اسپین نے پچھلے 20 برسوں میں اسرائیل کو کتنے ملین یوروز کادفاعی سامان فروخت کیا؟

IMG_9109

میڈرڈ (مونیٹرنگ ڈیسک) — ہسپانوی حکومت کے اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ دو دہائیوں میں اسپین نے اسرائیل کو دفاعی سامان اور دوہری استعمال کی ٹیکنالوجی (Dual Use Technology) کی فروخت سے 84.8 ملین یورو سے زائد کا کاروبار کیا ہے۔ ان میں سے 49 ملین یورو کی مالیت کا تعلق دوہری استعمال کی ٹیکنالوجی سے ہے جبکہ 35 ملین یورو سے زیادہ کے معاہدے خالصتاً ہتھیاروں، بموں، میزائلوں، ٹارگٹنگ سسٹمز اور دیگر عسکری آلات پر مشتمل تھے۔

اعداد و شمار کے مطابق سب سے کم فروخت سابق وزیراعظم خوسے لوئیس رودریگس زاپاتیرو کے دور (2005-2011) میں ہوئی جب اوسطاً سالانہ صرف 1.5 ملین یورو مالیت کے ہتھیار اسرائیل بھیجے گئے۔ ماریانو راخوی کے دور حکومت میں یہ شرح بڑھ کر سالانہ اوسط 5.7 ملین یورو تک پہنچی، جبکہ موجودہ وزیراعظم پیدرو سانچیز کی قیادت میں اتحادی حکومت کے دوران یہ تعداد سب سے زیادہ رہی اور ہر سال اوسطاً 6.1 ملین یورو کے ہتھیار اسرائیل کو فروخت ہوئے۔

اسپین کی وزارت تجارت کے مطابق 7 اکتوبر 2023 کو حماس کے حملے کے بعد اسرائیل کو اسلحہ کی برآمدات میں نمایاں کمی آئی، تاہم 2024 میں اب بھی 1.35 ملین یورو سے زیادہ مالیت کے ہتھیار اور آلات اسرائیل بھیجے گئے جن میں زیادہ تر ہتھیاروں کے نشانہ بندی کے سسٹمز شامل تھے۔

وزیراعظم سانچیز نے اس ہفتے اعلان کیا ہے کہ حکومت اسرائیل پر اسلحہ جاتی پابندی (Embargo) کا بل کانگریس میں پیش کرے گی۔ اگر یہ قانون منظور ہو گیا تو اسپین فوری طور پر اسرائیل کو ہتھیاروں کی فروخت روک دے گا۔ ماہرین کے مطابق یہ دنیا میں پچھلے پچاس برسوں میں اسرائیل کے خلاف پہلا باضابطہ قانونی اسلحہ جاتی پابندی ہوگی۔

مزید برآں، حکومت نے اسرائیلی کمپنیوں کے ساتھ تقریباً ایک ارب یورو مالیت کے دو دفاعی معاہدے بھی منسوخ کر دیے ہیں، جن میں 287 ملین یورو کا اینٹی ٹینک میزائل سسٹم (SPIKE LR2) اور 697 ملین یورو کا جدید راکٹ لانچر سسٹم (SILAM) شامل ہیں۔

امن کے مرکز “دلّاس انسٹی ٹیوٹ” نے تنبیہ کی ہے کہ حکومت کا اعلان “تاخیر سے آیا” ہے اور اس بات کو یقینی بنانا ضروری ہے کہ اسلحہ پر پابندی صرف ہتھیاروں تک محدود نہ رہے بلکہ دوہری استعمال کی ٹیکنالوجی کی برآمدات کو بھی شامل کرے، کیونکہ ایسی ٹیکنالوجی اکثر فوجی اور حتیٰ کہ ایٹمی مقاصد کے لیے بھی استعمال ہو سکتی ہے۔

یورپی یونین اس وقت روس، وینزویلا اور چین پر اسلحہ جاتی پابندیاں عائد کیے ہوئے ہے، مگر اسپین اور دیگر ممالک وہاں بھی دوہری استعمال کی ٹیکنالوجی فروخت کرتے رہے ہیں۔

About The Author

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے