حکومت اسپین نے ایک سال میں 2 لاکھ 74 ہزار سے زائد تارکین وطن کو باقاعدہ کر دیا،پاکستانی کتنے ؟

میڈرڈ – وزیر اعظم پیدرو سانچیز کی حکومت نے گزشتہ ایک سال میں 2 لاکھ 74 ہزار 838 تارکین وطن کو غیر ملکیوں کے قانون کے تحت باقاعدہ کیا ہے، جو 2024 کے مقابلے میں 8.9 فیصد زیادہ ہے۔ یہ اعداد و شمار آبزرویٹری آف امیگریشن (OPI) کی رپورٹ میں جاری کیے گئے ہیں، جس کے مطابق 30 جون 2025 تک اس نظام کے تحت رہائش کی اجازت رکھنے والوں کی تعداد 33 لاکھ 67 ہزار 136 ہے۔
اعداد و شمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ غیر ملکی آبادی کی اوسط عمر 37 سال ہے، جن میں مردوں کا تناسب 53 فیصد اور خواتین کا 47 فیصد ہے۔ پچھلے پانچ برسوں میں اس نظام کے تحت دی جانے والی رہائشی اجازت ناموں میں 43.5 فیصد اضافہ ہوا، جو یورپی یونین کے شہریوں کو ملنے والے سرٹیفکیٹس کے 8 فیصد اضافے سے کہیں زیادہ ہے۔
رپورٹ کے مطابق ہر چار میں سے ایک (25%) غیر ملکی مراکش سے تعلق رکھتا ہے، جب کہ یوکرین (9%)، چین (8%)، کولمبیا (7%) اور وینزویلا (6%) سے آنے والے تارکین وطن کے ساتھ یہ پانچ قومیتیں مجموعی تعداد کا نصف سے زیادہ بنتی ہیں۔ ان میں کولمبین تارکین وطن میں سب سے زیادہ اضافہ (26.8%) ریکارڈ کیا گیا، جب کہ پیرو سے آنے والوں میں 21.8 فیصد اضافہ ہوا۔ دوسری طرف بولیویا سے تعلق رکھنے والوں کی تعداد گھٹ کر 4.1 فیصد رہ گئی ہے۔
30 جون 2025 تک جاری اجازت ناموں میں سے 50 فیصد (16 لاکھ 93 ہزار 942) طویل مدتی کے تھے، جن میں زیادہ تر یوکرین، مراکش اور وینزویلا کے شہری شامل ہیں۔ دوسری طرف، عارضی اجازت نامے 47 فیصد (15 لاکھ 82 ہزار 980) رہے، جن میں سے 33 فیصد کام کے لیے، 26 فیصد دیگر خصوصی حالات کے تحت، 21 فیصد “آرائگو” (سماجی یا خاندانی جڑت) کے تحت، 8 فیصد خاندانی ملاپ اور 6 فیصد غیر منافع بخش رہائش (بغیر کام کے حق) پر دیے گئے۔
مزید برآں، 90 ہزار 214 (3%) اجازت نامے بین الاقوامی تحفظ یا ریاست سے محروم افراد کو دیے گئے۔ ان میں گزشتہ ایک سال کے دوران 27.2 فیصد اضافہ ہوا، تاہم اس حوالے سے یورپ میں اسپین کی شرح سب سے کم (18.5%) ہے۔ افریقہ (34%) اور ایشیا (31%) کے شہری سب سے زیادہ مستفید ہوئے، جن میں مالی، شامی اور ریاست سے محروم افراد 54 فیصد کے ساتھ نمایاں ہیں۔
رپورٹ کے مطابق اسپین میں 30 جون 2025 تک 73 لاکھ 71 ہزار 577 افراد کے پاس رہائشی دستاویزات موجود تھیں، جو پچھلے سال کے مقابلے میں 4.9 فیصد زیادہ ہیں۔ ان میں سے 45.6 فیصد غیر ملکیوں کے نظام کے تحت، 51.3 فیصد یورپی یونین کے آزادانہ نقل و حرکت کے نظام کے تحت اور 2.9 فیصد برطانیہ کے ساتھ بریگزٹ معاہدے کے تحت رہائش پذیر ہیں۔