’’سزا کے فیصلے سے ایک چھوٹی سی عبارت نکال کر بیچی گئی اور اسی پر عدم اعتماد کی تحریک لائی گئی‘‘راخوئی

IMG_1952

میڈرڈ(دوست مانیٹرنگ ڈیسک)اسپین کے سابق وزیراعظم ماریانو راخوئی نے کہا ہے کہ 2018 میں پیدرو سانچیز کی قیادت والی سوشلسٹ پارٹی (پی ایس او ای) نے ان کی حکومت کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک ایک ’’فقرے‘‘ پر مبنی عدالتی فیصلے کو بنیاد بنا کر پیش کی، اور اسی ایک ’’عبارت‘‘ کو عوام کے سامنے بیچا گیا۔

یہ بات انہوں نے مووی اسٹار پلس+ کی نئی دستاویزی سیریز “لا اُلتیما یامادا” (La última llamada) میں کہی، جو جمعرات کو نشر ہو رہی ہے۔ اس سیریز میں اسپین کے تین سابق وزرائے اعظم فلیپے گونزالیس، خوسے لوئس رودریگس ساپاتیرو اور ماریانو راخوئی اپنی سیاسی زندگی کے اہم واقعات کو یاد کرتے ہیں۔

راخوئی نے کہا کہ جب ’’گورتھل کیس‘‘ سامنے آیا تو ان کی پارٹی نے فوراً کارروائی کی اور ان افراد کو الگ کر دیا جنہوں نے غلط کام کیے تھے۔ ان کے بقول، ’’ایک بڑی جماعت میں اچھے اور برے دونوں طرح کے لوگ ہوتے ہیں، یہ اسپین کے معاشرے کا عکس ہے۔‘‘

انہوں نے واضح کیا کہ سوشلسٹ پارٹی نے نیشنل کورٹ کے اس فیصلے کے ایک حصے کو بنیاد بنایا، جس میں پاپولر پارٹی (PP) کو 1999 سے 2005 کے دوران ہونے والی کرپشن میں ’’ناجائز فائدہ اٹھانے والا‘‘ قرار دیا گیا تھا۔

راخوئی کے مطابق ’’جب میں نے دیکھا کہ فیصلے سے ایک فقرہ نکال کر اسے بیچا جا رہا ہے، تو مجھے اندازہ ہو گیا کہ کوئی کھیل کھیلا جا رہا ہے، اور پھر وہی ہوا۔‘‘

ان کے ایک سابق مشیر، سرخیو راموس، نے انکشاف کیا کہ ایک ملاقات کے دوران راخوئی کے ساتھیوں نے استعفیٰ دینے کا امکان زیرِ بحث لایا۔ راخوئی نے اس موقع پر کہا تھا:

’’اگر تم میں سے کوئی یقین دلائے کہ میرے استعفے کے بعد بھی حکومت کسی پاپولر پارٹی کے رکن کے ہاتھ میں رہے گی تو میں آج ہی استعفیٰ دے دیتا ہوں۔ لیکن سانچیز کے جال میں نہیں پھنسنا چاہیے کہ وہ اکثریتِ سادہ سے وزیراعظم بن جائے۔‘‘

عدم اعتماد کی تحریک کے دوران اپنی غیر حاضری پر راخوئی نے وضاحت دی کہ اس وقت فیصلہ اس بات پر نہیں تھا کہ وہ رہیں گے یا نہیں، بلکہ اس بات پر تھا کہ سانچیز کا پروگرام آگے بڑھے گا یا نہیں۔ ان کے مطابق، ’’روز روز کے سیاسی حملوں کے بعد آخر انسان بھی تھک جاتا ہے۔‘‘

انہوں نے مزید کہا کہ وہ اس وقت بھی موجود نہیں تھے جب پابلو ایگلیسیاس نے ان کے خلاف تحریکِ عدم اعتماد پیش کی تھی۔ ’’اب پیچھے مڑ کر دیکھتا ہوں تو لگتا ہے شاید دونوں بار موجود رہنا چاہیے تھا،‘‘ انہوں نے اعتراف کیا۔

کاتالونیا کے بحران اور آئین کے آرٹیکل 155 کے نفاذ سے متعلق راخوئی نے بتایا کہ وہ اس شق کو استعمال کرنے کے حق میں نہیں تھے، کیونکہ ’’یہ دراصل ایک غیر معمولی صورت حال کو تسلیم کرنا تھا۔‘‘ تاہم انہوں نے واضح کیا کہ ان کے لیے ’’سرخ لکیر‘‘ یہ تھی کہ اگر آزادی کا اعلان ہوا تو آرٹیکل 155 ضرور نافذ کیا جائے۔ انہوں نے کہا’’میں نے وہی کیا جو ضروری تھا، اور میرا ضمیر بالکل مطمئن ہے،‘‘ 

اقتصادی بحران کے زمانے کو یاد کرتے ہوئے راخوئی نے بتایا کہ جب وہ لا مونکولا پہنچے تو ملک ’’اقتصادی دیوالیہ پن کے دہانے پر‘‘ تھا۔ ’’مجھے روز پوچھا جاتا تھا، آپ کب امداد مانگیں گے؟‘‘ انہوں نے بتایا کہ مشکل فیصلوں میں سے ایک وی اے ٹی (VAT) کو 18 سے بڑھا کر 21 فیصد کرنا بھی تھا۔ ’’لوگ شاید یقین نہ کریں، لیکن ہم بھی انسان ہیں۔‘‘

آخر میں انہوں نے کہا کہ ’’ملک کو بحران سے نکالنا ایک قومی مقصد تھا، جو حاصل کر لیا گیا، اور یہ میرے لیے سب سے زیادہ اطمینان بخش بات ہے۔‘‘

ان کے بقول، ’’ایک حکمران کو اپنے ضمیر کی بات سننی چاہیے، نظریاتی ضد نہیں دکھانی چاہیے۔‘‘ انہوں نے پیو کابانیاس کا حوالہ دیتے ہوئے کہا: ’’جب فون بجنا بند ہو جائے، تو سمجھ لو تمہارا وقت ختم ہو گیا ہے۔ لیکن مجھے اقتدار چھوڑنے کی کوئی پرواہ نہیں تھی۔‘‘

About The Author

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے