سترہ برس بعد ہسپانوی شاہی جوڑے کا مصر کا سرکاری دورہ

اسپین کے بادشاہ فلیپ ششم اور ملکہ لیتیسیا 16 سے 19 ستمبر 2025 کے درمیان اپنے پہلے سرکاری دورے پر مصر جائیں گے۔ یہ دورہ اُس وقت سامنے آیا ہے جب اسپین کے وزیرِاعظم پیدرو سانچیز نے اسرائیل پر غزہ میں نسل کشی کے الزام کے تحت نئی پابندیاں عائد کی ہیں اور یورپی کمیشن نے بھی اسرائیل کے ساتھ تجارتی معاہدے کی جزوی معطلی کی منظوری دی ہے۔ مصر فلسطینی خطے کا واحد زمینی ہمسایہ اور ایک اہم ثالث کے طور پر مرکزی کردار ادا کر رہا ہے۔
یہ دورہ شاہی خاندان کا مصر کا 17 برس بعد پہلا سرکاری سفر ہے۔ آخری بار 2008 میں، بادشاہ خوان کارلوس اول کے دور میں، اسپین کے حکمران مصر گئے تھے۔ اُس وقت مصر کے صدر حسنی مبارک تھے، جبکہ اب ملک پر فوجی پس منظر رکھنے والے عبدالفتاح السیسی کی حکومت ہے، جو 2014 میں اقتدار پر قابض ہوئے تھے۔
شاہی دورے کو دونوں ممالک کے تعلقات مزید مستحکم کرنے کا ذریعہ قرار دیا جا رہا ہے۔ ذرائع کے مطابق یہ سفر نہ صرف سیاسی بلکہ اقتصادی اور ثقافتی پہلوؤں کا بھی حامل ہوگا۔ اسپین مصر میں جاری آثارِ قدیمہ کے منصوبوں میں بھی شریک ہے، جن کے تحت تاریخی مقامات کی بحالی اور روشنی کے جدید نظام نصب کیے گئے ہیں، جن میں گیزا کے اہرام بھی شامل ہیں۔
فلیپ ششم کی مصروفیات میں مصری صدر السیسی سے ملاقات، عرب لیگ کے نمائندوں کے ساتھ تبادلہ خیال اور متعدد تقریریں شامل ہیں جن میں امکان ہے کہ وہ غزہ کی صورتحال کا بھی ذکر کریں گے۔
یہ دورہ ایسے وقت میں ہو رہا ہے جب اسپین کی حکومت نے اسرائیل کے خلاف اقدامات مزید سخت کر دیے ہیں۔ ان میں اسرائیل کو ہتھیاروں کی برآمد پر پابندی کے لیے قانون سازی، اسرائیلی ہتھیار لے جانے والے جہازوں اور طیاروں کے اسپینی فضائی و بحری حدود میں داخلے پر پابندی شامل ہیں۔
وزیرِاعظم پیدرو سانچیز نے کہا ہے کہ "غزہ میں جو کچھ ہو رہا ہے، وہ نسل کشی ہے۔ اسپین اس بربریت سے نظریں نہیں چرا سکتا۔” انہوں نے دو ریاستی حل پر زور دیتے ہوئے کہا کہ غزہ فلسطین کا حصہ ہے اور مستقبل کے فلسطینی ریاست کا جزو لاینفک رہے گا۔
شاہ فلیپ ششم بھی بارہا دو ریاستی حل اور فلسطین کے قیام کی حمایت کر چکے ہیں۔ ان کا مؤقف ہے کہ اسرائیل اور فلسطین کو باہمی سلامتی، آزادی اور تسلیم شدہ سرحدوں کے ساتھ دو آزاد ریاستوں کی صورت میں رہنا ہوگا تاکہ پرتشدد تنازعات کا خاتمہ ہو سکے۔