یورپی یونین اور اسپین نے نیٹو اخراجات پر ٹرمپ کی جانب سے امریکی ٹیرف کی دھمکیوں کو مسترد کردیا

بارسلونا(دوست مانیٹرنگ ڈیسک)یورپی کمیشن اور اسپین کی حکومت نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے دفاعی اخراجات کے معاملے پر اسپین پر اضافی ٹیرف عائد کرنے کی دھمکیوں کو مسترد کر دیا ہے۔
ٹرمپ نے منگل کے روز کہا تھا کہ وہ اسپین سے ’’بہت ناخوش‘‘ ہیں کیونکہ وہ واحد نیٹو رکن ملک ہے جس نے ان کے تجویز کردہ 5 فیصد جی ڈی پی کے دفاعی اخراجات کے ہدف کو تسلیم نہیں کیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ وہ اسپین کے خلاف ’’تجارتی سزا‘‘ دینے پر غور کر رہے ہیں۔
ٹرمپ کے بقول، ’’میں سوچ رہا تھا کہ ان پر تجارتی پابندیاں لگا دی جائیں کیونکہ انہوں نے جو کیا وہ ناقابل قبول ہے، اور ممکن ہے میں ایسا ہی کروں۔‘‘ اس سے قبل وہ یہ بھی کہہ چکے ہیں کہ اسپین کو ’’تجارتی مذاکرات میں دو گنا قیمت ادا کرنی چاہیے۔‘‘
یورپی کمیشن کے ترجمان اولوُف گل نے بدھ کے روز ایک پریس بریفنگ میں کہا کہ تجارتی پالیسی برسلز کے دائرہ کار میں آتی ہے، اور ’’اگر ہمارے کسی رکن ملک کے خلاف کوئی اقدام کیا گیا تو ہم ہمیشہ کی طرح مناسب جواب دیں گے۔‘‘
انہوں نے مزید کہا کہ جولائی میں طے پانے والا یورپی یونین اور امریکہ کا تجارتی معاہدہ ایسے معاملات کو حل کرنے کے لیے درست پلیٹ فارم ہے۔
اسپین کی وزارتِ معیشت و تجارت نے اپنے بیان میں کہا کہ ’’دفاعی اخراجات کا معاملہ صرف اعداد و شمار بڑھانے کا نہیں، بلکہ حقیقی خطرات سے نمٹنے کا ہے۔ ہم اپنی صلاحیتیں بڑھانے اور اتحادی دفاع میں اپنا حصہ ڈالنے کے لیے عملی اقدامات کر رہے ہیں۔‘‘
سرکاری اعداد و شمار کے مطابق اسپین نے 2017 میں دفاعی بجٹ کو جی ڈی پی کے 0.98 فیصد سے بڑھا کر اس سال 2 فیصد تک پہنچا دیا ہے، جو تقریباً 32.7 ارب یورو (38 ارب ڈالر) کے برابر ہے۔
وزیرِ دفاع مارگریتا روبلز نے بتایا کہ نیٹو اجلاس میں 2035 کے لیے 5 فیصد کے ہدف پر گفتگو نہیں ہوئی کیونکہ توجہ فی الحال یوکرین کی صورتحال پر مرکوز ہے، تاہم انہوں نے اسپین کے مؤقف میں مستقبل میں کسی ممکنہ تبدیلی کو مکمل طور پر خارج از امکان نہیں قرار دیا۔
ماہرین کے مطابق امریکہ کی جانب سے کسی مخصوص یورپی ملک پر نشانہ بنا کر ٹیرف لگانا غیر معمولی اقدام ہوگا، لیکن ماضی میں ایسی مثالیں موجود ہیں۔
1999 میں امریکہ نے ہارمون ملے بیف پر یورپی یونین کی درآمدی پابندی کے جواب میں چاکلیٹ، سور کا گوشت، پیاز اور ٹرفلز جیسے یورپی مصنوعات پر 100 فیصد تک محصولات عائد کیے تھے۔
تجارت کے ماہر جوان کارلوس مارٹینیز لاثارو کے مطابق امریکہ یورپی مصنوعات، خصوصاً اسپین میں تیار ہونے والی اشیا پر اینٹی ڈمپنگ ڈیوٹی بھی لگا سکتا ہے۔
2018 میں واشنگٹن نے کیلیفورنیا کے زیتون کاشتکاروں کی شکایت پر ہسپانوی زیتون پر 30 فیصد سے زائد ٹیرف عائد کیے تھے، جس کے بعد امریکی مارکیٹ میں اسپین کا حصہ 2017 کے 49 فیصد سے کم ہو کر 2024 میں صرف 19 فیصد رہ گیا۔
ٹرمپ انتظامیہ کے سابق اہلکار رابرٹ گرین وے کی ایک تجویز کے مطابق امریکہ اپنے جنوبی اسپین میں موجود فضائی اور بحری اڈے مراکش منتقل کرنے پر بھی غور کر سکتا ہے، جس سے ہسپانوی معیشت کو ہزاروں بالواسطہ روزگار کے نقصان کا سامنا ہوگا۔