کاتالونیا قومی دن پر آزادی کے حق میں ریلی، شرکت نصف رہ گئی

IMG_9218

بارسلونا میں دیادہ کے موقع پر نکالی جانے والی آزادی نواز ریلی میں اس سال 28 ہزار افراد شریک ہوئے، جو گزشتہ برس کے 60 ہزار شرکاء کے مقابلے میں نصف ہیں۔ یہ اعداد و شمار گواردیا اربانا پولیس نے جاری کیے۔

ریلی پلاك دے پلاو سے شروع ہو کر پاسیج دے ایزابیل دوم اور پاسیج دے کولوم سے گزرتی ہوئی پلاسا دے پورتل دے لا پاو تک پہنچی۔ مارچ پُر امن، پُر جوش اور پُر فضاء ماحول میں اختتام پذیر ہوا۔ ریلی کے آخر میں خطابات رامبلا کے آغاز پر کیے گئے۔

لُوئیس یاش کا صدارتی خطاب

کاتالونیا نیشنل اسمبلی (ANC) کے صدر لُوئیس یاش نے اپنے اختتامی خطاب میں عوامی اتحاد پر زور دیا اور کہا کہ کاتالان عوامی حقوق کے لیے اجتماعی، پائیدار اور سنجیدہ ردِعمل دینا ہوگا، جس کا واحد حل آزاد و خودمختار کاتالان جمہوریہ ہے۔ انہوں نے زبانِ کاتالان کو ملک کی قومی زبان قرار دیتے ہوئے کہا کہ “یہ ہمیشہ قومی زبان ہی رہے گی”۔

انہوں نے عوام سے اپیل کی کہ وہ کاتالان زبان کے تحفظ کے لیے تیار رہیں اور ٹریبونال سپریئر دے جستیسیا دے کاتالونیا (TSJC) کی اس حالیہ عدالتی فیصلے کو نہ مانیں جس نے اسکولوں میں کاتالان زبان کے تحفظ سے متعلق سرکاری حکم نامے کو جزوی طور پر کالعدم قرار دیا ہے۔ یاش نے کہا: “اگر ریاست اور اس کے عدلیہ ہمیں یہ فیصلہ مسلط کرنا چاہتے ہیں تو ہمیں عدم اطاعت کرنی چاہیے۔ کلاس رومز میں، گلیوں میں اور اداروں میں۔ کوئی جج ہمیں یہ نہیں بتا سکتا کہ ہم کس زبان میں بات کریں یا ہماری اسکولنگ کس زبان میں ہو۔”

ریلی کے شرکاء نے کاتالان جماعتوں میں اتحاد نہ ہونے پر مایوسی کا اظہار کیا۔ بعض نے 2017 کی خزاں کی یاد تازہ کرنے والے نعرے لگائے۔ کئی شرکاء نے اعتراف کیا کہ ہر سال اس تقریب میں آنا ان کے لیے تھکن کا باعث بنتا جا رہا ہے۔ ایک خاتون نے کہا: “میں اب کچھ تھک سی گئی ہوں کہ ہر سال دیادہ پر آتی ہوں۔”

اسی روز شام کو بائیں بازو کی علیحدگی پسند جماعتوں نے بھی بارسلونا میں ریلی نکالی جس میں گواردیا اربانا کے مطابق 1,200 افراد شریک ہوئے، جبکہ منتظمین نے یہ تعداد 6,000 بتائی۔ “لڑائی ہمیشہ ابھی ہے” کے نعرے تلے یہ مارچ پلاسا دے اورکیناونا سے شروع ہو کر ال بورن کی جانب بڑھا۔ مظاہرین نے اسپین اور انتہا دائیں بازو کے خلاف نعرے لگائے، جن میں شامل تھے: “نہ اسپین نہ فرانس، کاتالان ممالک”، “ہمارے محلوں سے فسطائیوں کو نکالو”، اور “آزادی، سوشلسٹ نظام، نسوانیت”۔

یہ مارچ مختلف بائیں بازو کی علیحدگی پسند تنظیموں نے منعقد کیا تھا، جن میں آلرتا سولیداریا، اران، سی یو پی اور انداوانت شامل تھیں۔

About The Author

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے