عدالتی رکاوٹوں کے باوجود یورپی یونین سے باہر مہاجرین کے لیے حراستی مراکز قائم کریں گے،میلونی
Screenshot
روم (دوست مانیٹرنگ ڈیسک)اطالوی وزیر اعظم جارجیا میلونی نے اتوار کے روز ایک بار پھر عدالتی فیصلوں کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ یورپی یونین سے باہر مہاجرین کے لیے حراستی مراکز قائم کرنے کا ان کا منصوبہ، عدالتی رکاوٹوں کے باعث تاخیر کے باوجود، بالآخر کامیاب ہوگا۔
روم میں اپنی جماعت ’’برادرز آف اٹلی‘‘ کے زیر اہتمام ہونے والی سالانہ تقریب اَتریجو سے خطاب کرتے ہوئے میلونی نے کہا کہ ماضی میں یورپ کو ’’کھلے بندرگاہوں‘‘ کی پالیسی اپنانے کا مشورہ دیا جاتا تھا، مگر اب یورپی یونین کا بیانیہ سرحدوں کے تحفظ، ملک بدری کے نظام کو مضبوط بنانے، مجرمانہ نیٹ ورکس کے خلاف کارروائی، اصل اور عبوری ممالک کے ساتھ معاہدوں، این جی اوز کی ضابطہ بندی اور یورپی یونین سے باہر ہاٹ اسپاٹس کے قیام کی طرف بڑھ چکا ہے، جس میں اٹلی اور البانیہ کے درمیان پروٹوکول کو ماڈل کے طور پر پیش کیا جا رہا ہے۔
میلونی کے مطابق، ’’نظریاتی عدالتی فیصلوں‘‘ کی وجہ سے البانیہ منتقلی کا عمل رکا رہا، تاہم اب یورپ ان مہاجرین کے آبائی ممالک کی فہرست منظور کر رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ یہی وہ مؤقف ہے جو ان کی حکومت شروع سے اپنائے ہوئے تھی اور ’’البانیہ کے مراکز کام کریں گے، اگرچہ عدالتی تحفظات کے باعث ڈیڑھ سال کی تاخیر ہوئی‘‘۔
وزیر اعظم نے حالیہ دنوں میں امریکہ اور یورپی یونین کے درمیان پیدا ہونے والی کشیدگی پر بھی بات کی۔ انہوں نے کہا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ واضح طور پر کہہ چکے ہیں کہ امریکہ خود کو پیچھے ہٹانا چاہتا ہے اور یورپ کو اپنی دفاعی ذمہ داری خود سنبھالنی ہوگی۔ میلونی کے مطابق، گزشتہ اسی برسوں میں یورپ نے اپنی سلامتی امریکہ کے سپرد کر رکھی تھی اور یہ سمجھا جاتا رہا کہ اس کی کوئی قیمت نہیں، حالانکہ اس کی قیمت ’’انحصار‘‘ کی صورت میں ادا کی گئی۔ ان کا کہنا تھا کہ آزادی کی ایک قیمت ہوتی ہے۔
میلونی نے زور دیا کہ یورپ کو اپنی دفاعی صلاحیت اس حد تک بڑھانی چاہیے کہ وہ امریکہ کے برابر طاقت اور احترام کے ساتھ دنیا کی تمام طاقتوں سے بات کر سکے۔ ان کے مطابق، اس کا مطلب امریکہ کے ساتھ تعلقات مضبوط کرنا بھی ہے، مگر ایک برابری کی بنیاد پر، نہ کہ ماتحت حیثیت میں۔
انہوں نے کہا کہ ’’یورپ زوال پذیر نہیں بلکہ ایک زندہ تہذیب ہے، جس کی ابھی ایک ذمہ داری باقی ہے‘‘۔ وزیر اعظم نے اپنی حکومت کی کارکردگی پر فخر کا اظہار کرتے ہوئے حکومتی اتحاد کی یکجہتی کو سراہا اور اپوزیشن، خصوصاً بائیں بازو کی جماعتوں پر تنقید بھی کی۔
روم میں ہونے والی اس تقریب میں میلونی کے اتحادی اور نائب وزرائے اعظم انتونیو تاجانی (فورزا اٹلیہ) اور ماتیو سالوینی (لیگا) کے علاوہ ماریزیو لوپی (نوئی مودیراتی) بھی موجود تھے۔