اسپین کے وزیر اعظم پیدرو سانچیز کا امریکی نشریاتی ادارے سی این این کے پروگرام امانپور میں انٹرویو،نیتن یاہو پر سخت تنقید

اسپین کے وزیر اعظم پیدرو سانچیز نے اسرائیلی وزیر اعظم بن یامین نیتن یاہو پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ اپنی کارروائیوں کو جواز دینے کے لیے اسرائیلی معاشرے کے اندر ایک ’’سکیورٹی خطرہ‘‘ پیدا کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ سانچیز نے یہ بات امریکی نشریاتی ادارے سی این این کے پروگرام امانپور میں انٹرویو دیتے ہوئے کہی۔
سانچیز نے مؤقف اختیار کیا کہ نیتن یاہو کی پالیسیوں نے 7 اکتوبر 2023 کو حماس کے حملوں کے بعد نہ تو اسرائیل کو زیادہ محفوظ بنایا ہے اور نہ ہی اسے عالمی برادری میں تنہائی سے نکالا ہے، بلکہ ’’آج اسرائیل پہلے سے زیادہ غیر محفوظ اور زیادہ الگ تھلگ ہے‘‘۔ ان کا کہنا تھا کہ ’’شاید یہی نیتن یاہو کا منصوبہ ہے کہ اسرائیلی معاشرے کے اندر ایک ایسا سکیورٹی خطرہ پیدا کریں جس کے ذریعے وہ نہ صرف غزہ میں کارروائیوں کو بلکہ مغربی کنارے پر قبضے کو بھی درست ثابت کر سکیں۔ لیکن یہ ایک ایسی پالیسی ہے جسے بین الاقوامی برادری قبول نہیں کر سکتی۔‘‘
انٹرویو میں سانچیز نے اس دعوے کو بھی مسترد کر دیا کہ فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے سے ’’حماس کو انعام‘‘ دیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حقیقت میں اس اقدام کا مقصد ’’فلسطینی معاشرے کے اُن معتدل طبقات کو مضبوط بنانا ہے جو سیاست اور سفارت کاری کے ذریعے مسئلے کا حل نکالنے کے لیے تیار ہیں‘‘۔
سانچیز نے اسرائیل کی انسدادِ دہشت گردی پالیسی کو ’’سب سے بڑا غلطی‘‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ پالیسی صرف فوجی اور سکیورٹی پہلو پر مرکوز ہے جبکہ اس کی سیاسی جہت کو نظر انداز کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے زور دیا کہ دہشت گردی کے خلاف مؤثر حکمت عملی کے لیے ضروری ہے کہ حماس کے لیے فلسطینی عوام میں موجود حمایت کو کمزور کیا جائے، ’’لیکن اس وقت اسرائیلی حکومت صرف بمباری کر رہی ہے اور معتدل فلسطینی طبقات سے کسی قسم کا مکالمہ نہیں ہو رہا، حالانکہ وہ موجود ہیں‘‘۔
وزیر اعظم ہسپانیہ نے اسپین کی اپنی مثال دیتے ہوئے کہا کہ جیسے ملک نے ای ٹی اے کے خلاف جدوجہد میں قانونی فریم ورک اور سیاسی عمل کے ذریعے کامیابیاں حاصل کیں، اسی طرح مشرق وسطیٰ میں بھی امن کے قیام کے لیے سیاسی مکالمہ اور قانونی اصولوں کی پاسداری ضروری ہے۔