غزہ میں18 ہزار شہید بچوں کےناموں کو 30 گھنٹے طویل پکارا گیا

پامپلونا (دوست نیوز) ائروینا کے پلازا دیل بالوارتے میں ہفتہ کے روز ایک منفرد اور دردناک تقریب کا آغاز ہوا جس میں غزہ میں اسرائیلی فوج کے ہاتھوں جاں بحق ہونے والے 18 ہزار سے زائد بچوں کے نام اور عمریں بلند آواز میں پڑھی جا رہی ہیں۔ یہ مسلسل پکار 30 گھنٹوں تک جاری رہے گی۔
تقریب کا اہتمام تنظیم BDZ نے کیا ہے، جس کا آغاز بچوں کے لیے کہانی سنانے اور ورکشاپس کے بعد ہوا، جو یالا نافاروآ کے زیرِ اہتمام منعقد ہوئیں۔ جیسے ہی بچوں کے ناموں کی فہرست بلند آواز میں پڑھی جانے لگی، حاضرین قطار بنا کر باری باری اس میں شریک ہوتے گئے، جبکہ بچے فلسطینی جھنڈوں، نقشوں اور تربوز کی علامت والے خاکوں کو رنگ بھرتے رہے۔
آرگنائزر میکل پالاثیو کے مطابق، “اعداد و شمار ہمیں سن کر بے حس کر دیتے ہیں، مگر جب کسی بچے کا نام اور اس کی عمر بلند آواز میں لی جاتی ہے تو دل دہل جاتا ہے۔ یہ صرف احتجاج نہیں بلکہ ایک خراجِ عقیدت بھی ہے تاکہ ان بچوں کے ناموں کو فراموش نہ کیا جا سکے”
اس تقریب میں مختلف سماجی، ثقافتی، مزدور اور خواتین تنظیموں نے بھی شمولیت اختیار کی ہے تاکہ یہ پکار کسی لمحے رُک نہ پائے۔ متوقع ہے کہ یہ سلسلہ اتوار کی سہ پہر چار بجے تک جاری رہے گا۔
شام کے وقت متعدد شخصیات کی ویڈیوز بھی چلائی جائیں گی جو فہرست کے حصے پڑھیں گی، جن میں گلوکارہ روزالین، موسیقار فرمین موگوروزا اور صحافی خاویر گالیگو شامل ہیں۔
ابتدائی گھنٹوں میں شرکت کا جذبہ نمایاں رہا اور ہمہ وقت لوگ قطار میں موجود رہے۔ ایک رضاکار پیلے ہائی لائٹر کے ساتھ نگرانی کر رہا تھا کہ کوئی نام چھوٹ نہ جائے۔ دو زبانوں میں چھپی فہرستیں — ایک لاطینی رسم الخط میں اور دوسری عربی رسم الخط میں — اس کام کو مزید پیچیدہ بناتی ہیں۔
مراکش سے حال ہی میں آنے والی 13 سالہ حفصہ اور اس کی والدہ بھی نام پڑھنے والوں میں شامل تھیں۔ حفصہ نے کہا: “یہ سب بچے بے قصور تھے، انہیں کیوں مارا گیا؟ کم از کم ان کے نام بلند آواز میں لیے جائیں۔”
ایلِسا ہوارتے جو BDZ کی رکن ہیں، کا کہنا تھا کہ “یہ دن یعنی 28 دسمبر بھی علامتی ہے، کیونکہ یہ مسیحی روایت میں سانتوس اینوسینتس (معصوم بچوں کی شہادت) کا دن ہے۔ آج بھی ہم اسی طرح کی ایک المناک حقیقت کا سامنا کر رہے ہیں۔”
ہوارتے نے کہا کہ “جب تک فلسطینی مزاحمت جاری رکھیں گے، نوارا کی یکجہتی بھی قائم رہے گی۔”
پکار کے دوران جو نام سنائے جا رہے تھے، ان میں شامل تھے:
“عِماد صالح ماہر فروا نہ (2 سال)، محمد نشات محمد المشون (16 سال)، نورالدین صبحی صقر (8 سال)، رِمی وسیم باکر (7 سال)، ہیلانا مسعد العریشی (6 سال)، عائلین جہاد البکری (2 سال)…”
یہ تقریب بچوں کی قربانیوں کو یاد رکھنے اور اسرائیلی جارحیت کے خلاف آواز بلند کرنے کی ایک علامتی اور اجتماعی کاوش ہے۔