پاپولر پارٹی نے ووکس کی “غیر قانونی” تجویز مسترد کردی: حجاب پر پابندی سے اسپین “عملاً لادین ریاست” بن جائے گا

IMG_9610

میڈرڈ، 18 ستمبر (دوست نیوز) –پاپولر پارٹی (PP) نے اسمبلی میں ووکس کی اس تجویز کے خلاف ووٹ دیا ہے جس میں حجاب کے استعمال پر عوامی اور نجی مقامات — بشمول اسکولوں، جامعات اور اسپتالوں — میں پابندی عائد کرنے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔ پیپلز پارٹی کا مؤقف ہے کہ یہ اقدام مذہبی بنیادوں پر پابندی کے مترادف اور آئین کے منافی ہوگا، جس سے اسپین “عملاً ایک لادین ریاست” بن جائے گا۔

پاپولر پارٹی کے رکن اسمبلی رافائل نیونیز یوسکا نے کہا:“یہ ہمیں عملاً ایک لادین ملک میں بدل دے گا، حالانکہ آئین کے مطابق اسپین ایک غیر مذہبی (aconfesional) ریاست ہے، لادین (laico) نہیں۔ لادینیت کا مطلب ہے کسی چیز پر ایمان نہ رکھنا، اور ہم نہیں چاہتے کہ اسپین فرانس کی طرح ہو یا اپنی شناخت کھو بیٹھے۔”

انہوں نے زور دیا کہ ان کی جماعت چاہتی ہے اسپین ایسا ملک رہے جہاں “ایک بچی آزادی کے ساتھ گھر سے نکل سکے”، جہاں “ایک یہودی اپنی ٹوپی پہن سکے”، “کوئی صلیب پہن سکے” یا “کوئی اپنے جسم پر کانوں تک ٹیٹو بنوا سکے اگر وہ چاہے”۔

ووکـس کی رکن اسمبلی ایزابل پیریز مونیو نے یہ تجویز پیش کی تھی، ان کا کہنا تھا کہ حجاب “ایک معصوم لباس نہیں بلکہ اسلام ازم کا سیاسی ہتھیار ہے جو خواتین کو دبانے کے لیے بنایا گیا ہے”۔ انہوں نے اعلان کیا کہ ان کی جماعت “اسلام ازم کو قوانین میں داخل نہیں ہونے دے گی” اور اس “کپڑے کے ٹکڑے” کو مسترد کرے گی جو “لڑکیوں کو مجرم ٹھہراتا ہے”۔

ماس میڈرڈ نے بھی تجویز کی مخالفت کی۔ ان کی رکن جیمینا گونثالث نے کہا کہ ووکس کی پیش کردہ قرارداد “محض جھوٹ کا پلندہ ہے”۔ انہوں نے مونیو کو مخاطب کرتے ہوئے کہا: “ہمیں تنوع پسند ہے، ہمیں نازی پسند نہیں۔”

سوشلسٹ رکن کرستینا گونثالث آلوارث نے تجویز کو “نفرت، جھوٹ اور نسل پرستی سے بھرپور پمفلٹ” قرار دیا اور کہا کہ یہ “تاریخی ادوار کی یاد دلاتی ہے جب مختلف لوگوں کو نشانہ بنایا جاتا تھا، اور کبھی نہیں سوچا تھا کہ وہ دن دوبارہ آئیں گے”۔

انہوں نے اس موقع پر فلسطینی عوام کی حمایت کا بھی ذکر کیا اور پاپولر پارٹی کو آڑے ہاتھوں لیا، جس نے حالیہ pro-palestina مظاہرین کو “گھٹیا لوگ” قرار دیا تھا۔ سوشلسٹ رکن نے طنزیہ انداز میں کہا:“پاپولر پارٹی کہتی ہے کہ انہیں پھل پسند ہیں، ہمیں تربوز پسند ہے” — اشارہ اس پھل کی جانب تھا جس کے رنگ فلسطینی پرچم سے ملتے ہیں۔

About The Author

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے