محمد ششم کا اصلاحات پر زور: نوجوانوں کی بغاوت کے بعد پہلا خطاب، مگر احتجاج کا ذکر نہیں

IMG_1604

رباط (دوست مانیٹرنگ ڈیسک)مراکش کے بادشاہ محمد ششم نے دو ہفتوں سے جاری نوجوانوں کے احتجاج کے بعد پہلی مرتبہ قوم سے خطاب کیا، جس میں انہوں نے پارلیمنٹ سے خطاب کرتے ہوئے روزگار کے مواقع بڑھانے اور دیہی علاقوں کی ترقی کے لیے اصلاحات تیز کرنے پر زور دیا۔ البتہ انہوں نے ملک میں جاری مظاہروں یا احتجاجی تحریک کا براہِ راست ذکر نہیں کیا۔

محمد ششم نے کہا کہ “سماجی انصاف ایک ایسا مینار ہے جو ہماری تمام ترقیاتی پالیسیوں کی سمت طے کرتا ہے”۔ انہوں نے حکومت اور اپوزیشن دونوں کو تنبیہ کی کہ وہ اپنی کارکردگی بہتر بنائیں۔ ان کا خطاب صرف سات منٹ طویل تھا اور آواز بھی کمزور محسوس ہو رہی تھی۔

خطاب کے موقع پر بادشاہ اپنے بیٹے مولائے حسن اور بھائی مولائے راشد کے ہمراہ پارلیمنٹ پہنچے۔ انہوں نے کار کی چھت سے شہریوں کو ہاتھ ہلا کر سلام بھی کیا۔

دوسری جانب احتجاج منظم کرنے والے نوجوانوں کے گروہ “GenZ 212” نے بادشاہ کے احترام میں اعلان کیا کہ وہ اس دن سڑکوں پر نہیں نکلیں گے۔ اس تحریک نے صرف دو ہفتوں میں تین لاکھ سے زائد حامی حاصل کر لیے ہیں۔ گروہ نے ایک روز قبل اپنی مطالبات پر مبنی کھلا خط شائع کیا تھا، جس میں بہتر تعلیمی و صحتی نظام اور ایک نئے سماجی معاہدے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔

یہ مظاہرے ستمبر کے آخر میں اس وقت شروع ہوئے جب حکومت پر الزام لگا کہ وہ 2025 میں ہونے والے افریقی کپ آف نیشنز اور 2030 کے ورلڈ کپ کی تیاریوں پر بھاری سرمایہ خرچ کر رہی ہے جبکہ اسپتالوں اور تعلیمی اداروں کی حالت روز بروز خراب ہو رہی ہے۔

عوامی غم و غصے میں اضافہ اس وقت ہوا جب اگادیر کے ایک اسپتال میں نو حاملہ خواتین مبینہ غفلت کے باعث دم توڑ گئیں۔ یہی شہر، جس کے میئر خود وزیراعظم عزیز اخنوش ہیں، احتجاجی تحریک کا مرکز بن گیا۔ یہاں دو نوجوانوں کو مظاہروں میں شرکت پر ایک سال سے زائد قید کی سزا بھی سنائی گئی ہے۔

نوجوانوں نے وزیراعظم اخنوش کے خلاف “انصاف کے لیے معاشی بائیکاٹ” کا اعلان کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ وزیراعظم کے کاروباری مفادات نے ملکی معیشت اور عوامی فلاح کو نقصان پہنچایا ہے۔

اب تک ان مظاہروں میں تین افراد جاں بحق اور سیکڑوں زخمی ہو چکے ہیں، جب کہ ایک ہزار سے زیادہ افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔

بڑھتی ہوئی عوامی بے چینی کے درمیان ملک کی معروف شخصیات، دانشوروں اور فنکاروں کے ایک گروپ نے ایک کھلا خط شائع کیا ہے جس میں حکومت پر “مکمل عوامی اعتماد کھونے” کا الزام لگاتے ہوئے بادشاہ سے مداخلت کی اپیل کی گئی ہے۔ خط میں کہا گیا ہے:

“اے عالی مرتبت! حالات سنگین ہو چکے ہیں۔ ہمارا فرض ہے کہ آپ سے بات کریں، اس سے پہلے کہ ملک کسی خطرناک راستے پر چلا جائے۔”

محمد ششم نے اپنے خطاب میں زور دیا کہ “سماجی انصاف کوئی وقتی نعرہ نہیں بلکہ ایک اسٹریٹجک ہدف ہے، جس کے لیے پوری قوم کو متحرک ہونا ہوگا۔”

About The Author

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے