امریکہ: چارلی کرک کے مبینہ قاتل کی شناخت، 22 سالہ ٹائلر رابنسن نے خود کو پولیس کے حوالے کردیا

IMG_9253

واشنگٹن — معروف قدامت پسند انفلوئنسر چارلی کرک کے قتل کے الزام میں امریکی ریاست یوٹا سے تعلق رکھنے والے 22 سالہ نوجوان ٹائلر رابنسن کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔ امریکی میڈیا کے مطابق ملزم نے جرم کا اعتراف اپنے خاندان کے سامنے کیا اور والد کے اصرار پر ایک مقامی مذہبی رہنما کی مدد سے حکام کے سامنے سرنڈر کردیا۔

گورنر اسپنسر کاکس نے پریس کانفرنس میں تصدیق کی کہ رابنسن نے واقعے کے بعد خود کو پولیس کے حوالے کیا۔ بتایا جاتا ہے کہ اس کے والد نے ایف بی آئی کی جانب سے جاری ویڈیوز میں بیٹے کو پہچان لیا اور اسے قائل کیا کہ وہ قانون کے حوالے ہوجائے۔

تفتیشی ذرائع کے مطابق، ملزم کے اہلِ خانہ اور دوستوں نے انکشاف کیا ہے کہ وہ گزشتہ برسوں میں “سیاسی طور پر سخت متاثر” ہوا تھا اور چند روز قبل اس نے گھر میں بحث کے دوران کہا تھا کہ چارلی کرک “نفرت پھیلانے والا” ہے۔

پولیس کو اس کے ہم کمرہ ساتھی نے ڈسکارڈ پر ہونے والی گفتگو بھی فراہم کی جس میں رابنسن نے جرم، ہتھیار چھپانے کی جگہ اور فرار کی تفصیلات بتائی تھیں۔ تحقیقات میں یہ بھی سامنے آیا کہ استعمال شدہ گولیوں پر “فاشزم” اور انقلابی نغمہ بیلا چاؤ کے حوالے درج تھے۔

ٹائلر رابنسن یوٹا کی شہر واشنگٹن کا رہائشی ہے اور واقعہ جس یونیورسٹی میں پیش آیا، وہاں وہ طالب علم نہیں تھا۔ سرکاری ریکارڈ کے مطابق اس کے کوئی فوجداری ریکارڈ نہیں تھے۔ وہ ایک اچھا طالب علم رہا ہے اور اسکالرشپ پر تعلیم حاصل کر رہا تھا۔

سوشل میڈیا پر ملزم کے خاندان کی تصاویر بھی وائرل ہوئیں جن میں وہ ہتھیاروں کے ساتھ نظر آتا ہے۔ رپورٹس کے مطابق اس کا والد طویل عرصے سے پولیس میں خدمات انجام دے رہا ہے جبکہ والدہ خصوصی ضروریات کے افراد کی دیکھ بھال کرتی ہیں۔

ابتدائی تحقیقات میں پولیس کو جائے وقوعہ کے قریب جنگل میں ایک ماوزر 30 بور رائفل ملی، جس میں ایک کارتوس استعمال شدہ تھا جبکہ تین مزید گولیاں بھری ہوئی تھیں۔ یہ ہتھیار کیس کی اہم کڑی قرار دیا جا رہا ہے۔

معاملے کی مزید تحقیقات جاری ہیں۔

About The Author

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے