117 سالہ کاتالان خاتون کا جینیاتی مطالعہ

ایک تحقیق سے انکشاف ہوا ہے کہ دنیا کی سب سے معمر خاتون، ماریا برانیاس، جنہوں نے اپنی آخری دو دہائیاں اولوت (گیرونا) میں گزاریں، کو ایک “مخصوص جینیاتی ورثہ” ملا تھا، جس کی بدولت ان کا جسمانی نظام نوجوانوں جیسا تھا۔
تحقیقی ٹیم کے سربراہ، مانیل استیلر، جو انسٹی ٹیوٹ جوزپ کارریراس کے محقق اور یونیورسٹی آف بارسلونا میں جینیات کے پروفیسر ہیں، کے مطابق ماریا برانیاس کا جینیاتی نظام انہیں مختلف بیماریوں، خاص طور پر دل کی بیماریوں سے محفوظ رکھتا تھا۔ اس کے علاوہ، ان کی مائیکرو بایوٹا کی حالت ایک نوجوان کی طرح تھی، جو ان کے نظام انہضام میں سوزش کو کم کرتی تھی۔
تحقیق کے اہم نکات:
• جوان مائیکرو بایوٹا: برانیاس کی آنتوں میں موجود بیکٹیریا کی حالت ایک بچی جیسی تھی، جس سے ان کے جسمانی افعال بہتر تھے۔
• مخصوص جینز کا تحفظ: ان کا جینیاتی نظام انہیں مختلف بیماریوں سے محفوظ رکھتا تھا، اور ان کی بایولوجیکل عمر ان کی اصل عمر سے 17 سال کم تھی۔
• صحت مند طرزِ زندگی: برانیاس نے اپنی زندگی میں میڈیٹرینین غذا اپنائی، روزانہ تین دہی کھاتیں، شراب اور سگریٹ نوشی سے اجتناب کیا، چہل قدمی کرتی تھیں اور اپنے خاندان کے ساتھ قریبی تعلق رکھتی تھیں، جس سے تنہائی اور دماغی تنزلی سے بچاؤ ہوا۔
طبی تجزیہ:
• مثالی کولیسٹرول سطح: برانیاس کے خون میں اچھے کولیسٹرول (HDL) کی سطح زیادہ اور برے کولیسٹرول (LDL) کی سطح کم تھی۔
• ذیابیطس اور موٹاپے سے بچاؤ: ان کے خون میں شکر کی مقدار معمول کے مطابق تھی، جس سے ذیابیطس اور موٹاپے کا خطرہ کم تھا۔
• سوزش سے بچاؤ: ان کے جسم میں سوزش پیدا کرنے والی پروٹینز کی مقدار کم تھی، جس سے وہ سسٹمک سوزش کی بیماریوں سے محفوظ رہیں۔
• کم بیماریاں: اپنی زندگی کے آخری ایام تک وہ صرف بہرے پن اور جوڑوں کے درد کا شکار ہوئیں، جبکہ ان کی ذہنی صلاحیتیں آخری لمحوں تک برقرار رہیں۔
تحقیق کے نتائج اور مستقبل کے منصوبے:
اس تحقیق کو دنیا میں کسی بھی سپر سینٹینیری (110 سال سے زیادہ عمر کے افراد) پر کیا گیا سب سے جامع مطالعہ قرار دیا گیا ہے۔
محققین کا ماننا ہے کہ اس تحقیق سے حاصل کردہ نتائج سے عمر رسیدگی کے خلاف مفید ادویات اور طویل العمری کے لیے مخصوص غذائی منصوبے تیار کیے جا سکتے ہیں۔