حکم دوّم: مسجدِ قرطبہ کی توسیع کو اس اموی خلیفہ کا بڑا کارنامہ سمجھا جاتا ہے

حکم دوّم مستنصر باللہ کو علم و فنون کا بڑا شیدائی سمجھا جاتا ہے۔ وہ مسلم اسپین کے اموی خلفاء میں اس لیے ممتاز ہے کہ اس کے عہد میں شعبۂ تعلیم و ثقافت میں خوب ترقی ہوئی۔ حکم دوّم کا ایک کارنامہ جامع مسجد قرطبہ کی توسیع اور تزئین و آرائش کا کام بھی ہے۔
تاریخ داں لکھتے ہیں کہ حکم دوم مستنصر باللہ نے مسجدِ قرطبہ میں آبنوس اور صندل کی قیمتی لکڑی سے ایک منبر تعمیر کروایا جب کہ وضو خانے اور مسجد سے ملحق صدقہ خانہ کی توسیع کے ساتھ واعظین اور خادموں کی رہائش کا انتظام بھی کیا۔ مسجد قرطبہ کو اس وقت مرکزی حیثیت حاصل تھی اور یہ عالمِ اسلام میں مشہور ترین مسجد تھی۔ حکم دوّم ہی کے عہد میں مدینۃُ الزہرا کی تعمیر مکمل ہوئی جس کا کام اموی خلیفہ کے والد عبد الرحمٰن الناصر کے عہد میں شروع ہوا تھا۔ اس نے نارمان جنگ میں شکست کے بعد قرطبہ میں ایک بحری بیڑا بنانے کا حکم بھی دیا تھا۔ یہ بھی مشہور ہے کہ خلیفہ نے مسلمانوں کے ساتھ غیر مسلم علما اور فنون کے ماہرین کو بھی عطیات جاری کیے اور ان کی حوصلہ افزائی کی۔ معروف ہسپانوی مؤرخ ریمون میننڈیز لکھتا ہے: اندلس کی خلافت اس زمانے میں اپنے اوج کمال کو پہنچ گئی تھی، پورے اسپین میں امن قائم تھا۔
حکم دوّم مستنصر باللہ اندلس میں اموی سلطنت کا نواں حکم راں تھا۔ اس کی خلافت کا اعلان 928ء میں کیا گیا۔ اس کی علم دوستی بھی مشہور تھی اور کہتے ہیں کہ اس کے کتب خانے میں تقریباً چار لاکھ کتابیں موجود تھیں اور ان میں کئی ایسی کتابیں تھیں جو دوسرے ملکوں سے لا کر یہاں رکھی گئی تھیں۔
حکم دوم بن عبد الرحمٰن الناصر کا سنہ پیدائش 915ء ہے۔ وہ قرطبہ میں پیدا ہوا اور اپنے والد کے بعد مسند سنبھالی تو "مستنصر باللہ” کا لقب اختیار کیا۔ وہ ایک لائق خلیفہ اور ایک درد مند انسان ہونے کے ساتھ ساتھ انتظامی امور میں طاق تھا۔ طبیعت خراب ہونے پر اپنے وقت کے ماہر طبیبوں نے حکم دوّم کا علاج شروع کیا لیکن افاقہ نہ ہوا۔ اس موقع پر خلیفہ کے حکم پر سو غلاموں کو آزاد کیا گیا اور کئی کے قرضے معاف کیے گئے، مگر حالت بگڑتی چلی گئی اور پھر حکم دوّم نے اپنے بیٹے کی بیعت کرنے کا حکم دے دیا۔ 16 اکتوبر 976ء کو حکم دوّم وفات پا گیا تھا۔