مرنے والوں کے بارے میں زبان بند رکھنا سنتِ نبوی ہے،مولانا مفتی اعجاز کا چوہدری بابر وڑائچ گورالی کے والد مرحوم کی روح کے ایصال ثواب کی محفل سے خطاب

20251026_182729

بارسلونا(دوست نیوز)بارسلونا میں معروف ہاکستانی بزنس مین چوہدری بابر وڑائچ گورالی کے والد محترم چوہدری محمد اسلم وڑائچ گورالی مرحوم کی روح کے ایصال ثواب کے لئے منہاج القرآن اسلامک سنٹر سانت انتونی میں ختم پاک کا اہتمام کیا گیا۔پاکستانی کمیونٹی اور قریبی دوست احباب نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔ 

ایصال۔ واب کی محفل کا آغاز تلاوت قرآن مجید اور قرآن خوانی سےہوا۔ہدیہ نعت قدیراے خان نے پیش کیا۔

ایصال ثواب کی اس محفل سے مفتی مولانا اعجاز ملک نے روح اور اس کے رب کے معاملہ پر مفصل بیان کیا۔انہوں نے کہا کہ کسی انسان کی زندگی میں اختلاف یا کمزوریوں پر بات کی جا سکتی ہے، مگر جب کوئی شخص دنیا سے رخصت ہو جائے اور اسے کلمے پر موت نصیب ہو، تو پھر اس کے عیب بیان کرنا یا اس کی کمیوں کا ذکر کرنا سخت گناہ ہے۔
نبی کریم ﷺ نے فرمایا: "لَا تَسُبُّوا أَمْوَاتَكُمْ” یعنی اپنے مرنے والوں کو برا نہ کہو۔ ایک اور حدیث میں ارشاد فرمایا کہ "مروں کو معاف کر دیا کرو”۔


اسلام کا یہ اصول ہمیں یاد دلاتا ہے کہ موت کے بعد ہر بندے کا معاملہ اللہ کے سپرد ہے، اور ہمارا فرض ہے کہ ہم زبانوں کو قابو میں رکھیں اور عیب جوئی کے بجائے مغفرت کی دعا کریں۔

مرنے والوں کے عیب نہیں، اس کی بخشش کی دعا کرو،اللہ تعالیٰ بار بار اپنے بندوں کو اجر و ثواب کی خوشخبری دیتا رہتا ہے۔ لیکن افسوس کہ آج ہم نے مرنے والوں کے بارے میں بھی حساب کتاب نکالنا شروع کر دیا ہے۔
اگر ہم ان کی خوبیوں کے بجائے ان کے عیب تلاش کرتے ہیں تو سمجھ لیجیے کہ یا تو ہم اللہ اور نبی ﷺ کی رضا سے واقف نہیں، یا پھر ہم ان کے دشمن ہیں، دنیا میں بھی اور آخرت میں بھی۔

مفتی مولانا اعجاز ملک نے اپنے خطاب میں مزید کہا کہ یہ جنازے، یہ دعائیں، یہ سب اسی لیے ہیں کہ مرنے والے کی بھلائیاں بیان کی جائیں اور اس کے لیے مغفرت مانگی جائے۔
ہمیں چاہیے کہ ہم اللہ کے حضور عرض کریں:
“مولا! وہ گزر گیا، ہم تیرے در پر اس کی بخشش کی دعا کے لیے حاضر ہوئے ہیں۔”

یہی بندگی کا اصل تقاضا ہے، کہ ہم مرنے والے کے لیے زبانِ دعا بنیں، نہ زبانِ طعن۔

مولانا اعجاز ملک نے کہا کہ سوچنے کی بات ہے، جب سوال و جواب کا وقت آئے گا اور روح سے پوچھا جائے گا کہ تیرا رب کون ہے، تو کیا فرشتہ یہ سوال علیؓ سے بھی کرے گا؟
یہ وہ ہستیاں ہیں جن کا مقام عام بندوں سے الگ ہے۔ اللہ نے انہیں دنیا و آخرت میں عزت، رتبہ اور بلند مرتبہ عطا فرمایا۔ ان کا ایمان، ان کی قربت اور ان کی وفا ایسی ہے کہ رب کے حضور ان کے لیے حساب و کتاب نہیں، بلکہ کرم و عطا کا دروازہ ہے۔

حضرت علیؓ کی ذات دراصل ایمان، عدل اور وفاداری کا استعارہ ہے۔ ان کے کردار سے ہمیں یہ سبق ملتا ہے کہ ایمان صرف زبانی اقرار نہیں بلکہ عمل، عدل، اور حق کے ساتھ کھڑے رہنے کا نام ہے۔

مختصر خطاب کے بعد اجتماعی دعا کی گئی اور مرحوم کے بلندی درجات،گناہوں سے معافی اور لواحقین کے لئے دعا کی گئی۔

اس موقع پر چوہدری محمد اسلم وڑائچ مرحوم کے صاحبزادے چوہدری بابر وڑائچ گورالی نے اس مشکل اور دکھ کی گھڑیوں کو حوصلہ بڑھانے اور اپنی دعاؤں سے نوازنے پر تمام دوست احباب اور کمیونٹی افراد کا اتھاہ گہرائیوں سے شکریہ ادا کیا اور بزرگوں کی بخشش کے لئے مزید دعاؤں کی التجا کی۔

آخر میں ایصال ثواب کی محفل میں شریک تمام شرکاء کو لنگر پیش کیا گیا۔

About The Author

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے