"ملت کا پاسباں محمد علی جناح ” از قلم: شنیلہ زاہدی (بارسلونا  سپین)

IMG_9768

انسان دنیا سے چلے جاتے ہیں لیکن ان کے عمل باقی رہ جاتے ہیں اور انہی اعمال کی بدولت وہ لوگ کبھی تو حیات جاوداں کے حق دار ٹھہرتے ہیں تو کبھی بے نشاں۔ 

اسی دنیا میں ایک انسان محمد علی جناح بھی  گزرا ہے جس نے بے نوا قوم کی راہنمائی کی اور ان کے حق کے لئے اٹھ کھڑا ہوا ۔ دشمنوں کے اندر رہ کر ، ان کی بے حسی اور نفاق سے بھری ذہنیت کا اندازہ لگایا کہ یہ کس طرح ایک قوم کے حق کا شخصی استحصال کر رہے ہیں۔  ان کو ان کے جائز حق سے محروم رکھا جا رہا ہے۔  ان کو اپنی مرضی سے جینے کا حق تک نہیں دیا جا رہا کہ وہ اپنے مالک کے حضور کھڑے ہو سکیں۔ اپنی رائے کا اظہار کر سکیں ، اپنی ثقافت اور اپنے اطوار کے مطابق  آئندہ  نسلوں کی بہترین پرورش کر سکیں ۔ 

قائد ملت محمد علی جناح 1906 تک ہندو مسلم اتحاد کے حامی رہے مگر رب کائنات نے آپ  کی روح کے پردے  یوں کھولے کہ ان پر دشمنان مسلم کی کھوکھلی سازشیں آشکار ہو گئیں اور جلد ہی بھانپ لیا   کہ بر صغیر میں مسلمانوں کی  ایک الگ ریاست کا وجود لازم و ملزوم ہے اور  اپ نے جلد ہندو مسلم اتحاد کے موقف سے دستبرداری اختیار کر کے  مسلمانوں کو اپنا  حق دلانے کے لیے آئینی دیوار بن گئے۔ 

محمد علی جناح کے مصمم ارادے کے ساتھ  رب کائنات کی منشاء بھی  شامل چکی تھی  اور یوں قائد  دن رات اسی تگ و دو میں دوڑنے لگے۔ جو دوست تھے وہ بھی سب دشمن بن گئے ، اور ہمہ وقت  ایک نیا وار قائد  کو ہرانے کے لئے تیار رہتا  تھا ۔ لیکن جس کو قدرت نے کسی مقصد عظیم کے لئے چنا ہو پھر وہ اپنی طاقت اور ہمت کو نہیں بلکہ مقصد کو دیکھتا ہے ۔ 

بانی پاکستان  ” قائداعظم محمد علی جناح” ۔ ایک ایسا راہنما ہے  جس نے ایک الگ  ملک کو دنیا کے نقشے پہ ابھارا اور مسلم قوم کو ایک نئی جہت دی کہ وہ خود داری کی زندگی جئیں۔ خود کو اس غلامی سے آزاد کرائیں، جس میں وہ برسوں سے جھکڑے ہوئے تھے۔

 قائد ملت 25 دسمبر 1876 کو کراچی کے ا یک مشہور تجارتی خاندان میں پیدا ہوئے۔ آپ نےابتدائی تعلیم سندھ مدرسۃ الاسلام اور کرسچن مشن سکول میں حاصل کی۔ آپ  نے 1893 میں لنکن ان میں شمولیت اختیار کی اور تین سال بعد وکالت کا پیشہ  اختیار کیا  اور آپ یہ کام کرنے والے سب سے کم عمر ہندوستانی تھے ۔ اپ کے سامنے صرف ایک قوم کی ذمہ داری نہیں تھی جس کو بخوبی نبھا لیتے بلکہ اردگرد دشمنوں کا ایسا جال بچھا تھا کہ جس کو توڑنا یا سمجھنا ایک عام انسان کے بس کی بات نہیں تھی مگر محمد علی جناح وہ انسان تھے جنھوں نے اندرونی اور بیرونی سازشوں کو نہ صرف بھانپ لیا بلکہ مردانہ وار مقابلہ بھی کیا ۔ ایک الگ ریاست کا مطالبہ پیش کر کے  ایک الگ داستان رقم کی ۔ آپ نے فرمایا کہ :-

