اسپین میں ہزاروں مزدوروں اور طلبہ کا فلسطین کے حق میں احتجاج

IMG_1866

میڈرڈ / بارسلونا / سان سباستیان (دوست مانیٹرنگ ڈیسک)بدھ کے روز اسپین بھر میں ہزاروں مزدوروں، طلبہ اور شہریوں نے فلسطینی عوام سے اظہارِ یکجہتی اور غزہ پر اسرائیلی حملوں کے خلاف احتجاجی مظاہرے کیے۔ ملک بھر میں سی سی او او (CC OO) اور یو جی ٹی (UGT) کی جانب سے جزوی ہڑتالیں جبکہ سی جی ٹی (CGT) نے عام ہڑتال کا اعلان کیا۔

مزدور تنظیموں کے مطابق، کم از کم ایک ہزار کمیٹیوں اور مزدور نمائندوں نے ان جزوی ہڑتالوں میں شرکت کی۔ پہلا احتجاج رات دو سے چار بجے تک، دوسرا صبح دس سے دوپہر بارہ بجے تک، اور تیسرا شام پانچ سے سات بجے تک جاری رہا۔

بارسلونا میں سب سے زیادہ ہلچل دیکھی گئی جہاں رُوندا لِتورال (Ronda Litoral) اور اے-2 ہائی وے سمیت کئی مرکزی شاہراہیں بند رہیں، جس کے باعث شہر میں ٹریفک جام کی لمبی قطاریں لگ گئیں۔ مظاہرین نے بینرز اٹھا رکھے تھے جن پر تحریر تھا: “امن ممکن نہیں جب تک انصاف نہیں! زندہ رہے آزاد فلسطین!”

طلبہ اور اساتذہ کی قیادت میں ہونے والے مارچ میں تقریباً 7,500 افراد نے شرکت کی۔ مظاہرین نے یونیورسٹی چوک سے سانت اسٹیشن تک مارچ کیا، تاہم پولیس نے اسٹیشن کے داخلی راستے بند کر دیے تاکہ مظاہرین ٹرین لائنوں تک نہ پہنچ سکیں۔ اسی دوران جیرونا میں تقریباً 200 مظاہرین نے ٹرین کی پٹریاں بند کر دیں جس سے مقامی اور ریجنل ٹرین سروس ایک گھنٹے تک معطل رہی۔

باسک علاقے میں بھی تینوں صوبائی دارالحکومتوں میں بڑے مظاہرے ہوئے۔ مظاہرین نے نعرے لگائے: “اسرائیل نسل کش ہے” اور “یہودی مخالف نہیں بلکہ سامراج مخالف باسک خطہ!”۔

بلباؤ میں پولیس نے کچھ مظاہرین کو اسٹاربکس کیفے اور اسرائیلی چین ہوٹل NYX کے سامنے احتجاج سے روکا۔

باسک حکومت کے مطابق، پبلک اسکولوں کے 40 فیصد اساتذہ نے ہڑتال میں حصہ لیا، جب کہ LAB یونین کے مطابق یہ شرح 60 فیصد تک پہنچی۔

دارالحکومت میڈرڈ میں طلبہ نے “سب کچھ روک دو تاکہ نسل کشی رکے” کے نعرے کے ساتھ مارچ کیا جو بالآخر پُرتول سول (Puerta del Sol) پر اختتام پذیر ہوا۔

بعدازاں دوپہر کو اسپین کے دو بڑے مزدور رہنما، پیپے آلواریز (UGT) اور اونائی سوردو (CC OO)، اسپتال نینیو خیسوس کے باہر مظاہرے میں شریک ہوئے تاکہ غزہ میں ہلاک ہونے والے ہزاروں بچوں کی یاد میں احتجاج درج کرا سکیں۔

اس موقع پر فلسطینی سفیر حسنی عبد الواحد نے مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے کہا:“اسپین کے عوام کا شکریہ، آپ تاریخ کے درست رخ پر کھڑے ہیں۔”

اونائی سوردو نے کہا کہ اگر قتل و غارت میں کمی آئی ہے تو یہ عالمی دباؤ کا نتیجہ ہے۔انہوں نے زور دیا کہ شہریوں کو اسرائیل پر دباؤ بڑھانا ہوگا تاکہ فلسطینیوں کے خلاف ہونے والا ظلم ختم کیا جا سکے۔

یو جی ٹی کے سربراہ پیپے آلواریز نے کہا“فلسطینی سالہا سال سے زمین کے نیچے چھپ کر زندگی گزارنے پر مجبور ہیں تاکہ بمباری سے بچ سکیں۔ امن صرف انصاف پر مبنی معاہدے سے ممکن ہے۔”

سیویلا، ویلینسیا، سرگوسا، آکورونیا اور دیگر شہروں میں بھی مظاہرے ہوئے۔

اندلس میں ریجنل ٹی وی چینل کینال سور نے صبح دس بجے نشریات روک دیں کیونکہ عملے نے ہڑتال میں حصہ لیا۔

سی سی او او اور یو جی ٹی نے 19 ستمبر کو ان ہڑتالوں کا اعلان کیا تھا، جب اقوام متحدہ کی ایک آزاد کمیشن نے اسرائیل کو پہلی بار “نسل کشی” کا ذمہ دار قرار دیا۔

اس کے بعد 3 اکتوبر کو سی جی ٹی نے عام ہڑتال کی علیحدہ کال دی، جو آج کے دن کے لیے طے کی گئی تھی۔

سی سی او او اور یو جی ٹی کے مجموعی طور پر تقریباً بیس لاکھ ارکان ہیں، جب کہ سی جی ٹی کے تقریباً ایک لاکھ۔ اسپین کی مزدور تنظیموں میں ان دونوں بڑی یونینز کا اثر و رسوخ غالب ہے۔

یہ مظاہرے اسپین میں فلسطینی عوام کے ساتھ یکجہتی کی سب سے بڑی عوامی تحریک قرار دیے جا رہے ہیں، جن میں مزدور، اساتذہ، طلبہ اور عام شہری بڑی تعداد میں شریک ہوئے۔

About The Author

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے