مارشل لا لگانے پر جنوبی کوریا کے صدر کے مواخذے کی تحریک کامیاب

2142625-1042486656
جنوبی کوریا میں مارشل لا لگانے والے صدر کے خلاف پارلیمنٹ میں پیش کی گئی مواخذے کی تحریک کامیاب ہو گئی ہے۔
جنوبی کوریا کی اسمبلی نے سنیچر کو صدر یون سک یول کی طرف سے مارشل لا نافذ کرنے پر مواخذے کی تحریک پر ووٹنگ کی۔
صدر یون کو عہدے سے ہٹانے کے لیے حزب اختلاف کو 300 میں سے 200 ووٹوں کی ضرورت تھی، جبکہ مواخذے کے حق میں 204 ووٹ ڈالے جبکہ جنوبی کوریا کی آئینی عدالت ووٹنگ پر غور کر رہی ہے۔
واضح رہے کہ گذشتہ ہفتے صدر یون سوک یول نے ملک میں مارشل لگا نافذ کر دیا تھا۔ قوم سے ٹیلی ویژن پر براہ راست خطاب کے دوران ان کا کہنا تھا کہ ’یہ اقدام ملک کو ’کمیونسٹ فورسز‘ سے بچانے کے لیے کیا ہے۔‘
انہوں نے یہ بھی کہا تھا کہ ’لبرل جنوبی کوریا کو شمالی کوریا کی کمیونسٹ فورسز سے بچانے اور ملک دشمن عناصر کی سرکوبی کے لیے میں ملک میں ہنگامی مارشل لا کے نفاذ کا اعلان کرتا ہوں۔‘
مارشل لا کے نفاذ کے وقت صدر یون نے کہا تھا کہ ’اپوزیشن پارٹی نے لوگوں کی روزی روٹی کی پروا کیے بغیر صرف مواخذے، خصوصی تحقیقات اور اپنے لیڈر کو انصاف سے بچانے کے لیے ملکی گورننس کو مفلوج کر دیا ہے۔‘
تاہم اپوزیشن کی جانب سے سخت مخالفت اور عوامی احتجاج کے بعد انہوں نے چند ہی گھنٹوں میں مارشل لا ختم کرنے کا حکم جاری کیا۔
صدر یُون سک یول نے ملک میں مارشل لا نافذ کرنے کے اعلان کے چند گھنٹے بعد دوسرے اعلان میں کہا تھا کہ ’جلد ہی مارشل لا اٹھا لیا جائے گا اور فوج واپس بلا لی جائے گی۔‘

گزشتہ بدھ کو ٹیلی ویژن پر خطاب کرتے ہوئے ان کا مزید کہنا تھا کہ ’کچھ دیر قبل ہی قومی اسمبلی کی جانب سے مارشل لا اُٹھانے کا مطالبہ سامنے آیا ہے۔‘۔ 85 ارکان اسمبلی نے مخالفت میں ووٹ دیا۔ تین ارکان غیر حاضر رہے جبکہ آٹھ ووٹ کالعدم قرار جنوبی کوریا کی پارلیمنٹ نے مارشل لا کے نفاذ کے چند گھنٹے بعد ہی ملک سے مارشل لا اٹھانے کے حق میں ووٹ دیا تھا۔ 

سپیکر قومی اسمبلی وُو وون شِک کا کہنا تھا کہ ’قانون ساز عوام سے مل کر جمہوریت کا دفاع کریں گے۔‘
انہوں نے پولیس اور فوجی افسران کو مخاطب کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’وہ قومی اسمبلی کے احاطے سے نکل جائیں۔‘

صدر کا یہ حیران کن اقدام ایک ایسے وقت میں سامنے آیا تھا جب صدر یُون کی پیپلز پاور پارٹی اور اپوزیشن کی مرکزی جماعت ڈیموکریٹک پارٹی کے درمیان آئندہ سال کے بجٹ کے بل پر بحث جاری تھی۔۔

About The Author

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے