بارسلونا کے مختلف علاقوں میں فلسطین کی حمایت میں دیوار وں پر مزاحمتی پینٹنگز

اقوام متحدہ کے مطابق اسرائیل کے کیے گئے نسل کشی کے مظالم کی یاد دہانی کے طور پر فنِ شہری کا استعمال
بارسلونا(دوست مانیٹرنگ ڈیسک)بارسلونا کے مختلف محلّوں اور گلیوں میں فلسطین کے حق میں بنائی گئی دیوار وں پر پینٹنگزعوامی توجہ کا مرکز بن گئی ہیں۔ یہ فن پارے نہ صرف غزہ کے متاثرین سے یکجہتی کا اظہار کرتے ہیں بلکہ اسرائیلی مظالم کے خلاف احتجاج کی علامت بھی ہیں۔
شہر کے کئی مقامات پر بنے درجنوں مرالز (murals) میں فلسطینی پرچم، متاثرہ بچوں کی تصاویر اور مزاحمتی نعرے نمایاں ہیں۔
پلاسا دے سانتس (Plaça de Sants) میں ایک دیوار پر بنائے گئے بچے کے چہرے پر فلسطینی پرچم کے رنگ دکھائی دیتے ہیں۔ یہ تصویر اُن بیس ہزار بچوں کو خراجِ عقیدت ہے جنہیں اقوام متحدہ کے مطابق اسرائیلی بمباری، بیماریوں اور بھوک نے موت کے گھاٹ اتار دیا۔
جاردینس دے لاس ترس چمنیز (Jardins de les Tres Xemeneies) میں بھی نئی فن پارے توجہ کھینچ رہے ہیں، جہاں ایک عورت اپنے بچے کو جسم سے ڈھانپے دکھائی گئی ہے، یہ غزہ میں فلسطینی ماؤں کی تکلیف دہ زندگی کی عکاسی ہے۔ ایک اور تصویر میں ایک خاتون کو فلسطینی رومال (کوفیہ) پہنے، مکے بلند کیے مزاحمت کی علامت کے طور پر دکھایا گیا ہے۔
ایل کلوت (El Clot) کے علاقے میں ایک دیوار پر اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو کی تصویر خون میں لت پت حالت میں بنی ہے، جس کے ساتھ نعرہ درج ہے“فلسطین کے بارے میں بات کرنا بند نہ کریں”۔ یہ فن پارہ اُن الزامات کی یاد دہانی ہے کہ نیتن یاہو پر جنگی جرائم اور انسانیت کے خلاف جرائم کے مقدمات کے باعث بین الاقوامی فوجداری عدالت نے گرفتاری کا حکم جاری کر رکھا ہے۔
اسی طرح پوبلنؤ (Provençals del Poblenou) میں ایک پرانی عمارت کی دیوار پر لکھا ہے“فلسطین، تم اکیلے نہیں ہو۔”
شہری فن کاروں نے شہر کی سیڑھیوں پر فلسطینی پرچم بھی پینٹ کیے ہیں۔ پارک دے ایسپانیا انڈسٹریئل اور بائیش گیناردو کے علاقوں میں حالیہ دنوں یہ پرچم نمایاں ہوئے ہیں۔ اس سے قبل سانت جوزے دے لا مونتانیا کی سیڑھیوں پر بنائی گئی بڑی فلسطینی پرچم کی دیوار نگاری نے سیاحوں کی توجہ حاصل کی تھی۔
میونسپل حکومت نے واضح کیا ہے کہ موجودہ حالات میں اس فن پارے کو مٹایا نہیں جائے گا، اگرچہ فیڈریشن آف جیوز آف اسپین نے اس کی شکایت درج کرائی تھی۔ حکام کا کہنا ہے کہ جب حالات معمول پر آئیں گے تو ممکنہ اقدامات پر غور کیا جائے گا۔
یہ تمام فن پارے بارسلونا کے عوامی جذبات اور فلسطین کے ساتھ اظہارِ یکجہتی کا مظہر ہیں۔