میڈرڈ میں سب سے عام اسپانش ناموں میں عربی اثر

IMG_1881

میڈرڈ میں رہنے والے کئی شہری اپنے نام کے ذریعے صدیوں پرانی تاریخ کے قریب ہیں۔ صدیوں تک مسلمان پورے ہسپانوی جزیرے پر حکومت کرتے رہے اور نہ صرف تعمیرات اور کھانوں میں بلکہ اسپین کے عام ناموں میں بھی اپنی چھاپ چھوڑ گئے۔

تاریخی ماہرین کے مطابق آٹھویں سے پندرہویں صدی کے دوران عربی زبان ہسپانیہ کے بڑے حصے میں بولی جاتی تھی۔ اس اثر کی وجہ سے آج بھی کئی عام اسپانش نام عربی زبان سے ماخوذ ہیں۔

عربوں کے نام کی پہچان میں اکثر “Al” کا اضافہ ہوتا ہے، جس کا مطلب “ال” یعنی “کا” یا “کا مالک” ہوتا ہے۔ اس لیے نام جیسے Alcalá، Alcaraz، Alcázar، Alcaide، Alcocer وغیرہ عربی زبان سے تعلق رکھتے ہیں۔ مثال کے طور پر، Alcázar کا مطلب ہے “محافظت والی قلعہ”، Alcalá کا مطلب ہے “قلعہ” اور Alcaide کا مطلب ہے “حاکم”۔

مشہور شخصیات کے نام بھی عربی اثر کی عکاسی کرتے ہیں

ہدایت کار پیدرو المودووار کا نام Al-Mudawwar (گول یا قلعہ نما) سے ماخوذ ہے۔ میڈرڈ کے موجودہ میئر جوزے لوئس مارتینیز-المیدا کا دوسرا نام Al-Ma’ida (میدان یا سطح) سے آیا ہے۔ عالمی نمبر ایک ٹینس کھلاڑی کارلوس الکاراز بھی عربی جڑوں والا نام رکھتے ہیں۔

سب سے عام اسپینی نام “García” بھی ممکنہ طور پر عربی اثر رکھتا ہے

انسٹیٹیوٹو نیشنل دی ایسٹیڈیسٹیکا (INE) کے مطابق اسپین میں سب سے زیادہ عام نام García ہے۔ اس کے ماخذ پر مختلف نظریات موجود ہیں: کچھ ماہرین کے مطابق یہ باسکی زبان سے آیا ہے، جس کا مطلب ہے “جوان” یا “ریچھ”، جو طاقت اور بہادری کی علامت ہے۔ تاہم کچھ مورخین کے مطابق García نام عرب یا بربر خاندانوں کے لیے بھی استعمال ہوتا رہا، خاص طور پر المندلس کے دور میں، جب ناموں کو مقامی مسیحی ثقافت کے مطابق ڈھالنا عام تھا۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ آج بھی ہزاروں میڈرڈ والے شہری اپنے نام کے ذریعے عربی ثقافت کی تاریخی میراث کے وارث ہیں۔

About The Author

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے