاویر بھی جاری کی گئی ہیں۔