اسپین نے اسرائیل کےلیے اسلحہ سے لدے امریکی جہازوں کو لنگرانداز ہونے سے روک دیا
ہسپانوی حکومت نے امریکہ کے نیویارک شہر کی بندرگاہ سے روانہ ہونے والے اور مبینہ طور پر اسرائیل کو فراہمی کے لیئے اسلحہ اور فوجی سامان سے لدے دو بحری جہازوں کو ہسپانوی سمندری حدود میں رکنے سے منع کر دیا
ہے
اسپین کی اقلیتی حکومت کے چھوٹے اتحادی سمار اتحاد کے رکن پارلیمنٹ اور یوبائیں بازو کے اتحاد (آئی یو) کے سربراہ انریک سینتیاگو کی 5 نومبر کو دفتر استغاثہ میں جمع کردہ درخواست کے بعد ہسپانوی حکومت نے امریکہ کے نیویارک شہر کی بندرگاہ سے روانہ ہونے والے اور مبینہ طور پر اسرائیل کو فراہمی کے لیئے اسلحہ اور فوجی سامان سے لدے دو بحری جہازوں کو ہسپانوی سمندری حدود میں رکنے سے منع کر دیا۔
ہسپانوی میڈیا میں شائع ہونے والی اور امور خارجہ کے ذرائع کی تصدیق شدہ خبروں کے مطابق، "میرسک ڈینور” اور "میرسک سیلیٹر” نامی جہاز 31 اکتوبر اور 4 نومبر کو نیویارک سے روانہ ہوئے تھے جنہوں نے روانگی سے قبل 9 اور 15 اکتوبر کو اسپین کی جنوبی بندرگاہ الجیسیراس میں لنگر انداز ہونے کی درخواست کی تھی
خبروں میں ہسپانوی حکومتی حکام کے حوالے سے کہا گیا کہ یہ جہاز اسپین میں لنگر انداز نہیں ہونگے ۔
اسپین کا کہنا ہے کہ 7 اکتوبر 2023 سے اسرائیل کے فلسطین پر حملوں کے آغاز کے بعد سے اسرائیل کو اسلحہ اور فوجی سامان کی فروخت روک دی گئی ہے۔
دوسری طرف، آئی یو کے سربراہ سینتیاگو نے استغاثہ دفتر میں دائر کی گئی شکایت میں کہا کہ "پروگریسو انٹرنیشنل” اور "فلسطینی یوتھ موومنٹ” کی رپورٹ کے مطابق، گزشتہ ایک سال میں امریکہ سے روانہ ہونے والے اور اسرائیل کو اسلحہ اور فوجی سامان لے جانے والے کم از کم 1185 جہاز اسپینی سمندری حدود سے گزرے۔
سینتیاگو نے کہا کہ اسرائیل کو اسلحہ اور فوجی سامان کی فراہمی اور اس کی منتقلی کی اجازت دینا اسرائیل کی فلسطین میں نسل کشی میں مجرمانہ شراکت ہے اور اسرائیل کو اسلحہ کی فراہمی میں ہر قسم کے تعاون کو ختم کرنے کے معاہدوں کی خلاف ورزی ہے۔
انہوں نے اسپین کے وزیر خارجہ خوزے مینوئل الباریس سے اس سلسلے میں تحریری سوالات کے جواب کا مطالبہ کیا ہے۔