” ہم نے پاکستان کا مطالبہ زمین کا ایک ٹکڑا حاصل کرنے کے لیے نہیں کیا، بلکہ ہم ایسی جائے پناہ چاہتے تھے، جہاں ہم اسلامی اصولوں کے مطابق زندگی بسر کر سکیں۔‘‘  14 اگست 1947ء کو دنیا کے نقشے پہ ابھرنے والا یہ ملک قائد کی محنت کا عملی ثبوت تھا اور اس کی سالمیت کو برقرار رکھنا اور اس کو نئے سرے سے بحال کرنا ایک جاں گزیں مرحلہ تھا ۔ تاہم کئی شورشیں اٹھیں، کتنا ہی نقصان کرتیں چلیں گئیں لیکن قائد اعظم  اپنے عزم پہ ڈٹے رہے اور  مہاجرین کی بحالی اور فلاح و بہبود کے لئے بھی مرتے دم تک  کوشاں رہے  بلکہ اپنی قوم کو ایک نئی سوچ اور تحریک دی کہ وہ سب مل کے اس مشکل وقت کا مقابلہ کریں۔ انھیں اسلامی روایات کا بہترین درس دیا کہ اپنی تاریخ اٹھاؤ اور دیکھو کیسے آج سے عرصہ دراز پہلے بھی ہجرت کی گئی اور کیسے انصار نے حب الوطنی اور حب الانسانی کا ثبوت دیا ۔ اپ نے فرمایا کہ  قوم پر کڑا وقت آن پڑا ہے ، سب کو اپنا کردار ادا کرنا ہے اور آنے والوں کو جگہ  دینی ہے اور ان کی دل جوئی بھی کرنی ہے ۔ تاریخ گواہ ہے کہ اس قوم کے لیڈر نے جس محبت اور جرات سے اس قوم کو اسلامی تعلیمات کا درس دیا اور قوم نے بھی اپنے لیڈر کی آواز پہ لبیک کہا اور ایک نئے دور کا آغاز ہوا، اس کی مثال نہیں ملتی ۔ 

آپ کا یہ پیغام سنہری حروف سے لکھنے کے قابل ہے کہ:-

"ہم سب پاکستانی ہیں اور ہم میں سےکوئی بھی سندھی ، بلوچی ، بنگالی ، پٹھان یا پنجابی نہیں۔ ہمیں صرف اور صرف اپنے پاکستانی ہونے پر فخر ہونا چاہیے۔”

آج بھی اس پیغام کو اپنانے اور اس پہ عمل کی اشد ضرورت ہے کہ ہم بحیثیت ایک قوم اس ملک خداداد کا حصہ ہیں اور پوری دنیا میں ہماری پہچان  پاکستان کے نام سے ہے اور ہم "پاکستانی” ہیں ۔ ہم اس پہچان سے خود کو الگ نہیں کر سکتے ۔ آج اس ملک کے باشندوں کو ضرورت ہے کہ اپنا  بہترین کردار ادا کریں۔ اس ملک کے اندر انتشار کی بجائے امن اور محبت کا بول بالا کریں ۔ ہر طرف بہاروں کا راج ہو اور ہمارے اداروں کا تقدس پامال نہ ہو ۔ ہماری قوم کا مان اور تشخص سلامت رہے ۔ اس عظیم لیڈر نے تو اپنا حق ادا کر دیا ، لیکن آج بحیثیت پاکستانی قوم اور بحیثیت ایک پاکستانی ہمیں کوشش کرنا ہوگی کہ اس ملک کی سالمیت اور بقاء برقرار رہے ۔

وطن کے جاں نثار ہیں وطن کے کام آئیں گے

ہم اس زمیں کو ایک روز آسماں بنائیں گے

مالک دوجہاں اس عظیم لیڈر کی مرقد پہ کروڑہا رحمتوں کا نزول فرمائے ۔

About The Author

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے