اسپین میں اسقاطِ حمل کے اعداد و شمار میں اضافہ، تاریخی ریکارڈ کے قریب

میڈرڈ (01 اکتوبر 2025) اسپین میں رضاکارانہ اسقاطِ حمل (IVE) کی شرح مسلسل بڑھ رہی ہے اور اب یہ اپنی تاریخ کے قریب ترین سطح پر پہنچ چکی ہے۔ وزارتِ صحت کے تازہ اعداد و شمار کے مطابق، سال 2024 میں ملک بھر میں 1,06,173 اسقاطِ حمل کے واقعات رپورٹ ہوئے، جو 2023 کے مقابلے میں تقریباً 3,000 زیادہ ہیں۔ اس حساب سے شرح 12.36 فی ہزار خواتین (15 سے 44 سال) رہی، جو 2011 میں ریکارڈ سطح (12.47) کے قریب ہے۔ صرف وبا کے پہلے سال 2020 میں یہ شرح نیچے گئی تھی، اس کے بعد سے رجحان مسلسل اوپر کی جانب ہے۔
اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ برس 76.5 فیصد خواتین نے حمل کے ابتدائی آٹھ ہفتوں میں ہی اسقاط کرایا، جو اب تک کی سب سے بڑی شرح ہے۔ وزیرِ صحت مونیکا گارسیا کے مطابق، “یہ اس بات کی علامت ہے کہ خواتین بروقت طبی نظام تک رسائی حاصل کر رہی ہیں۔”
یہ سال اس قانون کی مکمل نفاذ کا پہلا موقع تھا جو مارچ 2023 میں لاگو ہوا۔ قانون میں 16 سال یا اس سے بڑی عمر کی لڑکیوں کو والدین کی اجازت کے بغیر اسقاط کا حق دیا گیا، اور سرکاری اسپتالوں کو اس سہولت کی فراہمی یقینی بنانے کا پابند کیا گیا۔ تاہم، 79 فیصد اسقاط اب بھی نجی مراکز میں کیے جاتے ہیں۔ صرف 21 فیصد سرکاری اسپتالوں میں ہوئے، جو گزشتہ برس سے تین فیصد زیادہ ہیں۔
وزیرِ صحت نے خاص طور پر میڈرڈ کی مثال دی جہاں گزشتہ دس برسوں میں 1,62,000 سے زیادہ اسقاط ہوئے لیکن ان میں سے محض 177 سرکاری اسپتالوں میں انجام پائے۔ انہوں نے اسے “ناقابلِ قبول اور قانون کی خلاف ورزی” قرار دیا۔
وجوہات کے اعتبار سے 94.6 فیصد اسقاط خواتین کی ذاتی درخواست پر ہوئے۔ 2.6 فیصد شدید طبی خطرے کی بنا پر، 2.4 فیصد جنین کی سنگین خراب صحت کی بنیاد پر جبکہ 0.2 فیصد ایسے کیسز میں ہوئے جنہیں ماہرین نے زندگی کے ساتھ ناممکن یا انتہائی لاعلاج بیماری قرار دیا۔
عمر کے لحاظ سے سب سے زیادہ اسقاط 20 سے 29 برس کی خواتین میں ریکارڈ ہوئے، اگرچہ شرح میں معمولی کمی آئی۔ 30 سال یا اس سے زیادہ عمر کی خواتین میں اضافہ دیکھا گیا جبکہ 19 برس سے کم عمر میں شرح تقریباً یکساں رہی۔
اسپین کی اسقاطِ حمل کلینکس کی تنظیم ACAI کی صدر، فرانسسکا گارسیا نے کہا کہ “یہ اضافہ دراصل استحکام کی علامت ہے، مگر اب ضرورت ہے کہ اسے کمی کی طرف لایا جائے۔”
وزارتِ صحت نے تسلیم کیا کہ نصف خواتین اسقاط کے وقت کوئی مانع حمل طریقہ استعمال نہیں کر رہی تھیں۔ اسی تناظر میں حکومت نوجوانوں (14 تا 22 سال) کے لیے فارمیسیوں پر مفت کنڈوم فراہم کرنے کی پالیسی پر کام کر رہی ہے تاکہ غیر منصوبہ بند حمل سے بچا جا سکے۔
ادھر میڈرڈ کی میونسپل کونسل نے حزبِ اختلاف کی جماعت ووکس کی تجویز پر ایک اقدام منظور کیا ہے جس کے تحت خواتین کو اسقاط سے قبل “پوسٹ ابارشن سنڈروم” کے بارے میں آگاہ کیا جائے گا۔ وزیرِ صحت نے اس کو “غیر سائنسی، گمراہ کن اور خواتین کے خلاف نفسیاتی دباؤ” قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ اقدام کلینک کے باہر کیے جانے والے احتجاجی ہراسانی کے مترادف ہے۔ وزارت نے عندیہ دیا ہے کہ اس پالیسی کی قانونی حیثیت کا جائزہ لیا جائے گا اور اگر ضرورت پڑی تو اسے روکنے کے لیے اقدامات کیے جائیں گے۔