کاتالونیا،مثانے کے کینسر کی نئی ویکسین سے اموات اور دوبارہ بیماری کے امکانات میں نمایاں کمی

بارسلونا (دوست مانیٹرنگ ڈیسک)کاتالونیا کے سائنسدانوں نے مثانے کے کینسر کے علاج میں ایک بڑی پیش رفت کی ہے۔ بادالونا کے ہسپتال جرمینس تریاس ای پوجول میں 40 مریضوں پر کی گئی تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ نئی ویکسین “روتی” (RUTI) نے نہ صرف مریضوں کی زندگیاں بچانے میں مدد دی بلکہ بیماری کے دوبارہ لوٹ آنے کے امکانات کو بھی نمایاں طور پر کم کیا۔
تحقیق کے نتائج معروف سائنسی جریدے یورپین یورولوجی (European Urology) میں شائع ہوئے ہیں، جن میں IrsiCaixa، انسٹی ٹیوٹ آف ریسرچ جرمینس تریاس ای پوجول اور آرکیویل فارما (Archivel Farma) کی شراکت شامل ہے۔
مثانے کا کینسر پیشاب کے نظام کی عام بیماریوں میں شمار ہوتا ہے۔ تقریباً 75 فیصد مریضوں میں بیماری کی ابتدائی، غیر خطرناک قسم پائی جاتی ہے۔ اب تک بی سی جی (BCG) ویکسین، جو دراصل تپِ دق (Tuberculosis) کے خلاف بنائی گئی تھی، معیاری علاج سمجھی جاتی رہی ہے۔ تاہم اس کی افادیت محدود ہے اور اکثر مریضوں میں کینسر دوبارہ ظاہر ہو جاتا ہے۔
نئی ویکسین روتی (RUTI) قوتِ مدافعت کو مضبوط بناتی ہے، جس سے جسم کینسر کے خلاف بہتر ردعمل دیتا ہے۔
ابتدائی (فیز ون) مرحلے میں 40 مریضوں پر تجربہ کیا گیا۔ پانچ سال کے عرصے میں ویکسین کی افادیت اور حفاظت کا جائزہ لیا گیا۔ نتائج کے مطابق ویکسین نے مریضوں کے مدافعتی نظام کو فعال کیا اور ان کی بقا کے امکانات میں نمایاں بہتری دیکھی گئی۔
تحقیق سے یہ بھی ثابت ہوا کہ روتی ویکسین لینے والے مریضوں میں مدافعتی خلیات کی سرگرمی اور ضروری کیمیائی مادوں (جیسے انٹرفیرون گاما اور انٹرلیوکین-2) کی پیداوار میں اضافہ ہوا۔ اس کے برعکس صرف بی سی جی لینے والے مریضوں میں مدافعتی دباؤ بڑھانے والے خلیات (ریگولیٹری ٹی سیلز) پائے گئے۔
اگرچہ یہ ابتدائی مرحلے کی تحقیق ہے، لیکن نتائج حوصلہ افزا ہیں۔ روٹی لینے والے مریضوں میں نہ تو کوئی موت ریکارڈ ہوئی اور نہ ہی بیماری کی واپسی دیکھی گئی، جبکہ صرف بی سی جی استعمال کرنے والے گروپ میں تین اموات ہوئیں۔ خاص طور پر وہ مریض جنہیں خطرناک درجے کے T1 ہائی گریڈ ٹیومر تھے، ان میں روٹی ویکسین نے 100 فیصد تک بہتری دکھائی۔
تحقیق کے شریک مصنف ڈاکٹر اوسکر بوئیسان کے مطابق، “روٹی ویکسین مدافعتی نظام کو مؤثر طریقے سے متحرک کرتی ہے، جس سے علاج کے نتائج بہتر ہوئے ہیں۔”
اسی طرح ڈاکٹر پول سروین نے کہا کہ “یہ ویکسین نہ صرف محفوظ ہے بلکہ اس کے کوئی سنگین مضر اثرات بھی سامنے نہیں آئے۔ یہ خصوصیت اسے دیگر مدافعتی علاجوں سے ممتاز بناتی ہے۔”
ماہرین کا کہنا ہے کہ ویکسین کے حتمی نتائج کی تصدیق کے لیے اب بڑے پیمانے پر تجربات کیے جائیں گے۔ اگر نتائج اسی طرح مثبت رہے، تو یہ ویکسین مستقبل میں مثانے کے کینسر کے علاج میں ایک سنگِ میل ثابت ہو سکتی ہے۔