طلباء کا یونیورسٹی بارسلونا سے اسرائیل کے ساتھ تعلقات ختم کرنے کا مطالبہ

IMG_1199

بارسلونا(دوست نیوز)تقریباً سو طلباء نے بارسلونا کی خودمختار یونیورسٹی (UAB) کے باہر خیمہ زن ہو کر رات گزاری، اور یونیورسٹی سے اسرائیل کے ساتھ تمام تعلقات ختم کرنے کا مطالبہ کیا۔

احتجاج جمعرات کی صبح اُس وقت شروع ہوا جب یونیورسٹی سینٹ کی میٹنگ جاری تھی۔

طلباء نے یونیورسٹی کے داخلی راستے کے باہر لیٹ کر علامتی احتجاج کیا — راستہ بند کیے بغیر — تاکہ یونیورسٹی پر زور دیا جا سکے کہ وہ مئی 2024 میں کیے گئے اُن وعدوں کو پورا کرے جن میں اسرائیل سے تعلقات ختم کرنے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔

UAB کے ترجمان نے کاتالان نیوز ایجنسی (ACN) کو بتایا کہ ان معاہدوں پر عمل درآمد کے لیے اقدامات کیے گئے ہیں — جن میں فلسطینی طلباء کو یونیورسٹی میں جگہ دینا بھی شامل ہے، جو اب تک کامیاب نہیں ہو سکا — لیکن یہ اقدامات عوامی سطح پر نہیں بتائے گئے۔

طلباء کا کہنا ہے کہ وہ غیر معینہ مدت تک احتجاجی کیمپ جاری رکھیں گے، جیسا کہ ایک سال قبل بھی کیا گیا تھا، جب انہوں نے غزہ میں جاری مسلح تنازع پر اسرائیلی اداروں سے تعلق ختم کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔

اس وقت یونیورسٹی سینٹ نے حملوں کی مذمت میں ایک بیان منظور کیا تھا، پرامن حل کی اپیل کی تھی، اور اسرائیلی جامعات، کمپنیوں، اور تحقیقاتی مراکز کے ساتھ تعاون کے معاہدے معطل کر دیے تھے، اور تنازع سے متاثرہ پناہ گزین طلباء کو جگہ دینے کا وعدہ کیا تھا۔

طلباء کے نمائندے گونزالو تیخیرا نے  بات کرتے ہوئے کہا:“ایک سال گزر گیا ہے، ہم یہاں ہیں تاکہ یونیورسٹی سے مطالبہ کریں کہ وہ کیے گئے وعدوں پر عمل کرے، اپنے اقدامات کو عوام کے سامنے لائے، اور مزید اقدامات بھی کرے۔”انہوں نے کہا کہ چونکہ تنازع مزید پُرتشدد مرحلے میں داخل ہو چکا ہے، اس لیے اب اور بھی زیادہ ہنگامی اقدامات کی ضرورت ہے۔

انہوں نے مزید کہا“ہم چاہتے ہیں کہ UAB تحقیق کے لیے نئے اخلاقی معیارات اپنائے، تاکہ مستقبل میں اسرائیلی اداروں کے ساتھ کوئی تعاون نہ ہو، اور ایسی کمپنیوں جیسے کہ بینکو سانتاندر سے معاشی تعلقات بھی ختم کیے جائیں،” 

طلباء کا یہ بھی مطالبہ ہے کہ یونیورسٹی کاتالان اور ہسپانوی حکومتوں، اور یورپی یونین پر زور دے کہ وہ اسرائیلی اداروں سے تعلقات منقطع کریں۔

یونیورسٹی کے ترجمان نے بتایا کہ مئی 2024 سے اب تک یونیورسٹی نے ایک طلباء کے تبادلے کا معاہدہ اور چند تحقیقاتی تعاون معطل کر دیے ہیں۔

انہوں نے مزید بتایا کہ اگرچہ پناہ گزین طلباء کے لیے اسکالرشپ پروگرام کے لیے بجٹ مختص کیا گیا تھا، لیکن غزہ سے نکلنے میں ناکامی یا مصر میں ویزا کے بغیر پھنس جانے کے باعث چار یا پانچ فلسطینی طلباء کو لایا نہیں جا سکا۔

انہوں نے تسلیم کیا کہ یونیورسٹی کے بعض اقدامات کو عوامی سطح پر نہیں لایا گیا، جو اس نئے احتجاج کی ایک بڑی وجہ ہے۔

About The Author

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے