اسپین حکومت میں ٹرمپ کے فلسطین منصوبے پر اختلاف: سوشلسٹ خیرمقدم، سُمار کا سخت ردعمل

IMG_0819

میڈرڈ (30 ستمبر 2025ء)امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مجوزہ امن منصوبے پر اسپین کی مخلوط حکومت میں شدید اختلافات کھل کر سامنے آگئے ہیں۔ صدرِ حکومت پیدرو سانچیز نے اس تجویز کو “خوش آئند” قرار دیا ہے، جبکہ سُمار کے وزراء نے اسے “فریب”، “فلسطینی عوام کے حقوق کی نفی” اور “اسرائیل کی بلاجھجک جارحیت کو جواز دینے” کے مترادف قرار دیا ہے۔

پیدرو سانچیز نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ایکس پر لکھا کہ:

“اسپین امریکہ کے امن منصوبے کا خیرمقدم کرتا ہے۔ اب وقت آگیا ہے کہ تشدد ختم ہو، تمام یرغمالیوں کو فوراً رہا کیا جائے اور غزہ کے عوام تک انسانی امداد پہنچائی جائے۔”

انہوں نے مزید کہا کہ دو ریاستی حل — اسرائیل اور فلسطین کا پرامن بقائے باہمی — ہی “واحد ممکنہ راستہ” ہے۔

دوسری جانب، سُمار کی پانچ وزراء — نائب صدر یولاندا دیاث، ارنست اُرتاسون (ثقافت)، پابلو بُستِندوی (سماجی حقوق)، مونیکا گارسیا (صحت) اور سیرا ریگو (نوجوان و بچپن) نے مشترکہ بیان میں امریکی منصوبے کو “امن نہیں بلکہ مسلط شدہ حل” قرار دیا۔ ان کے مطابق:“یہ تجویز قبضے اور تشدد کے موجودہ ڈھانچے کو مزید مضبوط کرتی ہے اور فلسطینی عوام کے بنیادی حقوق کو نظرانداز کرتی ہے۔”

وزراء نے زور دیا کہ کسی بھی منصوبے میں فوری فائر بندی، غزہ کا محاصرہ ختم کرنے، خطے کی تعمیر نو اور فلسطین کو ایک مکمل خودمختار ریاست کے طور پر تسلیم کرنے کا واضح لائحہ عمل ہونا لازمی ہے۔

خارجہ امور کے وزیر خوسے مانوئل آلباریس نے ایک ویڈیو بیان میں کہا کہ اسپین “غزہ میں حقیقی امن کے لیے ہر موقع کا جائزہ لیتا رہے گا”۔ ان کا کہنا تھا:“جو بھی کوشش معصوم جانوں کے قتل عام کو ختم کرنے میں مدد دے، اسپین اسے سراہتا ہے۔”

یولاندا دیاث نے علیحدہ ویڈیو پیغام میں کہا کہ یہ منصوبہ “فلسطینی عوام کی خودمختاری اور انصاف سے انکار” ہے:“غزہ کو ایک تعمیراتی منصوبے کی طرح بانٹا جا رہا ہے، جبکہ یہ ایک ایسے عوام کی سرزمین ہے جن کی تاریخ اور عزت موجود ہے۔ یہ منصوبہ قبضے کو دائمی بنانے کی کوشش ہے۔”

سُمار کے مطابق ٹرمپ کی تجویز دراصل “فلسطین کو واشنگٹن کے کنٹرول میں ایک تحفظ یافتہ خطے” میں بدلنے کی سازش ہے جو اقوام متحدہ کے فریم ورک کو بھی نظرانداز کرتی ہے۔ وزراء نے مطالبہ کیا کہ:

  • اسرائیل فوراً جنگ بندی کرے
  • اقوام متحدہ کے تحت انسانی امداد پہنچائی جائے
  • اسرائیلی افواج غزہ سے نکلیں
  • تمام اسرائیلی یرغمالیوں اور فلسطینی قیدیوں کو رہا کیا جائے

ان کا کہنا ہے کہ “بغیر فلسطینی عوام کی خودمختاری اور ریاستی تسلیم کے، کوئی پائیدار اور منصفانہ امن قائم نہیں ہوسکتا۔”

یوں ٹرمپ کے منصوبے پر سوشلسٹ پارٹی اور سُمار کے مابین واضح خلیج پیدا ہو گئی ہے، جو مخلوط حکومت کے اندر کشیدگی کو مزید بڑھا سکتی ہے۔

About The Author

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے