ایف سی بارسلونا کے نوجوان اسٹار لامین یامال نے ایک خصوصی انٹرویو

Screenshot
بارسلونا (اسپورٹس ڈیسک) – ایف سی بارسلونا کے نوجوان اسٹار لامین یامال نے ایک خصوصی انٹرویو میں اپنی زندگی کے کئی پوشیدہ پہلوؤں پر بات کی ہے۔ معروف صحافی خوسے رامون دے لا مورینا کے پوڈکاسٹ “ریسونانسیا دے کورونا” میں گفتگو کرتے ہوئے 18 سالہ فارورڈ نے اپنے خاندانی پس منظر، والد پر ہونے والے حملے، والدہ سے کی گئی ایک وعدے اور اپنی نجی زندگی میں آنے والی بڑی تبدیلیوں کا ذکر کیا۔

یامال نے کہا کہ شہرت نے ان کی زندگی یکسر بدل دی ہے:“پہلے میں دوستوں کے ساتھ باہر جا سکتا تھا، جو چاہتا کرتا تھا، لیکن اب بالکل نہیں۔ اس سال کوریا، جاپان اور چین کی پری سیزن ٹور پر تو کہیں جانا ناممکن تھا۔ لیکن میں خوش ہوں۔”
اسپین کے ابھرتے ہوئے اسٹرائیکر نے اپنے عزائم پر بھی روشنی ڈالی اور کہا کہ وہ صرف ایک بیلن ڈی اور کا خواب نہیں دیکھتے بلکہ چاہتے ہیں کہ ان کے پاس کئی اعزازات ہوں۔

یامال نے اپنے کیریئر کے ساتھ ساتھ ذاتی زندگی کے بارے میں بھی کھل کر بات کی، جس سے مداحوں کو پہلی بار اس نوجوان اسٹار کے اصل سفر اور جذباتی پہلوؤں کو جاننے کا موقع ملا۔
انہوں نے بتایا کہ کس طرح ان کی ماں مصروفیات کے باوجود ان کا ساتھ دیتی رہیں۔ انہوں نے کہا:“میری ماں زیادہ وقت میرے ساتھ نہیں رہ سکتی تھی لیکن ہمیشہ رات کو کھانا ضرور بناتی۔ مجھے یاد ہے اس نے مجھے پلے اسٹیشن 4 دلائی جو اس وقت میرے لیے سب کچھ تھی۔ پہلے میرے پاس پلے اسٹیشن 2 اور 3 سیکنڈ ہینڈ تھیں، لیکن 4 اصل خوشی تھی۔ اب میں پلے 5 کھیلتا ہوں۔ ایک دوست ہے، برائن، ہم ہمیشہ کھیلتے ہیں اور بہت مزہ آتا ہے۔ میں دنیا کی سب سے بڑی حویلی میں بھی رہوں تب بھی ہمیشہ پلے اسٹیشن روم میں رہوں گا۔”

کھلاڑی نے بتایا کہ جب ان کے پاس وسائل آئے تو انہوں نے والدہ سے گھر کے انتخاب کے بارے میں پوچھا اور ان کی پسند کے مطابق گھر لیا۔ “میرے لیے ماں میری ملکہ ہے، سب سے بڑی محبت ہے۔ پہلے ہم ایک چھوٹے کمرے میں رہتے تھے جہاں کچن اور بیڈ روم ساتھ تھے۔ آج میں ماں کو خوش دیکھتا ہوں، میرا بھائی وہ بچپن گزار رہا ہے جو میں چاہتا تھا، اور یہی میری سب سے بڑی خوشی ہے۔”
اپنی فیملی کے پس منظر پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا: “میری دادی مراکش سے ماتیرو آئیں اور تین شفٹوں میں کام کیا تاکہ والد کو یہاں بلا سکیں۔ پھر میری ماں گنی سے اپنی والدہ کے ساتھ بارسلونا آئیں اور والدین کی ملاقات یہیں ہوئی۔ ہم نے شروع میں نوجوان والدین کے ہاسٹل میں رہائش اختیار کی اور بعد میں دوستوں کے گھروں میں کمرے ملے۔ والدین کی علیحدگی کے بعد والد دادی کے ساتھ اور ماں میرے ساتھ گرانویئرس میں رہنے لگیں۔”
تعلیم کے بارے میں انہوں نے کہا: “مجھے پڑھائی کا شوق نہیں تھا۔ میں نے والدین سے کہا اگر آپ کو میری نوکری پر بھروسہ ہے تو مشکل ہوگی، لیکن اگر فٹبال پر بھروسہ ہے تو مطمئن رہیں۔ ایک دن ماں کو بتایا کہ اسکول جاؤں گا لیکن پڑھائی نہیں کروں گا بلکہ ٹریننگ کی تیاری کروں گا۔ شروع میں وہ ڈانٹتی رہیں لیکن آخرکار سمجھ گئیں۔ کسی کو یہ راستہ نہیں اپنانے کا مشورہ دوں گا لیکن میرا خواب تھا اور پورا کیا۔”
اپنے ڈیبیو میچ کی یاد تازہ کرتے ہوئے کہا: “میں کبھی نہیں کھیلتا تھا لیکن ایک دن نوجوان ٹیم کے ساتھ موقع ملا، گول کیا اور ایک اسسٹ دی۔ اس کے بعد رفتہ رفتہ پہلا میچ ریئل بیٹیس کے خلاف کھیلنے کا موقع ملا۔ ہم تین صفر سے آگے تھے اور مخالف ٹیم کے کھلاڑی کو ریڈ کارڈ ہوا تو میں نے سوچا آج میرا دن ہے۔ کھیل کے بعد والدین اور دوستوں کے ساتھ کھانے پر گیا لیکن خوشی کے باعث نیند نہیں آئی۔”
والد پر حملے کے واقعے پر بات کرتے ہوئے کہا: “میں صرف 16 سال کا تھا جب پتا چلا کہ والد کو چاقو مارا گیا ہے۔ فوراً ماتیرو جانا چاہتا تھا لیکن خاندان نے روکا۔ یہ بہت کٹھن لمحہ تھا، اگلے دن ٹریننگ بھی تھی۔ بعد میں والد نے فون کر کے تسلی دی کہ وہ خیریت سے ہیں۔”
میڈیا تنازعات پر انہوں نے کہا: “کچھ لوگوں نے مجھے بدنام کرنے کی کوشش کی، جھوٹی باتیں پھیلائیں، لیکن ان کی کوئی حقیقت نہیں تھی۔”
مستقبل کے بارے میں پرعزم لہجے میں کہا: “میرا خواب صرف ایک بیلن دی اور کا نہیں بلکہ کئی بیلن دی اور جیتنے کا ہے۔ مجھے یقین ہے یہ صلاحیت ہے اور اگر نہ جیت سکا تو صرف اس لیے کہ میں نے خود غلطیاں کی ہوں گی۔”