اسپین میں فلسطین میں نسل کشی کے خلاف طلبہ کی ملک گیر ہڑتال، 40 شہروں میں مظاہرے

اسپین میں جمعرات کے روز ہزاروں طلبہ نے فلسطین میں جاری نسل کشی کے خلاف ملک گیر ہڑتال کی، جس کے نتیجے میں سیکنڈری اسکولوں اور یونیورسٹیوں کی بیشتر کلاسیں خالی رہ گئیں۔ یہ احتجاج سِندیکاتو دے ایستودیانتس (Sindicato de Estudiantes) کی کال پر کیا گیا، جس کے تحت دوپہر 12 بجے ملک کے 40 شہروں میں بڑے پیمانے پر مظاہرے منظم کیے گئے۔
کئی اسکولوں کے ڈائریکٹرز اور اساتذہ کے مطابق، تیسرے درجے (ESO) سے لے کر سیکنڈ ایئر آف بَچلریت تک زیادہ تر طلبہ نے ہڑتال میں حصہ لیا، جبکہ سب سے کم شرکت کی اطلاع لا کورونیا کے ایک اسکول سے ملی، جہاں بھی تقریباً نصف طلبہ غیر حاضر تھے۔ میڈرڈ میں انسٹی ٹیوٹ ڈائریکٹرز کی ایسوسی ایشن کی صدر روزا روچا کے مطابق، “ہمارے مرکز میں خاص طور پر ایف پی (فورماسیون پروفیشنل) کے تقریباً 75 فیصد طلبہ نے کلاسوں کا بائیکاٹ کیا۔”

ویلنشیا کے ایک انسٹی ٹیوٹ کی 14 سالہ طالبہ آنا نے بتایا: “مجھے بہت برا لگ رہا ہے کہ غزہ میں بچوں کو کھانے تک نہیں دیا جا رہا اور پھر ان پر بمباری کی جا رہی ہے۔ یہ سب دیکھ کر مجھے بہت دکھ ہوتا ہے، اسی لیے میں نے ہڑتال میں حصہ لیا۔”
اسپین کے مختلف اسکولوں میں پچھلے مہینوں کے دوران فلسطین کی صورتحال پر خصوصی سرگرمیاں بھی کی گئی ہیں۔ سرگوسا کے پبلک انسٹی ٹیوٹ اِتاکا میں طلبہ نے حال ہی میں گلوبل سُمود فلوٹیلا کے ایک جہاز سے براہِ راست رابطہ کیا، جو غزہ کے لیے امداد لے جا رہا تھا لیکن اسرائیل نے آج صبح اسے روک لیا۔
کیستیلون کے پبلک انسٹی ٹیوٹ بووالار کے ڈائریکٹر تونی سولانو کا کہنا تھا: “ہمارے اسکول میں تقریباً تمام طلبہ ہڑتال میں شریک ہیں۔ یہ درست ہے کہ کچھ طلبہ صرف کلاسوں سے بچنے کے لیے بھی شامل ہو جاتے ہیں، مگر اکثریت اس مسئلے کی سنگینی کو بخوبی سمجھتی ہے۔”
سِندکاتو دے ایستودیانتس نے اپنے اعلامیے میں کہا: “ہم خاموش تماشائی نہیں بنیں گے۔ فلسطین کا مقدمہ نوجوانوں کا مقدمہ ہے اور ہم سب کا فرض ہے کہ انسانی حقوق اور سماجی انصاف کے دفاع میں کھڑے ہوں۔ اسی لیے ہم نے عام طلبہ ہڑتال کی کال دی ہے تاکہ کلاسیں خالی ہوں اور سڑکیں وقار اور مزاحمت سے بھر جائیں۔”
دوسری جانب، کاتالونیا میں جمعہ کو سی جی ٹی (CGT) کی کال پر اساتذہ اور یونیورسٹی عملہ بھی ہڑتال کرے گا۔